• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کا ترجمہ اور تشریح درکار ھے

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
وَأَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ اللَّهُ أَمَرَنِي بِهِنَّ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ وَالْجِهَادُ وَالْهِجْرَةُ وَالْجَمَاعَةُ فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الإِسْلاَمِ مِنْ عُنُقِهِ إِلاَّ أَنْ يَرْجِعَ وَمَنِ ادَّعَى دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّهُ مِنْ جُثَا جَهَنَّمَ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ قَالَ ‏"‏ وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ فَادْعُوا بِدَعْوَى اللَّهِ الَّذِي سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ عِبَادَ اللَّهِ ‏"‏ ‏.‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ ‏.‏ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَارِثُ الأَشْعَرِيُّ لَهُ صُحْبَةٌ وَلَهُ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ ‏

حدیث کے اس ٹکڑے کا ترجمہ اور اسکی تشریح کر دیں.
کیا اس حدیث سے یہ پتا چلتا ھے کہ جو اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہتا وہ جہنم میں جاۓ گا؟
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ
محترم شیخ @خضر حیات صاحب حفظہ اللہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جاہلیت کا دعوی کیا ھے؟ جو اس حدیث میں آیا ھے.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.

حدیث کے اس ٹکڑے کا ترجمہ اور اسکی تشریح کر دیں.
کیا اس حدیث سے یہ پتا چلتا ھے کہ جو اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہتا وہ جہنم میں جاۓ گا؟
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ
محترم شیخ @خضر حیات صاحب حفظہ اللہ
وَأَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ اللَّهُ أَمَرَنِي بِهِنَّ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ وَالْجِهَادُ وَالْهِجْرَةُ وَالْجَمَاعَةُ فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الإِسْلاَمِ مِنْ عُنُقِهِ إِلاَّ أَنْ يَرْجِعَ وَمَنِ ادَّعَى دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّهُ مِنْ جُثَا جَهَنَّمَ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ قَالَ ‏"‏ وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ فَادْعُوا بِدَعْوَى اللَّهِ الَّذِي سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ عِبَادَ اللَّهِ ‏"‏ ‏.
(قال الترمذی )‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ ‏.‏ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَارِثُ الأَشْعَرِيُّ لَهُ صُحْبَةٌ وَلَهُ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ ‏

ترجمہ ::
حارث اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی تمہیں ان پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جن کا حکم مجھے اللہ نے دیا ہے (۱) بات سننا (۲) (سننے کے بعد) اطاعت کرنا (۳) جہاد کرنا (۴) ہجرت کرنا (۵) جماعت کے ساتھ رہنا کیونکہ جو جماعت سے ایک بالشت بھی ہٹا (علیحدہ ہوا) اس نے اسلام کا پٹہ اپنی گردن سے باہر نکال پھینکا۔ مگر یہ کہ پھر اسلام میں واپس آ جائے۔ اور جس نے جاہلیت کا نعرہ لگایا تو وہ جہنم کے ایندھنوں میں سے ایک ایندھن ہے۔ (یہ سن کر) ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔ اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے۔ تو تم اللہ کے بندو! اس اللہ کے پکار کی دعوت دو ،جس نے تمہارا نام مسلم و مومن رکھا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: حارث اشعری صحابی ہیں اور اس حدیث کے علاوہ بھی ان سے حدیثیں مروی ہیں۔
سنن الترمذی (2863 ) و (أخرجہ النسائي في الکبری) (التحفة: ۳۲۷۴)، و مسند احمد (۴/۲۰۲)
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3694) ، التعليق الرغيب (1 / 189 - 190) ، صحيح الجامع (1724)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2863
وضاحت: ۱؎ : جاہلیت کی پکار : یعنی جاہلیت کا نعرہ اور اس کی پکار جو خانہ جنگی کی پکار ہے اس سے بچو اور اللہ کی توحید اور اس کی تعلیمات کی طرف لوگوں کو بلاؤ۔
(۱)۔۔اس میں پہلا حکم (سمع و طاعت ،یعنی سننا اور ماننا )اس کے متعلق تحفۃ الاحوذی میں لکھا ہے :
(السمع والطاعة) أي للأمير في غير المعصية ،’’ یعنی سمع و طاعت ،یعنی سننے اور ماننے سے مراد حاکم وقت کی بات جو خلاف شرع نہ ہو ،
یہاں موجودہ مذہبی تنظیموں کے امیر ہرگز مراد نہیں ، ۔۔۔۔۔۔۔۔

(۲) ۔۔دوسری بات جس کا حکم ہے وہ ہے جہاد ۔۔اور تمام صحیح العقیدہ مسلمان جانتے ہیں کہ جہاد صرف اعلاء کلمۃ اللہ کیلئے ہوتا (اعلاء کلمۃالفرقۃ )کیلئے نہیں ہوتا
یا پھر دفاع اسلام و مسلمین کیلئے ہوتا ہے ۔۔۔حزبی دفاع کیلئے نہیں ہوتا۔۔۔

(۳)ہجرت سے مراد بھی اس وقت مکہ سے مدینہ کی طرف ۔۔دار الکفر سے دار السلام ۔۔اور دارالبدع سے دار السنہ کی طرف اور معصیت کے دیار سے فرمانبرداروں کے دیس کی جانے کو ہجرت کہا جاتا ہے ۔جب کہ پاکستان میں کاروائی ڈالنے کے بعد افغانستان و ایران جانے کا نام ہجرت نہیں۔۔۔

