• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک نہایت شاندار فکر آموز نصیحت

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
دسمبر 25، 2014
پیغامات
31
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
13

امام المحدث ابو بکر، ابوالقاسم محمد بن الحسین الآجوری رحمہ اللہ (المتوفی 360 ھجری) ایک نہایت شاندار فکر آموز نصیحت کرتے ہوۓ فرماتے ہیں:



"...اور (ایک ایمان والے کو چاہیے) حکام کے ظلم و ستم اور نا انصافی پر صبر کرے، ان کے خلاف تلوار لے کر نہ نکلے. اللہ تعالی سے دعاء کرے کہ وہ ان کے ظلم کو اس پر سے اور مسلمانوں پر سے رفع فرماۓ اور حکمرانوں کے لۓ اصلاح حال کی دعاء کرے اور ان کے ساتھ حج ادا کرے... ان کے ساتھ مل کر تمام دشمنوں سے جہاد کرے، ان کے پیچھے جمعہ اور عیدین کی نمازیں ادا کرے، اگر وہ اس کو نیکی کا حکم دیں تو وہ ان کی استطاعت بھر اطاعت کرے، لیکن اگر اس کے لۓ ممکن نہ ہو تو معذرت کر لے، جبکہ اگر برائ کا حکم دیں تو ان کی اطاعت نہ کرے،... اگر ان کے درمیان کوئ لڑائ یا فتنہ برپا ہو تو اپنے گھر کو لازم پکڑ کر بیٹھ رہے، اپنی زبان اور ہاتھ کو روکے، اور جو وہ کر رہے ہیں اس کی طرف بالکل بھی مائل نہ ہو، اور اس فتنے میں کسی طور پر بھی معاون نہ بنے، جس کا یہ وصف ہوگا تو وہ ان شاء اللہ صراط مستقیم پر ہے۔"

حوالہ: کتاب الشریعۃ جلد: 1 صفحہ: 371

اگرچہ یہ بات زہن میں رہے کہ علامہ ظہیرامن پوری حفظہ اللہ کے بقول، مفہوم: اس کتاب کی سند میں ضعف ہے یعنی اس کتاب کی اپنی سند صحیح نہیں اور اسکے تمام مسائل امام الآجوری رحمہ اللہ تک نہیں پہنچتے جس کی وجہ سے اس کتاب پر مکمل اعتبار ممکن نہیں، واللہ اعلم. مگر چونکہ حاکم وقت کے خلاف خروج نہ کرنے کا مسئلہ قرآن والسنۃ اور اہل السنۃ کے دیگر کبار سلف سے خلف تک کے علماء سے ثابت ہے، اس لیے اس قول کو ذکر کیا گیا ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425

امام المحدث ابو بکر، ابوالقاسم محمد بن الحسین الآجوری رحمہ اللہ (المتوفی 360 ھجری) ایک نہایت شاندار فکر آموز نصیحت کرتے ہوۓ فرماتے ہیں:


"...اور (ایک ایمان والے کو چاہیے) حکام کے ظلم و ستم اور نا انصافی پر صبر کرے، ان کے خلاف تلوار لے کر نہ نکلے. اللہ تعالی سے دعاء کرے کہ وہ ان کے ظلم کو اس پر سے اور مسلمانوں پر سے رفع فرماۓ اور حکمرانوں کے لۓ اصلاح حال کی دعاء کرے اور ان کے ساتھ حج ادا کرے... ان کے ساتھ مل کر تمام دشمنوں سے جہاد کرے، ان کے پیچھے جمعہ اور عیدین کی نمازیں ادا کرے، اگر وہ اس کو نیکی کا حکم دیں تو وہ ان کی استطاعت بھر اطاعت کرے، لیکن اگر اس کے لۓ ممکن نہ ہو تو معذرت کر لے، جبکہ اگر برائ کا حکم دیں تو ان کی اطاعت نہ کرے،... اگر ان کے درمیان کوئ لڑائ یا فتنہ برپا ہو تو اپنے گھر کو لازم پکڑ کر بیٹھ رہے، اپنی زبان اور ہاتھ کو روکے، اور جو وہ کر رہے ہیں اس کی طرف بالکل بھی مائل نہ ہو، اور اس فتنے میں کسی طور پر بھی معاون نہ بنے، جس کا یہ وصف ہوگا تو وہ ان شاء اللہ صراط مستقیم پر ہے۔"

