• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بات کرنی چاہیے

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

کیا سبب تو جو بگاڑتا ہے ظفر سے ہر بار
خو تیری حور شمائل کبھی ایسی تو نہ تھی
کچھ ویب سائیٹس پر "بگاڑتا" لکھا ہے مگر میرا خیال ہے کہ درست لفظ "بگڑتا" ہے۔
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
بحر سے مطلب نہیں تھا ، مفہوم کی ادائیگی مقصود تھی ۔۔۔ چاہے تک بندی سہی
مے سے غرض نشاط ہے کس روسیاہ کو
ایک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہئے

اوراس طرح کی تک بندی کرکے اپنامطلب نکالتے رہیں گے کیونکہ

خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو
ہم توعاشق ہیں تمہارے نام کے

اوربغیر اس طرح کی تک بندی اورمتقدمین کی بحر میں دراندازی اوردخل اندازی کئے بغیر بات بنتی بھی نہیں ہے

بنتی نہیں ہے بادہ وساغر کہے بغیر

کیونکہ جن کیلئے کہاگیاہے وہ "مردناداں"ہیں اورمردناداں کے بارے میں اقبال پہلے ہی کہہ گئے ہیں۔

مردناداں پر کلام نرم ونازک بے اثر

ویسے باذوق صاحب نے بڑی جرات کی ہے کہ بہادرشاہ ظفرکی "بحر"میں دراندازی کی جرات کربیٹھے ۔

نہ ہوا قلعہ معلی کا وہ زمانہ ۔ ویسے ایسی "دراندازی" پر کیاشاہی سزاملتی اس پر محدث فورم کے ارکان غورکرسکتے ہیں؟
(ابتسامہ)
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی


بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی

لے گیا چھین کر کون آج تیرا صبر و قرار
بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی

چشمِ قاتل مری دشمن تھی ہمیشہ لیکن
جیسے اب ہو گئی قاتل کبھی ایسی تو نہ تھی

ان کی آنکھوں نے خدا جانے کیا کیا جادو
کہ طبیعت میری مائل کبھی ایسی تو نہ تھی

عکس رُخ یار نے کس کی ہے تجھے چمکایا
تاب تجھ میں مہِ کامل کبھی ایسی تو نہ تھی
کیا سبب تو جو بگاڑتا ہے ظفر سے ہر بار
خو تیری حور شمائل کبھی ایسی تو نہ تھی

بہادر شاہ ظفر
مقتبس شعر کا کوئی مطلب سمجھ میں نہیں آتا کم ازکم میری سمجھ میں ۔ گوگل میں سرچ کرنے پر القلم فورم پر یہ شعر اس طرح ملاہے اوراس کا معنی بھی واضح ہے۔

عکس رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایا
تاب تجھ میں مہ کامل کبھی ایسی تو نہ تھی


ویسے یہ شعر جیوٹی وی ویب سائٹ پر اوردیگر پر اسی طرح ہے اور انہی ویب سائٹ میں سے کسی سے لے کر سرفراز فیضی صاحب نے یہاں لگایاہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
بحر سے مطلب نہیں تھا ، مفہوم کی ادائیگی مقصود تھی ۔۔۔ چاہے تک بندی سہی
باذوق بھائی! آپ تو اس معاملہ میں بھی میرے ”ہم ذوق“ نکلے۔ میں بھی شاعری کرتے ہوئے صرف مفہوم کو پیش نظر رکھتا ہوں۔ یہ نہیں دیکھتا کہ مصرع بحر میں ہے یا خشکی پر (ابتسامہ) کیونکہ ۔ ۔ ۔ من نہ دانم فاعلاتن فاعلات

کیسی یہ غزل آپ نے بھیجی ہے کہ جس پر
ہنس بھی نہیں سکتا ہوں میں، رو بھی نہیں سکتا
یوں بحر سے خالی ہے کہ خشکی پہ پڑی ہے
شعروں میں وہ سکتہ ہے کہ کچھ ہو نہیں سکتا
(انور مسعود)​
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
مقتبس شعر کا کوئی مطلب سمجھ میں نہیں آتا کم ازکم میری سمجھ میں ۔ گوگل میں سرچ کرنے پر القلم فورم پر یہ شعر اس طرح ملاہے اوراس کا معنی بھی واضح ہے۔

عکس رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایا
تاب تجھ میں مہ کامل کبھی ایسی تو نہ تھی


ویسے یہ شعر جیوٹی وی ویب سائٹ پر اوردیگر پر اسی طرح ہے اور انہی ویب سائٹ میں سے کسی سے لے کر سرفراز فیضی صاحب نے یہاں لگایاہے۔
شاعر مہ کامل کی خوبصورتی کو رخسار محبوب کے عکس کا مرہون منت ثابت کرنا چاہتا ہے۔
 
Top