(والهجرة) أي الانتقال من مكة إلى المدينة قبل فتح مكة ومن دار الكفر إلى دار الإسلام ومن دار البدعة إلى دار السنة ومن المعصية إلى التوبة لقوله صلى الله عليه وسلم المهاجر من هجر ما نهى الله عنه (
تحفۃ الاحوذی

(۴ )۔۔اور جماعت سے مراد صحابہ کرام و تابعین اور دیگر سلف صالحین ہیں ،مطلب یہ ہے کہ ان کے منہج و طریقہ اور سیرت کو اپنایا جائے

(والجماعة) قال الطيبي المراد بالجماعة الصحابة ومن بعدهم من التابعين وتابعي التابعين من السلف الصالحين أي آمركم بالتمسك بهديهم وسيرتهم ‘‘
تحفۃ الاحوذی)


۔۔(قيد شبر) بكسر القاف وسكون التحتية أي قدره وأصله القود من القود وهو المماثلة والقصاص والمعنى من فارق ما عليه الجماعة بترك السنة واتباع البدعة ونزع اليد عن الطاعة ولو كان بشيء يسير يقدر في الشاهد بقدر شبر

جو جماعت (یعنی سنت اور راہ صحابہ ،اور خلیفہ اسلام کی اطاعت ) سے ایک بالشت بھی ہٹا (علیحدہ ہوا) اس نے اسلام کا پٹہ اپنی گردن سے باہر نکال پھینکا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ۔۔جاہلیت کا نعرہ ۔۔لگانے سے مراد ’’ راہ سنت و جماعت صحابہ کو چھوڑ نا اور اطاعت خلیفہ سے نکل کر اسکے مقابل لوگوں کو اکسانا ہے ،جو جاہلیت کا طریقہ ہے
جیسا دوسری حدیث میں ارشاد ہے کہ جو اطاعت (سنت اور اطاعت خلیفہ ) سے نکلا ،روز محشر اس کے پاس کوئی دلیل (نجات ) نہیں ہوگی ،
اور اس حال میں فوت ہوا کہ خلیفہ وقت کی بیعت نہیں کی ہوئی تھی ،وہ جاہلیت کی موت مرے گا ۔

(ومن ادعى دعوى الجاهلية) قال الطيبي عطف على الجملة التي وقعت مفسرة لضمير الشأن للإيذان بأن التمسك بالجماعة وعدم الخروج عن زمرتهم من شأن المؤمنين والخروج من زمرتهم من هجيرى الجاهلية كما قال صلى الله عليه وسلم من خلع يدا من طاعة لقي الله يوم القيامة ولا حجة له ومن مات وليس في عنقه بيعة مات ميتة جاهلية
تحفۃالاحوذی ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور آخری بات بہت لائق توجہ ہے کہ :
(سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ عِبَادَ اللَّهِ ‏ ) کہ تمہارا نام مسلم و مومن اور عباد اللہ یعنی اللہ کے بندے رکھا ہے ۔
اس کے مقابل کچھ جاہل کہتے ہیں کہ اللہ نے تمہارا نام صرف مسلم رکھا ہے ۔
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
فَادْعُوا بِدَعْوَى اللَّهِ الَّذِي سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ عِبَادَ اللَّهِ ‏"‏ ‏.
کیا فادعوا سے جملہ مستانفہ شروع ھے؟ یا فادعوا کا تعلق پیچھے سے بھی ھے.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
تو تم اللہ کے بندو! اس اللہ کے پکار کی دعوت دو ۲؎ جس نے تمہارا نام مسلم و مومن رکھا
کیا یہ ترجمہ صحیح ھے؟ اگر غلط تو کیوں؟
پس پکارو اس پُکار سے جو نام اللہ نے تمہیں دیا ہے وہ ہے مسلم ، مومن اور عبداللہ .
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
کیا یہ ترجمہ صحیح ھے؟ اگر غلط تو کیوں؟
پس پکارو اس پُکار سے جو نام اللہ نے تمہیں دیا ہے وہ ہے مسلم ، مومن اور عبداللہ .
جی بھائی یہ ترجمہ صحیح ہے ،
کیونکہ مسند احمد میں اس روایت میں اس جگہ الفاظ ہیں :
فادعوا المسلمين بأسمائهم بما سماهم الله عز وجل المسلمين المؤمنين عباد الله عز وجل» (مسند احمد ،حديث الحارث الأشعري )
’’ پس مسلمانوں کو انہی ناموں سے پکارو ،جو اللہ نے انہیں دیئے ہیں وہ ہیں مسلمان ، مومن اور عباداللہ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــ
اور اوپر ہم نے جو ترجمہ کیا وہ سنن الترمذی میں موجود الفاظ کے لحاظ سے کیا ،
میرے پاس دو دیوبندی علماء کے ترجمہ کے ساتھ سنن ترمذی موجود ہے ،انہوں نے اس کا ترجمہ کیا ہے :

(۱) ’’
لہذا لوگوں کو اللہ کی طرف بلاؤ جس نے تمہارا نام مسلمان، مؤمن اور اللہ کا بندہ رکھا ہے۔ ‘‘

(۲) ’’لہذا لوگوں کو اللہ کی طرف بلاؤ جس نے تمہیں مسلمین و مومنین اور اللہ کے بندوں کا نام دیا۔

 
Top