حوالہ: کتاب الشریعۃ جلد: 1 صفحہ: 371

اگرچہ یہ بات زہن میں رہے کہ علامہ ظہیرامن پوری حفظہ اللہ کے بقول، مفہوم: اس کتاب کی سند میں ضعف ہے یعنی اس کتاب کی اپنی سند صحیح نہیں اور اسکے تمام مسائل امام الآجوری رحمہ اللہ تک نہیں پہنچتے جس کی وجہ سے اس کتاب پر مکمل اعتبار ممکن نہیں، واللہ اعلم. مگر چونکہ حاکم وقت کے خلاف خروج نہ کرنے کا مسئلہ قرآن والسنۃ اور اہل السنۃ کے دیگر کبار سلف سے خلف تک کے علماء سے ثابت ہے، اس لیے اس قول کو ذکر کیا گیا ہے​
جزاک اللہ خیا محترم بھائی میں آپ کی ان باتوں سے پوری طرح متفق ہوں
بلکہ میرا موقف تو خروج کے بارے یہ ہے کہ جن مسلم حکمرانوں کی کچھ جید علماء مثلا شیخ امین اللہ پشاوری یا ابن باز رحمہ اللہ کے استاد مفتی اعظم سعودی عرب شیخ محمد بن ابراھیم رحمہ اللہ نے تکفیر بھی کی ہے مگر وہ چونکہ کلمہ گو ہیں تو انکے خلاف خروج نہیں ہو گا
مگر یہاں ہر طرح کے بھائی موجود ہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو پھر حامد کرزئی اور نور المالکی اور عمر عبداللہ جیسے مسلمان حکمرانوں کے خلاف خروج کی غلط مثالیں دے کر بحث کو دوسری طرف لے جا سکتے ہیں اس لئے میری آپ سے مودبانہ گزارش ہے کہ تکفیر اور خڑوج جیسے موضوعات کو بار بار نہ چھڑیں
اگر آپ یہ کہیں کہ اس خروج کے خلاف تو بات کرنے دی جانی چاہئے تو محترم بھائی آپ کی یہ بات اپنی جگہ درست ہو سکتی ہے مگر اس سے پھر مخالفین کو موقع مل جائے گا کہ ہمیں باندھ رکھا ہے اور خؤد دلائل دئے جا رہے ہیں تو اس طرح الٹا دلائل کا ہی منفی اثر پڑے گا
محترم @خضر حیات بھائی آپ بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں جزاکم اللہ خیرا
 
شمولیت
دسمبر 25، 2014
پیغامات
31
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
13
میں یہ کہوں گا کہ کسی بھی حاکم کے کفر پر ثابت ہونے کے باوجود خروج کی کم از کم 7 یا 8 شرائط ہیں، صرف کفر یا کفر بوی خروج کے لیے کافی نہیں. وہ شرائط میں کسی وقت دلائل کے ساتھ بیان کر دوں گا آپ کو چاہیے ان احباب کو دلائل سے سمجھائیں جو نہیں سمجھتے بجاۓ کے آپ علم کو ہی مقفل کر دیں، اور یہ اھل السنۃ والجماعۃ کا منہج ہے. جہاں جہاں خروج کی شرائط کو سامنے نہیں رکھا گیا اور پھر بھی خروج کیا گیا تو وہاں قتل عام ہی ہوا. مثلا پاکستان 60000 (سرکاری اعداد شمار) اور سوریا و عراق: 200000

میں جانتا ہوں بات کڑوی ہے، اور کڑوی گولی نگلنا آسان نہیں ہوتا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
بھائی آپ سے بہت احترام سے گزارش ہے کہ اس طرح کے موضوعات کو فورم پر زیر بحث نہ لائیں ، حق کیا ہے ؟ باطل کیا ہے ؟ اگر آپ اس کا فہم یا تبلیغ چاہتے ہیں تو کسی اور پلیٹ فارم کا انتخاب کر لیں ، آپ کی بہت مہربانی ہوگی ۔
اور بہت سے دینی ، دعوتی ، اسلامی ، فکری ، اصلاحی موضوعات ہیں ، ان پر بات کریں ، آپ کے مراسلہ جات کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top