• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

اب اگرکوئی اللہ اکبرنہ کہہ کر اللہ کبیر یااسی کے ہم معنی کچھ دوسراکہہ دے تواس کی نماز ہوگی یانہیں ہوگی تو فقہ حنفی یہی کہتی ہے کہ نماز ہوجائے گی۔




 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
ریحان صاحب تھریڈ میں غیرمتعلقہ بحث شروع نہ کریں۔
ویسے شاید یہ کتاب بدیع الدین راشدی کی ہے جس سے آپ نے اقتباس نقل کیاہے۔ بدیع الدین راشدی کی یہ کتاب بھی بس حقیقت الفقہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے
دوسرے نمبر پر اس اعتبار سے کہ جو بے چارے فقہ حنفی کی عبارتوں کا صحیح مطلب نہ سمجھ سکیں اور پھراس ناقص ذہانت کے بل بوتے پر فقہ حنفی پر اعتراض کریں توپھر کیاکہاجاسکتاہے۔
ویسے آل ٹائم صاحب تھوڑاوقت خود بھی لگایاکیجئے اورجب تحقیق کادعوی کرتے ہیں توپھراپنے ذہن سے بھی سوچنے کی عادت ڈال لیجئے یہ کیاکہ منہ میں اورزبان پر تورد تقلید کی پکار ہو اورعمل اس کے خلاف ہو۔
فقہ حنفی بھی یہی کہتی ہے کہ نماز شروع کرتے وقت اللہ اکبر کہناسنت ہے۔
اب اگرکوئی اللہ اکبرنہ کہہ کر اللہ کبیر یااسی کے ہم معنی کچھ دوسراکہہ دے تواس کی نماز ہوگی یانہیں ہوگی تو فقہ حنفی یہی کہتی ہے کہ نماز ہوجائے گی۔
اب سوال یہ رہ جاتاہے کہ اس کی دلیل کیاہے
تواس کی دلیل بتانے سے قبل ہم اپ سے پوچھناچاہتے ہیں کہ
زیر بحث مسئلہ میں آپ کیاکہتے ہیں نماز ہوگی یانہیں
اگرنہیں ہوگی تواس کی دلیل کیاہےقرآن وسنت سے دلیل پیش کیجئے گا۔

محترم ذرا غور کیجئے یہ بحث میں نے شروع نہیں کی۔۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
غلطی کیلئے معذرت۔
لولی آل ٹائم صاحب
جوبات میں نے کہی ہے صرف اس کا جواب دیجئے

اگرکسی نے اللہ کبیراکہاتونماز ہوگی یانہیں
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
یعنی لا الہ الا الرحمن کہے تو دماغی خلل اور لا الہ الا ھو الرحمن کہے تو صحیح
تلمیذ صاحب ہر آیت اور ہر حدیث کا موقع محل ہوتا ہے اور اسکا کچھ سیاق و سباق بھی ہوتا ہے۔ جو آیت آپ پیش کر رہے ہیں اس کا مطلب کیا ہے کوئی بھی ذی شعور پڑھے گا تو اسے سمجھ آ جائے گا۔ اس آیت میں اللہ نے اپنا تعارف اور تعریف بیان کی ہے جیسا کہ آیت سے ہی واضح ہے۔ اور اس کا تعلق ایمان لاتے وقت کی شہادتوں کے ساتھ نہیں ہے۔

ریحان احمد جیسے علمی استعداد والے حضرات کے لئیے میرا سوال کچھ یوں ہے
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال
صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''
میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا ھو الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا ھو الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا ھو الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہ
اب آتے ہیں اس سوال کے متعلق۔۔ امام مسلم نے اس حدیث کو باب الایمان میں ذکر کیا ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ اس کا تعلق ایمان لانے کے متعلق ہے جیسا کہ الفاظ " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ" سے واضح ہے کہ جب تک کفار ایمان نہ لے آئیں ان سے قتال کرنے کا حکم ہے۔

