• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک نوجوان کی شادی ہوتی ہے !!!

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
دیوث تو اس مرد کو کہتے ہیں جو اپنی عورتوں کی بدکاری پر راضی ہو۔ اسکے برعکس ہم اس صالح مرد کی بات کررہے ہیں جو اپنی بیوی کی بے حیائی دیکھ کر اس لئے اسے معاف کردیتا ہے کہ وہ اس گناہ سے توبہ کرچکی ہے۔ یا پھر وہ ایک مرتبہ توبہ کرنے کے بعد پھروہی غلطی کربیٹھتی ہے اور کئی مرتبہ ایسا ہوچکا ہے۔ اور ایسا ہوجانا توبہ کے خلاف نہیں کیونکہ ایک مومن کی شان یہی ہے کہ وہ بار بار بھی گناہ میں مبتلا ہوجانے کے باوجود بھی ہر مرتبہ سچی توبہ کرلیتا ہے۔ تو کیا ایسی صورت میں بھی عورت شوہر کی جانب سے حسن سلوک کی حق دار ہوسکتی ہے؟
بھائی اس کی دلیل تو عنایت فرما دیں ؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
بھائی اس کی دلیل تو عنایت فرما دیں ؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ!

بھائی اس سلسلے میں تو میری دلیل وہی تھی جو انس بھائی نے پیش کی لیکن وہاں آپ نے ایک اعتراض قائم کردیا ہے اس لئے اب تو اسی وقت ہی کچھ کہہ سکوں گا جب انس بھائی آپکو جواب دینگے۔

لیکن میں جو سمجھا ہوں وہ یہی ہے کہ انس بھائی کی پیش کردہ روایت اور اسکا معنی بالکل صحیح ہے جبکہ دیوث والی روایت بھی صحیح ہے اور دونوں میں تطبیق یہی ہے کہ محرمات کی بدکاری پر راضی رہنے والا اور انکو نہ روکنے والا دیوث ہے جبکہ اپنی عورتوں کی خطاء کو برائی سمجھنے والا اور اس سے روکنے والا اور اگر محرمات سے پھر بھی وہ برائی ہوجائے تو اسے معاف کردینے والا دیوث نہیں ہے۔

مجھے بتائیں کہ اگر کسی مسلمان مرد کی بیوی ماضی میں بدکار رہی ہو اور بعد میں تائیب ہوگئی ہو اور مرد کو شادی کے بعد اس کا علم ہوجائے اور پھر بھی وہ اپنے نکاح کو برقرار رکھے تو کیا وہ دیوث ہوگا؟؟؟ اسی طرح اگر اسکی بیٹی یا ماں سے یہ غلطی ہوجائے تو خود کو دیوثی کے الزام سے بچانے کے لئے وہ کیا کرے گا؟ یا تو وہ اپنی بیٹی یا ماں سے یہ غلطی آئندہ نہ دھرانے کا عزم لے کر معاف کردے گا یا انہیں قتل کردے گا کیونکہ انکا رشتہ تو کسی صورت ختم نہیں ہوسکتا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا محدثین نے اس حدیث لمس کا معنی زنا لیا ہے ؟؟
تو اس حدیث کا معنی کیا ہوگا :قال عليه السلام: { لا يدخل الجنة ديوث، قالوا من الديوث يا رسول الله قال: الذي يعلم القبيح على أهله ويسكت
علامہ ذہبی، ابن کثیر اور ابن حجر﷭ وغیرہم کے نزدیک اس حدیث مبارکہ میں یا تو لمس سے مراد زنا ہی ہے، لیکن شوہر کو شک تھا، یقین نہیں تھا۔ یا پھر لمس سے مراد حقیقی زنا نہیں بلکہ اجنبی مردوں کے ساتھ کھلے مزاج کا ہونا اور زیادہ احتیاط نہ کرنا ہے۔ ورنہ شوہر کو قذف کی سزا ملنے چاہیے تھی یا الزام ثابت ہونے پر بیوی کو سنگسار کر دینا چاہئے تھا۔ چونکہ زنا کا وقوع یقینی نہیں، لیکن یہ مزاج بھی پسندیدہ نہیں لہٰذا اس لئے پہلے تو نبی کریمﷺ نے طلاق کا حکم دیا، مگر جب شوہر کی محبت دیکھی، تو ساتھ رکھنے کی اجازت دے دی۔ ورنہ اگر شوہر زنا ثابت ہونے پر بھی بیوی کو اپنے ساتھ رکھے تو یہ واقعی دیوثیت ہے۔

ليكن اگر بیوی زنا کے بعد اس برے فعل سے سچی توبہ کرلے تو ان شاء اللہ اسے معاف کرنے والا اور اپنے ساتھ رکھنے والا دیوث نہیں ہوگا۔

واللہ تعالیٰ اعلم!
 
Top