• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

باب: جب حقیقی اسلام پر کوئی نہ ہو

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
لقوله تعالى: {قالت الأعراب آمنا قل لم تؤمنوا ولكن قولوا أسلمنا} الحجرات: 14. فإذا كان على الحقيقة،‏‏‏‏ فهو على قوله جل ذكره: {إن الدين عند الله الإسلام} آل عمران: 19.

بلکہ محض ظاہر طور پر مسلمان بن گیا ہو یا قتل کے خوف سے تو (لغوی حیثیت سے اس پر) مسلمان کا اطلاق درست ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ جب دیہاتیوں نے کہا کہ ہم ایمان لے آئے آپ کہہ دیجیئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ ظاہر طور پر مسلمان ہو گئے۔ لیکن اگر ایمان حقیقتاً حاصل ہو تو وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ارشاد (بیشک دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے) کا مصداق ہے۔ آیات شریفہ میں لفظ ایمان اور اسلام ایک ہی معنی میں استعمال
کیا گیا ہے۔


حدیث نمبر: 27
حدثنا أبو اليمان،‏‏‏‏ قال أخبرنا شعيب،‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ قال أخبرني عامر بن سعد بن أبي وقاص،‏‏‏‏ عن سعد،‏‏‏‏ رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أعطى رهطا وسعد جالس،‏‏‏‏ فترك رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا هو أعجبهم إلى فقلت يا رسول الله ما لك عن فلان فوالله إني لأراه مؤمنا‏.‏ فقال ‏"‏ أو مسلما ‏"‏‏.‏ فسكت قليلا،‏‏‏‏ ثم غلبني ما أعلم منه فعدت لمقالتي فقلت ما لك عن فلان فوالله إني لأراه مؤمنا فقال ‏"‏ أو مسلما ‏"‏‏.‏ ثم غلبني ما أعلم منه فعدت لمقالتي وعاد رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال ‏"‏ يا سعد،‏‏‏‏ إني لأعطي الرجل وغيره أحب إلى منه،‏‏‏‏ خشية أن يكبه الله في النار ‏"‏‏.‏ ورواه يونس وصالح ومعمر وابن أخي الزهري عن الزه
ري‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہیں عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے سن کر یہ خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو کچھ عطیہ دیا اور سعد وہاں موجود تھے۔ (وہ کہتے ہیں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہ دیا۔ حالانکہ وہ ان میں مجھے سب سے زیادہ پسند تھا۔ میں نے کہا حضور آپ نے فلاں کو کچھ نہ دیا حالانکہ میں اسے مومن گمان کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن یا مسلمان؟ میں تھوڑی دیر چپ رہ کر پھر پہلی بات دہرانے لگا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دوبارہ وہی جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے سعد! باوجود یہ کہ ایک شخص مجھے زیادہ عزیز ہے (پھر بھی میں اسے نظرانداز کر کے) کسی اور دوسرے کو اس خوف کی وجہ سے یہ مال دے دیتا ہوں کہ (وہ اپنی کمزوری کی وجہ سے اسلام سے پھر جائے اور) اللہ اسے آگ میں اوندھا ڈال دے۔ اس حدیث کو یونس، صالح، معمر اور زہری کے بھتیجے عبداللہ نے زہری سے روایت کیا۔

صحیح بخاری
کتاب الایمان
 
Top