اب رہا سوال کہ کیا لا الہ الا الرحمن کہہ تو بھی اس سے قتال کیا جائے کہ نہیں ۔ تو عرض ہے کہ کفار کو اسلام کی دعوت کس نے دینی ہے۔ ظاہر ہے مسلمان نے اور جب ایک کافر اسلام لانے پر راضی ہو جائے تو اس کو کلمہ پڑھانا مسلمان کی ذمہ داری ہے کیونکہ کافر کو خود تو کلمہ آتا نہیں اور کلمہ پڑھانے کا طریقہ بھی احادیث میں واضح ہے۔ اب جو طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے اس میں لا الہ الا اللہ ہی ہے کہیں بھی لا الہ الا الرحمن نہیں ہے اور نہ ہی لا الہ الا ہو الرحمن ہے۔ تو اب اگر کوئی مسلمان کسی کافر کو اسلام لاتے وقت کلمہ "لا الہ الا ہو الرحمن" پڑھائے گا (جو کہ آج تک نہیں ہوا) تو اس کو اس مسلمان کی جہالت سمجھا جائے گا۔ اور اس کو سمجھایا جائے گا۔
اگر تو وہ حدیث و سنت کا ماننے والا ہو گا تو اس کو یہ بات سمجھنے قطعا مشکل نہ ہو گا اور اگر وہ منکر حدیث ہوا تو واضح ہے کہ منکر حدیث خود مسلمان نہیں تو وہ کسی دوسرے شخص کو مسلمان کیسے کر سکتا ہے۔

قتال کا جو حکم ہوا ہے وہ لوگوں کے کفر کی وجہ سے ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
غلطی کیلئے معذرت۔
لولی آل ٹائم صاحب
جوبات میں نے کہی ہے صرف اس کا جواب دیجئے

اگرکسی نے اللہ کبیراکہاتونماز ہوگی یانہیں

جمشید بھائی اگر آپ اس کا جواب دے دیں کہ اس کی آپ کے پاس کیا دلیل ہے - پھر بات آگے بڑھ سکتی ہے -

یہ تو یہی بات ہے اگر ایک آدمی نماز میں اپنے ہاتھوں کو کھلا چھوڑ دے - اور ہاتھ نہ باندھے پوری نماز میں ایسا ہی کرے تو کیا اس کی نماز بھی فقہ حنفی میں ھو جا ے گی یا نہیں

اب اس کی دلیل بھی آپ ہی دے سکتے ہیں
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
میرے بھائی یہی تو آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ نماز کو اگر اللہ اکبر کے علاوہ شروع کیا جا سکتا ہے تو کوئی صحیح حدیث پیش کر دیں - جس میں حضور صلی اللہ وسلم نے نماز کو اللہ اکبر کے بغیر شروع کیا ھو
جیسے آپ کے اکابرین کی سمجھ ہے ویسی ہی آپ کی بھی سمجھ ہے طابق النعل بالنعل
میں نے توصرف اتناپوچھاہے کہ اگرکوئی شخص تکبیر تحریمہ میں اللہ کبیراکہے تواہل حدیث کافتوی اس بارے میں کیاہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟اتنے آسان سے سوال کے جواب دینے میں آناکانی کیوں کررہے ہیں۔ اگرخود نہیں معلوم ہے تواپنے بزرگوں سے رجوع کرلیں اورجو وہ جواب دیں وہ یہاں نقل کردیں۔

فقہ حنفی اتنی بے مایہ نہیں ہے کہ اس پر یوسف جے پوری ،شفیق الرحمن،توصیف الرحمن اوربدیع الدین راشدی جیسے اعتراض کریں اوراس کا کوئی جواب ہی نہ ہو۔ محض یہ اقتباس نہیں بلکہ بدیع الدین راشدی کی پوری کتاب اسی طرح کی ناسمجھی اورمغالطے کی بہترین مثال ہے فقہ حنفی کی عبارت اورصحیح مطلب کو سمجھے بغیر پوری کتاب بھردی گئی اورپورے طبقہ غیرمقلد میں کوئی رجل رشید نہیں ہے جو ان کی غلطیوں پر آئینہ دکھائے۔

