• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک سوال کا جواب چائیے

matlabi

مبتدی
شمولیت
دسمبر 08، 2015
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
6
ایک شعیعه عالم شھنشاه حسین نقوی نے سوال اٹھایا ھے که کها جاتاھے که حضرت علی اور اصحاب ثلاثه میں باهمی محبت تھی اسی وجه سے حضرت علی نے اپنے بچوں کے نام اصحاب ثلاثه کے نام پر رکهے . سوال یه ھے اصحاب ثلاثه میں سے بهی کسی نے اپنے بچوں کے نا حسن حسین فاطمه رکهے . با حواله جواب درکار ھے
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
مطلبی بھائی، اصحاب ثلاثہ کی اولاد کے نام تو حسن، حسین و فاطمہ ملتے نہیں، لیکن ان سے حضرت علی رض کے خاندان سے محبت ہونا بالکل واضح ہے۔ ثبوت کے طور پر سیدنا ابوبکر صدیق رض کا سیدنا علی المرتضی رض کا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا سے شادی کے لئے آمادہ کرنا، یہ لیں جی شیعہ کتب سے اسکا حوالہ
005.JPG


پھر حضرت عمر فاروق رض کا خاندان علی رض سے محبت کا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے حضرت علی کی صاحبزادی ام کلثوم بنت علی رض سے نکاح فرمایا تھا، اور یہ ام کلثوم حضرت فاطمہ رض کی سگی بیٹی اور حسن و حسین رضی اللہ عنھم اجمعین کی سگی بہن تھیں۔

پھر سیدنا عثمان رض سے سیدنا علی رض کی محبت کا ثبوت کچھ اسطرح ہے کہ خلیفہ سوم حضرت عثمانؓ کی حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اور خاندانِ نبوتؐ سے عقیدت و محبت کے بہت زیادہ واقعات تاریخ کے روشن صفحات پر محفوظ ہیں۔ جب بلوائیوں نے حضرت عثمانؓ کے گھر کا محاصرہ کیا تو جنتی نوجوانوں کے سردار حسنین کریمین رضی اللہ عنہما نے اپنے والد ماجد سیدنا حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کے حکم سے حضرت عثمانؓ کے گھر کا پہرہ دیا۔ - حضرت علی نے اپنے بیٹوں حسن اور حسین، حضرت طلحہ نے اپنے بیٹوں محمد اور موسی اور حضرت زبیر نے اپنے بیٹے عبداللہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کی حفاظت کے لیے بھیجا۔ یہ وہ وقت تھا جب باغی مدینہ کا محاصرہ کیے ہوئے تھے اور کسی بھی وقت خلیفہ وقت کو شہید کر سکتے تھے۔ اس طرح ان جلیل القدر صحابہ نے اپنے جوان بیٹوں کو ایک نہایت ہی پرخطر کام پر لگا دیا۔ ان تمام نوجوان صحابہ کی عمر اس وقت تیس سال کے قریب ہو گی۔ جب حضرت علی کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کی شہادت کی اطلاع ملی تو وہ دوڑے آئے اور اپنے بیٹوں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو مارا اور عبداللہ بن زبیر اور محمد بن طلحہ کو برا بھلا کہا اور فرمایا کہ تمہارے ہوتے ہوئے یہ سانحہ کیسے پیش آ گیا۔( بلاذری۔ 6/186)
 
Top