makki pakistani
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 25، 2011
- پیغامات
- 1,323
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 282
بخاری صرف حدیث کے نہیں فقہ کے بھی امام ہیں، حافظ محمد شریف
فقہ کی معروف کتابوں میں زیادہ سے زیادہ 61عنوانات قائم کئے گئے ہیں جبکہ صحیح بخاری کے صرف مرکزی عنوانات کی تعداد ا100ہے
فقہ کی معروف کتابوں میں زیادہ سے زیادہ 61عنوانات قائم کئے گئے ہیں جبکہ صحیح بخاری کے صرف مرکزی عنوانات کی تعداد ا100ہے
امام بخاری کا منہج اہل حدیث کا منہج ہے، اہل حدیث نے عقیدے و احکام اور زہد و سلوک میں صرف محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا امام بنایا
رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے اور نہ باندھنے والے دونوں کے لئے اجر ہے کیونکہ یہ اختلاف تقلید کی بنیاد پر نہیں حدیث کی بنیاد پر ہے
فقہ کی جواصطلاحات اور اصول حدیث پر عمل کرنے سے روکیں وہ سلف کے نزدیک طاغوت ہیں
توحیدکو بیان کرنا اور شرک و بدعات کو بے نقاب کرنا سب سے بڑاجہاد ہے، معہد القرآن الکریم کی تقریب بخاری سے خطاب
کراچی( حدیبیہ نیوز) ممتاز عالم دین حافظ محمد شریف (آف فیصل آباد)نے کہا ہے کہ امام بخاری کا دفاع دراصل اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا دفاع ہے۔ بخاری صرف حدیث کے نہیں بلکہ فقہ کے بھی امام ہیں۔ جسے قرآن وحدیث اور آثارِ صحابہ پر زیادہ دسترس ہووہی بہتر قیاس اور بہتر اجتہاد کرسکتا ہے۔ دوستوں نے فقاہت کا معیار 300آیات اور5000حدیثیں رکھا ہوا ہے لیکن تعصب میں آکر امام بخاری کی فقاہت کو مشکوک بناتے ہیں۔ جنہیں ایک لاکھ سے زائد حدیثیں حفظ تھیں۔ وہ گزشتہ دنوں جامعہ معہد القرآن الکریم کراچی کی تقریب بخاری میں درس بخاری دے رہے تھے۔ اس موقع پر جامعہ کے مہتمم مولانا خلیل الرحمن لکھوی کے علاوہ کثیر تعداد میں علمائے کرام، طلبائے دین اور عوام الناس شریک تھے۔ حافظ محمد شریف نے مزید کہاکہ فتاویٰ عالمگیری میں 61قدوری میں 60اور ہدایا میں 56عنوانات قائم کئے گئے ہیں جبکہ امام بخاری کی فقاہت کی شان یہ ہے کہ صحیح بخاری میں 100مرکزی عنوانات اور لاتعداد ذیلی عنوانات قائم کرکے مسائل اخذ کئے گئے ہیں یہ کتاب زندگی کے تمام شعبوں میں رہنمائی کرتی ہے۔ امام بخاری نے اپنی کتاب میں صحابہ کا منہج اختیار کیا یوں امام بخاری کا منئہج دراصل اہل حدیث کا منہج ہے۔ انہوں نے کہاکہ اہل حدیث نے نہ عقیدے و احکام میں کسی دوسرے کوامام بنایا اور نہ زہد و سلوک میں کسی اور کی پیروی کی۔ انہوں نے ان تینوںمیں صرف محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپناا مام بنایا۔ انہوں نے کہاکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معنٰی ہی یہ ہے کہ وہ بلا شرط واجب الاتباع ہے۔ کافر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اچھے القاب دینے کے لئے تیار تھے لیکن محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہنے کے لئے تیار نہیں تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ پھر اتباع واجب ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات دین میں حجت اور دلیل ہے اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہوتی ہے تقلید نہیں۔ انہوں نے کہاکہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے والے اور نہ باندھنے والے دونوں کے لئے اجر ہے کیونکہ یہ اختلاف تقلید کی بنیاد پر نہیں اتباع کی بنیاد پر ہے۔ حافظ محمد شریف نے امت کے انتشار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کیونکہ لوگ قال اللہ اور قال رسول کا جھنڈا بلند کرنے کے بجائے اس کے خلاف علم بلند کررہے ہیں اس لئے یہ انتشار ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں نے حدیث سے فراراختیار کرنے کے لئے خود ساختہ اصول وضع کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو اصطلاحات اور اصول حدیث پر عمل کرنے میں مانع ہوں سلف کے نزدیک وہ طاغوت ہیں جن کی پوجا کرتے ہوئے لوگ ہزاروں حدیثوں کا رد کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امام ابن قیم نے ان اصطلاحات کو طاغوت قرار دیا ہے جن پر نام نہاد فقیہوں کی فقاہت کی عمارت کھڑی ہے مثلاً تاویل، مجاز اور یہ اصول کہ خبر واحد ظن کا فائدہ دیتی ہے وغیرہ۔ انہوں نے کہاکہ امام گوندلوی فرماتے تھے کہ صحیح بخاری فقیہ گر کتاب ہے جو اس کو پڑھ لے وہ خود فقیہ بن جاتا ہے انہوں نے کہاکہ توحید میں بھی ملاوٹ کی گئی ، صوفیاء کی توحید الگ، جہمیہ اور فلاسفہ کی توحید الگ اور متکلمین و ماتریدی کی توحید الگ۔ انہوں نے کہا کہ اہل حدیث کی توحید ان سب ملاوٹوں سے پاک خالص توحید ہے۔ انہوںنے کہاکہ وہ کیسے اقامت دین کی تحریک ہوسکتی ہے جس میں مشرک بھی شامل ہوں۔ اس قسم کی تحریک قطعاً غلبہ اسلام کی تحریک نہیں ہوسکتی۔ یہ فریب اور دھوکہ ہے انہوںنے کہاکہ سنت کو ہتھیار اور توحید کو معیار بنانے کی ضرورت ہے۔توحید کو بیان کرنا اور شرک و بدعات کو بے نقاب کرنا سب سے بڑا جہاد ہے۔