سوال محض اتناہے کہ اللہ اکبرکہنانماز میں سنت ہے فرض ہے واجب ہے کیاہے؟
حضورپاک کی عادت شریفہ یہ تھی کہ وضو میں مسواک کرتے تھے تویہ سنت ہے فرض ہے واجب ہے کیاہے
حضورپاک کی عادت شریفہ یہ تھی کہ عمامہ پہناکرتے تھے
یہ عمامہ پہننافرض ہے واجب ہے سنت ہے یاکچھ اورہے۔
حضورپاک ہمشہ تہبند استعمال کرتے تھے پاجامہ خریدالیکن پہنناثابت نہیں
تویہ ازاراستعمال کرناسنت ہے فرض ہے واجب ہے۔
حضورپاک رکوع سجدہ میں ہمیشہ تسبیحات پڑھتے تھے۔
یہ رکوع وسجدہ کی تسبیحات کیاہیں سنت ہیں فرض ہیں واجب ہیں کیاہیں
اسی طرح حضورنے اگراللہ اکبر کہاہے تونماز میں اللہ اکبرکہناسنت ہے فرض ہے واجب کیاہے۔
پہلے اس کی حیثیت دلائل کے ساتھ بتائیں اورجوسوال ماقبل میں پوچھاگیاہے اس کابھی جواب دے
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید بھائی اگر آپ اس کا جواب دے دیں کہ اس کی آپ کے پاس کیا دلیل ہے - پھر بات آگے بڑھ سکتی ہے -
سبحان اللہ !فقہ حنفی پر ایک مسئلہ کو لے کر اعتراض کیاگیااورجب اسی مسئلہ کے تعلق سے اہل حدیث سے قرآں وحدیث سے دلیل مانگی جاتی ہے توخاموشی چھاجاتی ہے اورسامنے والے سے کہاجاتاہے کہ یہ مسئلہ بھی بتائواوردلیل بھی بتائو۔فقہ حنفی کی کتابوں میں مسئلہ بھی موجود ہے اوردلیل بھی موجود ہے۔
یہ تو یہی بات ہے اگر ایک آدمی نماز میں اپنے ہاتھوں کو کھلا چھوڑ دے - اور ہاتھ نہ باندھے پوری نماز میں ایسا ہی کرے تو کیا اس کی نماز بھی فقہ حنفی میں ھو جا ے گی یا نہیں
ہم تویہ مسئلہ بھی بیان کرسکتے ہیں اوراس کی دلیل بھی بیان کرسکتے ہیں لیکن مسئلہ آپ جیسے غیرمقلدین کا ہے جن کے پاس اس مسئلہ میں قرآن وسنت سے کوئی دلیل نہیں ہے کہ اگرکسی شخص نے پورے نماز میں ہاتھ نہیں باندھاتواس کی نماز کو کس خانے میں رکھاجائے گا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟


اب اس کی دلیل بھی آپ ہی دے سکتے ہیں [/QUOTE]
کیوں اہل حدیث کے پاس اس مئلہ میں قرآن وحدیث سے دلیل نہیں ہے کہ اگرکسی نے اللہ اکبر کے ہم معنی الفاظ سے تکبیر تحریمہ شروع کیاتواس کی نماز ہوگی یانہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دیکھئے ہم مسائل اوردلائل دونوں لحاظ سے مالامال ہیں ہمیں مانگے کے روشنی کی حاجت نہیں ہے۔ مسئلہ آپ لوگوں کا ہے جن کے پاس ایسے مسائل میں سوائے خاموش ہونے کے کوئی چارہ کارنہیں ہے۔
پہلی فرصت میں اپنے بزرگوں کی ایک ٹیم بٹھائیں جو ان مسائل میں اجتہاد کرکے قرآن وسنت سے دلیل تلاش کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
جیسے آپ کے اکابرین کی سمجھ ہے ویسی ہی آپ کی بھی سمجھ ہے طابق النعل بالنعل
میں نے توصرف اتناپوچھاہے کہ اگرکوئی شخص تکبیر تحریمہ میں اللہ کبیراکہے تواہل حدیث کافتوی اس بارے میں کیاہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟اتنے آسان سے سوال کے جواب دینے میں آناکانی کیوں کررہے ہیں۔ اگرخود نہیں معلوم ہے تواپنے بزرگوں سے رجوع کرلیں اورجو وہ جواب دیں وہ یہاں نقل کردیں۔

