اوپر محمد عامر بھائی نے جو صورت ذکر کی اس کو ’’ مزارعت یا بٹائی ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ جو کہ جائز ہے جیساکہ یوسف ثانی صاحب کی پیش کردہ صحیح بخاری کی حدیث سے بالکل واضح ہے ۔
بس یہ خیال رہنا چاہیے کہ زمین سے جو فصل یا آمدنی حاصل ہو وہ آپس میں تقسیم کرنی چاہیے ۔ اگر پہلے سے ہی طے ہوجائے کہ فلاں حصے کی فصل یا آمدنی میری اور فلاں کی آپ کی ۔ تو ایسا کرنا درست نہیں اس کی وضاحت بھی یوسف ثانی صاحب کے دوسرے مراسلے میں گزر چکی ۔
رہی وہ صورت جو کنعان صاحب نے پیش کی :
اس کے بارے میں ذرا تفصیل میں جانا پڑے گا ۔
کسی بھی خرید و فروخت میں ہم کچھ لیتے ہیں اور کچھ دیتے ہیں ۔ لی اور دی جانے والی چیزوں کی مختلف صورتیں ہیں :
پہلی صورت
دونوں چیزیں ایک ہی طرح ( ایک ہی جنس )کی ہوں ۔ مثلا گندم لےکر گندم ہی دینی ہے ۔ سونے کے بدلے سونا ، چاندی کے بدلے چاندی ۔
ایسی صورت میں خرید و فروخت کے لیے دو شرطوں کا خیال رکھنا ضروری ہے :
- دونوں چیزیں مقدار میں برابر ہوں ۔ مثلا ایک کلو گندم کے بدلے ایک کلو گندم ، ایک تولہ سونے کے بدلے ایک تولہ سونا ۔
- ادائیگی نقدہو ۔ یعنی ایک ہاتھ سے لیں اور دوسرے سے دیں ۔
اگر دونوں میں سے کوئی ایک شرط پوری نہ ہو تو اسے ربا (سود ) کہا جاتا ہے ۔ اگر مقدار میں کمی بیشی ہو تو اسے ’’ ربا الفضل ‘‘ کہا جاتا ہے ۔
اور اگر ادائیگی کے وقت میں فاصلہ اور تقدیم و تاخیر ہوجائے تو اسے ’’ ربا النسیئۃ ‘‘ کہاجاتا ہے ۔
چنانچہ صحیح مسلم (حدیث نمبر 1587) میں آتا ہے :
عن عبادة بن الصامت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلا بمثل، سواء بسواء، يدا بيد، فإذا اختلفت هذه الأصناف، فبيعوا كيف شئتم، إذا كان يدا بيد»»،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے کی سونے کے بدلے ، چاندی کی چاندی کے بدلے ، گندم کی گندم کے ساتھ ، جَو کی جو کے ساتھ ، کھجور کی کھجور کے ساتھ ، نمک کی نمک کے ساتھ خرید و فروخت برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ جائز ہے ۔ ہاں اگر اصناف مختلف ہوجائیں تو پھر برابری کی شرط نہیں البتہ نقد ہونا ضروری ہے ۔
دوسری صورت
دونوں چیزیں مختلف الجنس ہوں ۔ مثلا سونے کے بدلے چاندی ، سونے کے بدلے گندم ، گندم کے بدلے پیپسی وغیرہ ۔
تو اس صورت کی آگے پھر دو قسمیں ہیں :
- پہلی قسم : جس میں اوپر والی دونوں شرطیں ہی نہیں ہیں یعنی نہ تو برابری ضروری ہے اور نہ ہی نقد ہونا ضروری ہے ۔
- دوسری قسم : ایسی اشیاء جن میں صرف نقد ہونا ضروری ہے برابری ضروری نہیں ۔
ان دوقسموں کی مثالیں سمجھنے کے لیے اوپر حدیث میں جو چھے چیزیں بیان ہوئی ہیں ان کو بھی دو حصوں میں تقسیم کرنا پڑے گا
پہلی قسم : سونا اور چاندی
دوسری قسم : گندم ، جو ، کھجور ، نمک
اب اگران دونوں قسموں کی آپس میں خریدو فروخت ہوگی مثلا پہلی قسم کی دو جنسوں کی آپس میں یعنی سونا دے کر چاندی لینا یا اس کے برعکس ۔ یا دوسری قسم کی دو جنسوں کی آپس میں مثلا گندم کے بدلے کھجور ، یا جو کے بدلے گندم تو یہاں نقد و نقد ہونا شرط ہے دونوں چیزوں کا برابر ہونا شرط نہیں ۔
اوپر بیان کردہ حدیث کے الفاظ :
فإذا اختلفت هذه الأصناف، فبيعوا كيف شئتم، إذا كان يدا بيد
سے یہی مراد ہے ۔
اور اگر ان دو قسموں کی اجناس کی ایک دوسری کے ساتھ خرید و فروخت ہوگی مثلا سونے یا چاندی کے بدلے گندم ، جو ، کھجور ، نمک میں سے کوئی ایک چیز یا سب چیزیں خریدنا تو یہاں دونوں ہی شرطیں نہیں ہیں ۔ نہ تو برابری ضروری ہے اور نہ ہی نقد کی شرط ہے ۔
اس تفصیل کے مطابق محترم کنعان صاحب کا مسئلہ ’’ گندم کے بدلے پیپسی ‘‘ یہ کون سی صورت بنے گی ؟
تو اس کے لیے یہ بات جاننا ضروری ہے کہ حدیث کے اندر صرف چھے چیزوں کا ذکر ہے ۔ اس کے علاوہ جو باقی چیزیں ہیں مثلا کرنسی ، مشروبات ، غذائیات ، لوہا ، تانبا وغیرہ وغیرہ جتنی چیزیں ان کو اوپر ذکر کردہ چھ چیزوں میں سے کسی ایک کے ساتھ ملایا جائے گا ۔ ( علماء ملائیں گے میں اور آپ نہیں ۔ ابتسامہ ) جو چیز جس کے ساتھ ملے گی اس کا وہی حکم ہوگا ۔
علماء کرنسی کو سونا چاندی کے ساتھ ملاتے ہیں اور مشروبات اور غذائیات وغیرہ کو گندم ، جو وغیرہ کے ساتھ ملاتے ہیں ۔
اس تفصیل کے مطابق ’’ گندم کے بدلے پیپسی ‘‘ کا حکم اوپر بیان کردہ دو صورتوں میں سے دوسری صورت کی دوسری قسم والا حکم بنے گا یعنی
’’ برابری ضروری نہیں البتہ نقد ہونا ضروری ہے ۔ ‘‘
واللہ اعلم ۔
اس بارے میں مزید تفصیل جاننے کے لیے یہ کتاب دیکھی جاسکتی ہے :
http://kitabosunnat.com/kutub-library/daor-e-hazir-k-mali-moamlat-ka-shari-hall.html
باب دوم کا مطالعہ فرمائیں ۔
اس میں آپ کو ایک تو اوپر ذکر کردہ باتوں کی تصدیق ہوجائے گی بلکہ اچھے انداز میں ملیں گی اور دوسرا آئندہ سوال کا جواب اگر نہیں معلوم تو جواب دینے میں مدد ملے گی ۔
ایک سوال :
اگر پیسے دے کر سونا یا چاندی خریدنی ہو تو کون سی صورت بنے گی ؟
اور اس میں ’’ برابری ‘‘ اور ’’ نقد ‘‘ دونوں شرطیں ہوں گی ؟ یا کوئی ایک ؟ یا پھر کوئی بھی نہیں ؟