• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

باب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی مسئلہ رائے یا قیاس سے نہیں بتلا یا۔

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
محترم (و ذكر إمام الحرمين أبو المعالى الجوينى : أن هذا الحديث مخرج فى " الصحيح ") امام الحرمین ابو المعالی الجوینی اس کو صحیح کہتے ہیں۔ اب اگر کوئی دوسرا کہتا ہے کہ یہ ان کا وہم ہے تو اس سے ترجمہ کیسے غلط ہو گیا؟ جیسا کہ آپ نے لکھا ہے؛
کسی نے کہا کہ یہ امام الحرمین ابو المعالی الجوینی کا وہم ہے اس سے ترجمہ میں کیا نقص واقع ہؤا۔
پہلی عرض تو یہ کہ آپ نے ۔۔سلام۔۔پھر غلط لکھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری بات یہ کہ ’’امام الحرمین ‘‘ والے کلام کا ترجمہ یقیناً غلط لکھا ہے ۔(صحیح ترجمہ میں بتاتا ہوں ،پہلے درج ذیل امور دیکھ لیں)
اور تیسری بات یہ ۔۔جس نے یہ کہا کہ ’’ امام الحرمین ‘‘ کو وہم ہوا ،جانتے ہو وہ کون ہے ؟
وہ ہیں صحیح بخاری کے مشہور و معروف شارح اور بے مثال قیمتی کتب کے مصنف جناب حافظ أبو الفضل أحمد بن علي العسقلاني ۔


اور ملحوظ رہے :
امام الحرمین ؒ۔۔کو حدیث کے حوالے میں وہم نہیں بلکہ ۔۔اوہام۔۔ہوئے ہیں ،یہ بات ۔۔جرح و تعدیل کے امام الذہبی ؒ نے واشگاف بیان
فرمائی ہے ،لکھتے ہیں :

شهادة الإمام الحافظ الذهبي –إمام أهل الجرح والتعديل في عصره– حيث قال في السير (18|471):
«كان هذا الإمام مع فرط ذكائه وإمامته في الفروع وأصول المذهب وقوة مناظرته، لا يدري الحديث كما يليق به لا متناً ولا سنداً»
یعنی ۔۔امام الحرمین ابو المعالی۔انتہائی ذکی اور فقہ اور اصول مذہب میں امامت کا درجہ پانے ،اور مناظرہ کی اہلیت کے باوجود ’’ حدیث کو نہیں جانتے تھے۔نہ سند حدیث کا علم تھا ۔اور نہ ہی متن حدیث کی معرفت حاصل تھی ۔انتہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب جو عالم ۔۔علم حدیث نہ سنداً جانتا ہے ،اور نہ ہی متناً حدیث کا عارف ہے اسے یقیناً ۔۔تخریج ۔۔میں اوہام ہی ہونگے ۔
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ویسے تو میں اس پوری پوسٹ کا جواب دیتا ۔۔۔۔۔
لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ نے بقلم خود تمام مقلدین کو ۔۔علم حدیث میں یتیم و مسکین ‘‘ مان کر
لا جواب کردیا؛
شاباش ۔۔زبردست
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم اہلَ حدیث کا کاروبار اسی قسم کی موشگافیوں سے چلتا ہے آپ میرا پورا فقرہ لکھتے جو کہ یہ تھا؛
مقلدین بوجہ تقلید علم الحدیث میں یتیم و مسکین ہوا کرتے ہیں مگر تفہیمِ حدیث میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔
اس کے سا تھ تفہیم کے لئے دوسرا فقرہ بھی ملاحظہ فرمالیں؛
غیر مقلدین احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں یتیم و مسکین ہوا کرتے ہیں مگر احادیثِ نفس رٹنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں اور تفہیمِ حدیث ان سے سلب ہوچکی ہے۔
خیر اس تھریڈ میں جو کچھ لکھا جانا چاہئے وہ لکھیں۔ شکریہ
ولسلام
 
Top