ام مہزول کی حدیث جس میں ہے کہ ایک صحابی اس سے نکاح کرنا چاہتے تھے لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کو منع کر دیا کیونکہ وہ بدکاری کے لیے بہت مشہور تھی
یہ حدیث کس کتاب میں ہے اور اس کی صحت کے بارے میں علماء کرام کیا فرماتے ہیں؟
السلام علیکم
یہ حدیث مسند احمد (2/158- 159) ، بیہقی اور حاكم (2/193) میں ہے، حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا اور ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے صحیح ابوداؤد میں اس حدیث کی صحت بارے شیخ البانی رحمہ اللہ نے حاکم کی موافقت کرتے ہوئے کہا "وهو كما قالا".
مسند احمد میں یہ حدیث یوں ہے
6480 - حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا، مِنَ الْمُسْلِمِينَ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ مَهْزُولٍ، وَكَانَتْ تُسَافِحُ، وَتَشْتَرِطُ لَهُ أَنْ تُنْفِقَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَاسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ ذَكَرَ لَهُ أَمْرَهَا؟ قَالَ: فَقَرَأَ عَلَيْهِ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " {الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ} (1) [النور: 3]
علامہ البانی کے الفاظ اس طرح ہیں
وقد رواه معتمر بن سليمان عن أبيه قال: ثنا الحضرمي بن لاحق عن القاسم بن محمد عن عبد الله بن عمرو ... به مختصراً؛ وفيه تسمية المرأة بـ: (أُمَ مهزول) .
أخرجه أحمد (2/158- 159) ، والبيهقي، والحاكم (2/193) ، وقال: " صحيح الإسناد "، ووافقه الذهبي، وهو كما قالا (صحیح ابی داؤد۔باب في قوله تعالى: (الزاني لا ينكح إلا زانية)