محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
باب:18۔سزا کی دو قسمیں ہیں
اللہ اور اللہ کے رسولﷺکی نافرمانی سے جو سزا اور عقوبت لازم آتی ہے، دو قسم کی ہے۔ ایک وہ عقوبت و سزا ہے جو مقدر اور مقرر ہے جو ایک آدمی کے لیے یا چند آدمیوں کے لیے ہوا کرتی ہے جیسا کہ پہلے اس کا بیان گزر چکا ہے۔ دوسری عقوبت و سزا وہ ہے جو ایک زبردست گروہ کے مقابلہ میں ہو جس پر قتل کے بغیر قابو حاصل نہیں ہوتا اور یہ جہاد فی سبیل للہ ہے؛ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺکے دشمنوں کے خلاف لڑائی ہے۔
پس جبکہ رسول اللہ ﷺکی دعوت ان تک پہنچ جائے، دین کی تبلیغ ہوجائے اور وہ اِسلام قبول نہ کریں تو اس کے مقابلہ میں جہاد اور حرب و قتال فرض ہے یہاں تک کہ کوئی فتنہ دین کے بارے میں باقی نہ رہے اور دین الٰہی پھیلے اور مضبوط ہو۔
بعثت کے آغاز میں آپ ﷺکو صرف دعوت الی الاسلام کی اجازت تھی، قتل کرنے اور مارنے کی اجازت نہیں تھی۔ جب مجبور ہوکر آپ ﷺنے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت فرمائی تو وہاں آپ ﷺکی قوت و طاقت بڑھ گئی چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺکو اور مسلمانوں کو جہاد و قتال اور جنگ کاحکم دیا۔
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُوْنَ بِاَنَّھُمْ ظُلِمُوْا وَ اِنَّ اللہَ عَلٰی نَصْرِھِمْ لَقَدِیْرُنِ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ بِغَیْرِ حَقٍّ اِلَّآ اَنْ یَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللہُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللہِ النَّاسَ بَعْضَھُمْ بِبَعْضٍ لَّھُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَ بِیَعٌ وَّ صَلَوَاتٌ وَّ مَسَاجِدُ یُذْکَرُ فِیْھَا اسْمُ اللہِ کَثِیْرًا وَّ لَیَنْصُرَنَّ اللہُ مَنْ یَّنْصُرُہٗ اِنَّ اللہَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنَّاھُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوالصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ وَ للہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِ (حج:39 تا 41)
جن مسلمانوں سے کافر لڑتے ہیں اب ان کو بھی ان کافروں سے لڑنے کی اجازت ہے اس لیے کہ ان پر ظلم ہورہا ہے اور کچھ شک نہیں کہ اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے۔ یہ وہ مظلوم ہیں جو بیچارے صرف اتنی بات کہنے پر کہ ''ہمارا رب صرف اللہ ہے'' ناحق اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹواتا (دفع کرواتا) تونصاریٰ کے صومعے (خانقاہیں) اور گرجے اور یہودیوں کے عبادت خانے اور مسلمانوں کی مسجدیں جن میں کثرت سے اللہ کا نام لیا جاتا ہے کبھی کے ڈھائے جاچکے ہوتے اور جو اللہ (کے دین) کی مدد کرے گا تو اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا کچھ شک و شبہ نہیں کہ اللہ زبردست غالب ہے۔ ان مومن لوگوں کو اگر حاکمِ وقت بنا کر ہم زمین میں ان کے پاؤں جمادیں تو اچھے ہی اچھے کام کریں گے، نماز کی پابندی کریں اور کروائیں گے، زکوٰۃ دیں گے، اچھے کام کے لیے کہیں گے او ربرے کام سے منع کریں گے؛ اور سب چیزوں کا انجامِ کارتواللہ ہی کے اختیار میں ہے۔