• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک شخص کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے گئے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521

ڈیرہ غازی خان: ایک شخص کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے گئے​

[SUP]دی نیوز ٹرائب: ٢٤ اپریل ٢٠١٣[/SUP]

ڈی جی خان: پاکستان کے مشرقی صوبے پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں چوری کے الزام میں ایک شخص کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے گئے۔

چوری کے الزام میں ہاتھ کاٹنے کا واقعہ ڈیرہ غازی خان کے علاقے چوٹی بالا میں پیش آیا۔

متاثرہ شخص کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں اسے طبی امداد دی جارہی ہے۔

مقامی پولیس کے مطابق ملزمان ملزمان نے متاثرہ شخص کو گزشتہ شب اغوا کیا تھا اور اس پر چوری کا الزام عائد کرنے کے بعد دونوں ہاتھوں سے محروم کردیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ واقعہ میں ملوث چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے دو کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کو پکڑنے کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ادھر متاثرہ شخص نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے چوری کے الزام کو قطعی طور پر جھوٹ قرار دے دیا ہے۔

متاثرہ شخص نے بتایا کہ ملزم کے ساتھ اس کا 10 برس قبل معمولی نوعیت کا جھگڑا ہوا تھا، مجھ پر چوری کا الزام بے بنیاد ہے۔

علاوہ ازیں مقامی افراد کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث اصل ملزمان تاحال پولیس کی پکڑ سے آزاد ہیں
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
کاش چوری کرنے والے مرد و عورت کے ہاتھ کاٹنے کا اسلامی قانون پورے ملک میں نافذ ہو جائے۔
مگر جب تک گناہ ثابت نہ ہوجائے اور عدالت کی زیر نگرانی ہو جس کےلیے گواہ بھی پیش کرنے پڑتے ہیں۔ اس کے بغیر ظلم ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
مگر جب تک گناہ ثابت نہ ہوجائے اور عدالت کی زیر نگرانی ہو جس کےلیے گواہ بھی پیش کرنے پڑتے ہیں۔ اس کے بغیر ظلم ہے
میں نے اوپر والے واقعے کے متعلق کسی خیال کا اظہار نہیں کیا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

چور کے ہاتھ کاٹنے پر قانون نافذ کرنے کے لئے ضروری ھے کہ خلیفہ، بادشاہ، صدر و وزیر اعظم جو بھی اس کسی ملک کے نگران ھے ان کے بیت المال کو بھی بھرا ہونا چاہئے اور جس کے پاس جب تک کام نہیں اسے وظیفہ دیا جائے اگر اس کے باوجود بھی وہ چوری کرتا ھے تو پھر گواہان کی موجودگی میں چوری ثابت ہونے پر ہاتھ کاٹے جائیں جب تک والا آپشن پر عمل نہیں ہوتا تب تک ہاتھ کاٹنے والا قانون نافذ نہیں ہو سکتا اگر اس کے بغیر ہاتھ کاٹنے والا قانون نافذ ہوتا ھے تو پھر ہر دسویں بندہ ہاتھ کٹا ہوا ہی نظر آئے گا۔

والسلام
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ،
اسلام انصاف کا دین ہے۔اس لیے جرم ثابت ہونے پر ہر مرد و عورت سے انصاف کیے جانے کا تقاضا کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو ہدایت دے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم

چور کے ہاتھ کاٹنے پر قانون نافذ کرنے کے لئے ضروری ھے کہ خلیفہ، بادشاہ، صدر و وزیر اعظم جو بھی اس کسی ملک کے نگران ھے ان کے بیت المال کو بھی بھرا ہونا چاہئے اور جس کے پاس جب تک کام نہیں اسے وظیفہ دیا جائے اگر اس کے باوجود بھی وہ چوری کرتا ھے تو پھر گواہان کی موجودگی میں چوری ثابت ہونے پر ہاتھ کاٹے جائیں جب تک والا آپشن پر عمل نہیں ہوتا تب تک ہاتھ کاٹنے والا قانون نافذ نہیں ہو سکتا اگر اس کے بغیر ہاتھ کاٹنے والا قانون نافذ ہوتا ھے تو پھر ہر دسویں بندہ ہاتھ کٹا ہوا ہی نظر آئے گا۔

والسلام
1۔ یہ شرط آپ نے کہاں سے نکال لی کہ جس وقت کسی آدمی کے پاس کام نہیں، بےروزگاری ہے۔ تب تک اس کاہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ؟۔۔محترم بھائی احکام ساقط اضطراری حالت میں ہوا کرتے ہیں، اور اضطراری حالت کیا ہوتی ہے آپ واقف ہی ہونگے۔۔۔آپ کے الفاظ سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ جس کے پاس نوکری شوکری نہیں، یا مزدوری کرنے کےلیے اس کو کوئی کام نہیں ملتا۔ اس حالت میں اگر وہ چوری کرلیتا ہے۔ تو پھر اس پر اسلامی قانون لاگو نہیں ہوگا۔۔چاہے اس کی حالت اضطراری ہو یاغیر اضطراری۔۔۔
یہ آپشن صرف ہم ان بندوں کےلیے رکھ سکتے ہیں، بھوک پیاس کی وجہ سے جن کی حالت مرنے والی ہوجاتی ہے۔۔۔۔کلی طور یوں بیان دے دینا درست عمل نہیں۔

2۔ آپ کی اینڈ والی عبارت سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ ملک پاکستان میں سو میں سے دس بندے بھوک سے مر رہے ہیں۔ اور جن کےلیے چوری کرنا ضروری ہوگیا ہے۔۔تبھی تو آپ نے کہا کہ ’’ ہر دسویں بندہ ہاتھ کٹا ہوا ہی نظر آئے گا ‘‘ ۔۔آپ کی یہ بات سروے کے بالکل خلاف ہے۔۔ الحمد للہ پاکستان کی ایسی حالت نہیں ہے۔۔
اور دوسری بات آپ کے ان الفاظ میں مجھے استہزاء شعائر اسلام بھی نظر آ رہا ہے۔۔ اور پرویز مشرف کی بات بھی جو کچھ یوںتھی کہ ’’ میں اس طرح کے قانون نافذ کرکے ملک پاکستان کو ٹنڈا نہیں بنانا چاہتا۔‘‘
یقیناً آپ نے ناجانے میں اس طرح کی الفاظ لکھ دیئے ہونگے، اس لیے میرے خیال میں ان میں تبدیلی کی جانے چاہیے۔

محترم جناب آپ کے گوش گزار یہ بات بھی نقل کردوں کہ اسلامی سزاؤں کانفاذ ہر پہلو پر نظر ثانی کرتے ہوئے کیا جاتا ہے۔۔۔اگر شرعی اضطراری والی حالت ہو گی بھی تو خلیفہ، قاضی وغیرہ خود پرکھ لیں گے۔۔ لیکن ہمیں اس بات کی اجازت نہیں کہ مفروضے قائم کرکے شعائر اسلام کامذاق اڑائیں۔۔۔شکریہ
 
Top