فقہ حنفی اتنی بے مایہ نہیں ہے کہ اس پر یوسف جے پوری ،شفیق الرحمن،توصیف الرحمن اوربدیع الدین راشدی جیسے اعتراض کریں اوراس کا کوئی جواب ہی نہ ہو۔ محض یہ اقتباس نہیں بلکہ بدیع الدین راشدی کی پوری کتاب اسی طرح کی ناسمجھی اورمغالطے کی بہترین مثال ہے فقہ حنفی کی عبارت اورصحیح مطلب کو سمجھے بغیر پوری کتاب بھردی گئی اورپورے طبقہ غیرمقلد میں کوئی رجل رشید نہیں ہے جو ان کی غلطیوں پر آئینہ دکھائے۔

سوال محض اتناہے کہ اللہ اکبرکہنانماز میں سنت ہے فرض ہے واجب ہے کیاہے؟
حضورپاک کی عادت شریفہ یہ تھی کہ وضو میں مسواک کرتے تھے تویہ سنت ہے فرض ہے واجب ہے کیاہے
حضورپاک کی عادت شریفہ یہ تھی کہ عمامہ پہناکرتے تھے
یہ عمامہ پہننافرض ہے واجب ہے سنت ہے یاکچھ اورہے۔
حضورپاک ہمشہ تہبند استعمال کرتے تھے پاجامہ خریدالیکن پہنناثابت نہیں
تویہ ازاراستعمال کرناسنت ہے فرض ہے واجب ہے۔
حضورپاک رکوع سجدہ میں ہمیشہ تسبیحات پڑھتے تھے۔
یہ رکوع وسجدہ کی تسبیحات کیاہیں سنت ہیں فرض ہیں واجب ہیں کیاہیں
اسی طرح حضورنے اگراللہ اکبر کہاہے تونماز میں اللہ اکبرکہناسنت ہے فرض ہے واجب کیاہے۔
پہلے اس کی حیثیت دلائل کے ساتھ بتائیں اورجوسوال ماقبل میں پوچھاگیاہے اس کابھی جواب دے

یہی تو آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ نماز میں ہاتھ باندھنا فرض ہے واجب ہے کیاہے؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ہم تویہ مسئلہ بھی بیان کرسکتے ہیں اوراس کی دلیل بھی بیان کرسکتے ہیں

میرے بھائی آپ کی کتاب میں یہ لکھا ہوا ہے
لکن ایس کی کون سی دلیل ہے
آپ تو دے سکتے ہیں
ہیں
دے دیں تا کہ یہ مسئلہ حل ھو

نکسیر پھوٹے اور
سوره فاتحہ کو خون کے ساتھ اپنے ماتھے اور ناک پر شفا حاصل کرنے کے لیے لکھا تو یہ جائز ہے- اسی طرح پیشاب کے ساتھ بھی (نعوذ با اللہ ) اگر یہ معلوم ھو کہ اس میں شفا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں
ثبوت











 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ صاحب ہر آیت اور ہر حدیث کا موقع محل ہوتا ہے اور اسکا کچھ سیاق و سباق بھی ہوتا ہے۔ جو آیت آپ پیش کر رہے ہیں اس کا مطلب کیا ہے کوئی بھی ذی شعور پڑھے گا تو اسے سمجھ آ جائے گا۔ اس آیت میں اللہ نے اپنا تعارف اور تعریف بیان کی ہے جیسا کہ آیت سے ہی واضح ہے۔ اور اس کا تعلق ایمان لاتے وقت کی شہادتوں کے ساتھ نہیں ہے۔



