• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک مبالغہ آرائی کی وضاحت

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
شیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ تعالی سے سوال کیا گيا کہ :
بعض لوگ یہ حدیث ( لولاک ماخلق اللہ عرشا ولا کرسیا ولا ارضا ولا سماء ولا شمسا ولاقمرا ولا غیر ذالک ) کہ اگر آپ نہ ہوتے نہ تو اللہ تعالی عرش اور کرسی ، اورنہ ہی ارض وسما ، اورنہ ہی شمس وقمر ، اور نہ ہی کوئ اورچیز ہی پیدا فرماتا ) ۔
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ نہیں ؟ ۔
تو ان کا جواب تھا :
محمد ﷺاولاد آدم کے سردار اوراللہ تعالی کے ہاں مخلوق میں سے افضل اوراکرم ترین ہیں ، تواس لحاظ سے کسی نے یہ کہہ دیا کہ اللہ تعالی نے محمد ﷺکی وجہ سے ہی سارا عالم پیدا فرمایا ، اور یا یہ کہ دیا کہ : اگر نبی ﷺنہ ہوتے تو اللہ تعالی عرش وکرسی اور نہ ہی آسمان وزمین ، اورنہ ہی شمس وقمر پیدا فرماتا ۔لیکن نبی ﷺسے نہ تو یہ صحیح اور نہ ہی ضعیف حدیث ہے ، اور حدیث کا علم رکھنے والے علماء میں سے کسی نے بھی اسے نبی ﷺسے بیان نہیں کیا بلکہ یہ تو صحابہ کرام سے بھی معروف نہیں ، بلکہ اس کے قائل کا ہی علم نہیں کہ وہ کون ہے ۔
مجموع الفتاوی ( 11 / 86 - 96 )

لجنۃ دائمہ ( سعودی عرب کی مستقل فتوی کمیٹی ) سے یہ سوال کیا گيا کہ :
کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے آسمان وزمین نبی ﷺکوپیدا کرنے کے لیے بنائے، اور حدیث " لولاک لما خلق اللہ الافلاک " کا معنی کیا ہے اور کیا اس حدیث کی کوئی اصل ہے ؟
توکمیٹی کا جواب تھا :
آسمان وزمین نبی ﷺکے لیے پیدا نہیں کیے گۓ بلکہ ان کے بنانے کا مقصد تووہی ہے جو اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں بیان کیا ہے :{ اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بناۓ اوراسی طرح (سات ) زمینیں بھی ، اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تا کہ تم جان لو کہ اللہ تعالی ہر چيزپرقادر ہے اوراللہ تعالی نے علم کے اعتبار سے ہرچيز کو گھیررکھا ہے } ۔
اورحديث مذکورہ نبی ﷺپرکذب ہے جو کہ موضوع ہے اور اس کی کوئی اصل نہیں ملتی جو کہ صحیح ہو۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 1 / 312 )

اس حدیث کے بارہ میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے بھی سوال کیا گیا
توان کا جواب تھا کہ :

یہ ایسی کلام ہے جو کہ عام لوگوں سے نقل کی جاتی ہے اور وہ سمجھتے بھی نہیں کہ ہم کیا نقل کررہے ہیں ، بعض لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ ساری دنیا ہی محمد ﷺکی وجہ سے بنائی گئی اوراگر محمد ﷺنہ ہوتے تو دنیا نہ بنائی جاتی اور نہ ہی لوگ پیدا کیے جاتے ، تو یہ باطل ہے جس کی کوئی اصل نہیں ۔اوریہ کلام فاسد ہے کیونکہ اللہ تعالی نے دنیا تو اس لیے پیدا فرمائی ہے کہ اللہ تبارک وتعالی کی پہچان ہوسکے اور اس کی عبادت کی جائے، اللہ تعالی نے تودنیااورمخلوق تواس لیے پیدا فرمائي ہے کہ :
وہ اپنے اسماء و صفات اور قدرت اورعلم سے جانا جاسکے اور اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت اور اس کی اطاعت کی جائے نہ کہ یہ سب کچھ محمد ﷺکی وجہ سے اور نہ ہی عیسیٰ اور موسیٰ اور دوسرے انبیاء علیھم السلام کی وجہ سے ۔بلکہ اللہ تعالی نے مخلوق تو اس لیے بنائی کہ اس وحدہ لاشریک کی عبادت ہو ۔
[URDU]فتاوی نور علی الدرب ( 46 ) یہ فتوی ( اذاعۃ القرآن )[/URDU]قرآن ریڈیوسعودی عرب پر نشر ہوتا ہے
 
Top