فقہ کی جواصطلاحات اور اصول حدیث پر عمل کرنے سے روکیں وہ سلف کے نزدیک طاغوت ہیں
توحیدکو بیان کرنا اور شرک و بدعات کو بے نقاب کرنا سب سے بڑاجہاد ہے، معہد القرآن الکریم کی تقریب بخاری سے خطاب
کراچی( حدیبیہ نیوز) ممتاز عالم دین حافظ محمد شریف (آف فیصل آباد)نے کہا ہے کہ امام بخاری کا دفاع دراصل اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا دفاع ہے۔ بخاری صرف حدیث کے نہیں بلکہ فقہ کے بھی امام ہیں۔ جسے قرآن وحدیث اور آثارِ صحابہ پر زیادہ دسترس ہووہی بہتر قیاس اور بہتر اجتہاد کرسکتا ہے۔ دوستوں نے فقاہت کا معیار 300آیات اور5000حدیثیں رکھا ہوا ہے لیکن تعصب میں آکر امام بخاری کی فقاہت کو مشکوک بناتے ہیں۔ جنہیں ایک لاکھ سے زائد حدیثیں حفظ تھیں۔ وہ گزشتہ دنوں جامعہ معہد القرآن الکریم کراچی کی تقریب بخاری میں درس بخاری دے رہے تھے۔ اس موقع پر جامعہ کے مہتمم مولانا خلیل الرحمن لکھوی کے علاوہ کثیر تعداد میں علمائے کرام، طلبائے دین اور عوام الناس شریک تھے۔ حافظ محمد شریف نے مزید کہاکہ فتاویٰ عالمگیری میں 61قدوری میں 60اور ہدایا میں 56عنوانات قائم کئے گئے ہیں جبکہ امام بخاری کی فقاہت کی شان یہ ہے کہ صحیح بخاری میں 100مرکزی عنوانات اور لاتعداد ذیلی عنوانات قائم کرکے مسائل اخذ کئے گئے ہیں یہ کتاب زندگی کے تمام شعبوں میں رہنمائی کرتی ہے۔ امام بخاری نے اپنی کتاب میں صحابہ کا منہج اختیار کیا یوں امام بخاری کا منئہج دراصل اہل حدیث کا منہج ہے۔ انہوں نے کہاکہ اہل حدیث نے نہ عقیدے و احکام میں کسی دوسرے کوامام بنایا اور نہ زہد و سلوک میں کسی اور کی پیروی کی۔ انہوں نے ان تینوںمیں صرف محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپناا مام بنایا۔ انہوں نے کہاکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معنٰی ہی یہ ہے کہ وہ بلا شرط واجب الاتباع ہے۔ کافر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اچھے القاب دینے کے لئے تیار تھے لیکن محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہنے کے لئے تیار نہیں تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ پھر اتباع واجب ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات دین میں حجت اور دلیل ہے اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہوتی ہے تقلید نہیں۔ انہوں نے کہاکہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے والے اور نہ باندھنے والے دونوں کے لئے اجر ہے کیونکہ یہ اختلاف تقلید کی بنیاد پر نہیں اتباع کی بنیاد پر ہے۔ حافظ محمد شریف نے امت کے انتشار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کیونکہ لوگ قال اللہ اور قال رسول کا جھنڈا بلند کرنے کے بجائے اس کے خلاف علم بلند کررہے ہیں اس لئے یہ انتشار ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں نے حدیث سے فراراختیار کرنے کے لئے خود ساختہ اصول وضع کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو اصطلاحات اور اصول حدیث پر عمل کرنے میں مانع ہوں سلف کے نزدیک وہ طاغوت ہیں جن کی پوجا کرتے ہوئے لوگ ہزاروں حدیثوں کا رد کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امام ابن قیم نے ان اصطلاحات کو طاغوت قرار دیا ہے جن پر نام نہاد فقیہوں کی فقاہت کی عمارت کھڑی ہے مثلاً تاویل، مجاز اور یہ اصول کہ خبر واحد ظن کا فائدہ دیتی ہے وغیرہ۔ انہوں نے کہاکہ امام گوندلوی فرماتے تھے کہ صحیح بخاری فقیہ گر کتاب ہے جو اس کو پڑھ لے وہ خود فقیہ بن جاتا ہے انہوں نے کہاکہ توحید میں بھی ملاوٹ کی گئی ، صوفیاء کی توحید الگ، جہمیہ اور فلاسفہ کی توحید الگ اور متکلمین و ماتریدی کی توحید الگ۔ انہوں نے کہا کہ اہل حدیث کی توحید ان سب ملاوٹوں سے پاک خالص توحید ہے۔ انہوںنے کہاکہ وہ کیسے اقامت دین کی تحریک ہوسکتی ہے جس میں مشرک بھی شامل ہوں۔ اس قسم کی تحریک قطعاً غلبہ اسلام کی تحریک نہیں ہوسکتی۔ یہ فریب اور دھوکہ ہے انہوںنے کہاکہ سنت کو ہتھیار اور توحید کو معیار بنانے کی ضرورت ہے۔توحید کو بیان کرنا اور شرک و بدعات کو بے نقاب کرنا سب سے بڑا جہاد ہے۔
Last edited by a moderator: