• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کے بارے میں سوال

haseeb123121

مبتدی
شمولیت
اگست 30، 2015
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
2
ام مہزول کی حدیث جس میں ہے کہ ایک صحابی اس سے نکاح کرنا چاہتے تھے لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کو منع کر دیا کیونکہ وہ بدکاری کے لیے بہت مشہور تھی
یہ حدیث کس کتاب میں ہے اور اس کی صحت کے بارے میں علماء کرام کیا فرماتے ہیں؟
 
شمولیت
اگست 13، 2011
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
172
پوائنٹ
82
ام مہزول کی حدیث جس میں ہے کہ ایک صحابی اس سے نکاح کرنا چاہتے تھے لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کو منع کر دیا کیونکہ وہ بدکاری کے لیے بہت مشہور تھی
یہ حدیث کس کتاب میں ہے اور اس کی صحت کے بارے میں علماء کرام کیا فرماتے ہیں؟
السلام علیکم
یہ حدیث مسند احمد (2/158- 159) ، بیہقی اور حاكم (2/193) میں ہے، حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا اور ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے صحیح ابوداؤد میں اس حدیث کی صحت بارے شیخ البانی رحمہ اللہ نے حاکم کی موافقت کرتے ہوئے کہا "وهو كما قالا".
مسند احمد میں یہ حدیث یوں ہے
6480 - حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا، مِنَ الْمُسْلِمِينَ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ مَهْزُولٍ، وَكَانَتْ تُسَافِحُ، وَتَشْتَرِطُ لَهُ أَنْ تُنْفِقَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَاسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ ذَكَرَ لَهُ أَمْرَهَا؟ قَالَ: فَقَرَأَ عَلَيْهِ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " {الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ} (1) [النور: 3]
علامہ البانی کے الفاظ اس طرح ہیں
وقد رواه معتمر بن سليمان عن أبيه قال: ثنا الحضرمي بن لاحق عن القاسم بن محمد عن عبد الله بن عمرو ... به مختصراً؛ وفيه تسمية المرأة بـ: (أُمَ مهزول) .
أخرجه أحمد (2/158- 159) ، والبيهقي، والحاكم (2/193) ، وقال: " صحيح الإسناد "، ووافقه الذهبي، وهو كما قالا (صحیح ابی داؤد۔باب في قوله تعالى: (الزاني لا ينكح إلا زانية)
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اس پر تفصیلی جواب کا مطالعہ یہاں سے بھی کیا جا سکتا ھے، باقی اھل علم والوں سے جواب پر انتظار فرمائیں۔

والسلام
 
Top