• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک نماز ضائع کرنے کی سزا ، حدیث کی تحقیق

شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
ایک نماز زیا کرنے سے 2کروڑ 88 لاک دن جہنم میں سزا

اسکی سند کی تحقیق درکار ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ایسی کوئی حدیث تو میرے علم میں نہیں ۔
البتہ جان بوجھ کر نماز چھوڑنا ، ضائع کرنا بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے ، جو نماز چھوڑنے کا عادی ہو ، وہ کافروں جیسا ہے ، اور اسے اسلامی قانون کے مطابق کوڑوں وغیرہ کی شکل میں سخت سزا دی جائے گی ، بلکہ بعض کے نزدیک حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے شخص کو جیل میں بند کردیا جائے ، پھر بھی نہ سمجھے تو قتل کردیا جائے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
الفتوى رقم (16974)
س: ما حكم من يترك فرضا من الفرائض الخمس- كالفجر مثلا- ويقول إنه يقر بها ولكن يتركها متكاسلا ومقصرا فقط؟
هل يثاب على الأربع فرائض التي يصليها ويعاقب على ترك الفرض فقط؟ وهل يثاب على ما يقدم من أعمال الخير الأخرى؛ مثل بر الوالدين وصلة الرحم وغيرهما من أفعال البر؟
ج: تجب المحافظة على الصلوات الخمس كلها؛ كما قال تعالى: {حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى} ( سورة البقرة الآية 238) وقال تعالى {وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ} (سورة المؤمنون الآية 9) ومن ترك صلاة واحدة متعمدا فهو كمن ترك جميع الصلوات، فلا تقبل منه بقية الصلوات ولا يقبل منه أي عمل حتى يقيم الصلاة، ويحافظ عليها كلها ولو كان مقرا بوجوبها، فالإقرار بالوجوب لا يكفي عن أداء الصلاة؛ لأنه بترك الصلاة عمدا يكون كافرا كفرا أكبر،
ولو كان مقرا بوجوبها في أصح قولي العلماء؛ لقول النبي صلى الله عليه وسلم: «بين الرجل وبين الكفر والشرك ترك الصلاة (1) » خرجه مسلم (صحيحه) ، ولقوله صلى الله عليه وسلم: «العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر (2) » ، خرجه الإمام أحمد وأهل السنن الأربع بإسناد صحيح.
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء


__________

پانچوں وقت کی نمازوں پر پابندی واجب ہے،
جیساکہ ارشاد الہی ہے: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ (238البقرة ) ﻧﻤﺎﺯﻭﮞ ﻛﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﻛﺮﻭ، ﺑﺎﻟﺨﺼﻮﺹ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻭﺍﻟﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﻛﯽ ۔
اور الله تعالى نے فرمايا ہے: (وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ (المؤمنون 9) ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﻤﺎﺯﻭﮞ ﻛﯽ ﻧﮕﮩﺒﺎﻧﯽ ﻛﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ "
اور اگر کوئی ایک فرض نماز چھوڑتا ہے تو وہ تمام نماز ترک کرنے والوں کے مانند ہے، اس کی بقیہ نماز قبول نہیں ہوگی، اور نہ ہی اس کا کوئی عمل خیر مقبول ہوگا، جب تک کہ نماز پابندی کے ساتھـ شروع نہ کرے، اگرچہ کہ اس کے وجوب کو مانتا ہے، کیونکہ وجوب کا اقرار کر لینے سے نماز کی ادائیگی نہیں ہوگی، کیونکہ قصدا نماز ترک کرنے سے کافرہوجاتا ہے، اگرچہ کہ اس کے وجوب کا اقرار کرتا ہے، یہی علماء کا صحیح ترین قول ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
ایک مسلمان اور شرک وكفر كے درميان میں صرف نماز کا چھوڑنا ہے۔« اِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ» اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں إتخریج کی ہے،
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: «العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر » ، خرجه الإمام أحمد وأهل السنن الأربع بإسناد صحيح.
ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان جو عہد ہے وہ نماز ہے لہذا جس نے نماز کو چھوڑ دیا اس نے کفر کا عمل کیا۔اس حدیث کو امام احمد اور چار اہل سنن نے صحیح اسناد کے ساتھـ تخریج کیا ہے۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
الشيوخ :
بکر ابو زید عبد العزیزآل شيخ صالح فوزان عبد اللہ بن غدیان عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ
( جلد نمبر 5، صفحہ 42)
 
Last edited:
Top