اب آتے ہیں اس سوال کے متعلق۔۔ امام مسلم نے اس حدیث کو باب الایمان میں ذکر کیا ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ اس کا تعلق ایمان لانے کے متعلق ہے جیسا کہ الفاظ " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ" سے واضح ہے کہ جب تک کفار ایمان نہ لے آئیں ان سے قتال کرنے کا حکم ہے۔

اب رہا سوال کہ کیا لا الہ الا الرحمن کہہ تو بھی اس سے قتال کیا جائے کہ نہیں ۔ تو عرض ہے کہ کفار کو اسلام کی دعوت کس نے دینی ہے۔ ظاہر ہے مسلمان نے اور جب ایک کافر اسلام لانے پر راضی ہو جائے تو اس کو کلمہ پڑھانا مسلمان کی ذمہ داری ہے کیونکہ کافر کو خود تو کلمہ آتا نہیں اور کلمہ پڑھانے کا طریقہ بھی احادیث میں واضح ہے۔ اب جو طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے اس میں لا الہ الا اللہ ہی ہے کہیں بھی لا الہ الا الرحمن نہیں ہے اور نہ ہی لا الہ الا ہو الرحمن ہے۔ تو اب اگر کوئی مسلمان کسی کافر کو اسلام لاتے وقت کلمہ "لا الہ الا ہو الرحمن" پڑھائے گا (جو کہ آج تک نہیں ہوا) تو اس کو اس مسلمان کی جہالت سمجھا جائے گا۔ اور اس کو سمجھایا جائے گا۔
اگر تو وہ حدیث و سنت کا ماننے والا ہو گا تو اس کو یہ بات سمجھنے قطعا مشکل نہ ہو گا اور اگر وہ منکر حدیث ہوا تو واضح ہے کہ منکر حدیث خود مسلمان نہیں تو وہ کسی دوسرے شخص کو مسلمان کیسے کر سکتا ہے۔

قتال کا جو حکم ہوا ہے وہ لوگوں کے کفر کی وجہ سے ہے۔
آپ نے خود کہا کہ
قتال کا جو حکم ہوا ہے وہ لوگوں کے کفر کی وجہ سے ہے
اور یہ جو قتال میں توقف کیا جائے گا تو اس کی وجہ توحید کا اقرار ہے اور توحید کا اقرار کا ایک کلمہ مذکورہ حدیث میں لا الہ الا اللہ کہنا ہے یہاں تک بات سمجھ میں آتی ہے ۔ لیکن توحید کے اقرار کا ایک جملہ قرآن میں ہے تو اس کو جہالت کہنا سمجھ سے بالا تر ہے
سورہ البقرہ میں ہے
وَإِلَـهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَّ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ
وَإِلَـهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ
یہ توحید کا بیان ہے تمہارا معبود ایک ہے
آگے بیان ہے
لاَّ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ
اس توحید کے اثباتی یا اقراری کلمہ کا ۔ جب لا الہ الا الرحمن ( ریحان احمد کی علمی استعداد کے مطابق لا الہ الا ھو الرحمن ) خود قرآن میں بطور توحید کے کلمہ کے طور پر موجود ہے تو پھر اس کو جہالت سے تعبیر کرنا صاحب مضون کی احناف سے تعصب ، حسد ہو سکتا ہے
میری ریحان احمد اور ان جیسے دوسرے افراد سے گذارش ہے کہ احناف کی ضد میں اتنے اندھے مت ہوجائیں کہ کبھی قرآنی کلمہ کو بعید از قیاس کہ دیں اور کبھی جہالت سے موسوم کردیں
اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے
مجھے اپنے سوال کے جواب کا ابھی بھی انتظار ہے کہ کیا لا الہ الا الرحمن کہنے وانے کے ساتھ قتال کیا جائے گا یا اس کو بھی لا الہ الا اللہ کے حکم میں شامل کرتے ہوئے قتال روکی جائے گی
 
Top