• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بخاری صرف حدیث کے نہیں فقہ کے بھی امام ہیں

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
بخاری صرف حدیث کے نہیں فقہ کے بھی امام ہیں، حافظ محمد شریف
فقہ کی معروف کتابوں میں زیادہ سے زیادہ 61عنوانات قائم کئے گئے ہیں جبکہ صحیح بخاری کے صرف مرکزی عنوانات کی تعداد ا100ہے

امام بخاری کا منہج اہل حدیث کا منہج ہے، اہل حدیث نے عقیدے و احکام اور زہد و سلوک میں صرف محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا امام بنایا
رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے اور نہ باندھنے والے دونوں کے لئے اجر ہے کیونکہ یہ اختلاف تقلید کی بنیاد پر نہیں حدیث کی بنیاد پر ہے
فقہ کی جواصطلاحات اور اصول حدیث پر عمل کرنے سے روکیں وہ سلف کے نزدیک طاغوت ہیں
توحیدکو بیان کرنا اور شرک و بدعات کو بے نقاب کرنا سب سے بڑاجہاد ہے، معہد القرآن الکریم کی تقریب بخاری سے خطاب
کراچی( حدیبیہ نیوز) ممتاز عالم دین حافظ محمد شریف (آف فیصل آباد)نے کہا ہے کہ امام بخاری کا دفاع دراصل اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا دفاع ہے۔ بخاری صرف حدیث کے نہیں بلکہ فقہ کے بھی امام ہیں۔ جسے قرآن وحدیث اور آثارِ صحابہ پر زیادہ دسترس ہووہی بہتر قیاس اور بہتر اجتہاد کرسکتا ہے۔ دوستوں نے فقاہت کا معیار 300آیات اور5000حدیثیں رکھا ہوا ہے لیکن تعصب میں آکر امام بخاری کی فقاہت کو مشکوک بناتے ہیں۔ جنہیں ایک لاکھ سے زائد حدیثیں حفظ تھیں۔ وہ گزشتہ دنوں جامعہ معہد القرآن الکریم کراچی کی تقریب بخاری میں درس بخاری دے رہے تھے۔ اس موقع پر جامعہ کے مہتمم مولانا خلیل الرحمن لکھوی کے علاوہ کثیر تعداد میں علمائے کرام، طلبائے دین اور عوام الناس شریک تھے۔ حافظ محمد شریف نے مزید کہاکہ فتاویٰ عالمگیری میں 61قدوری میں 60اور ہدایا میں 56عنوانات قائم کئے گئے ہیں جبکہ امام بخاری کی فقاہت کی شان یہ ہے کہ صحیح بخاری میں 100مرکزی عنوانات اور لاتعداد ذیلی عنوانات قائم کرکے مسائل اخذ کئے گئے ہیں یہ کتاب زندگی کے تمام شعبوں میں رہنمائی کرتی ہے۔ امام بخاری نے اپنی کتاب میں صحابہ کا منہج اختیار کیا یوں امام بخاری کا منئہج دراصل اہل حدیث کا منہج ہے۔ انہوں نے کہاکہ اہل حدیث نے نہ عقیدے و احکام میں کسی دوسرے کوامام بنایا اور نہ زہد و سلوک میں کسی اور کی پیروی کی۔ انہوں نے ان تینوںمیں صرف محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپناا مام بنایا۔ انہوں نے کہاکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معنٰی ہی یہ ہے کہ وہ بلا شرط واجب الاتباع ہے۔ کافر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اچھے القاب دینے کے لئے تیار تھے لیکن محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہنے کے لئے تیار نہیں تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ پھر اتباع واجب ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات دین میں حجت اور دلیل ہے اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہوتی ہے تقلید نہیں۔ انہوں نے کہاکہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے والے اور نہ باندھنے والے دونوں کے لئے اجر ہے کیونکہ یہ اختلاف تقلید کی بنیاد پر نہیں اتباع کی بنیاد پر ہے۔ حافظ محمد شریف نے امت کے انتشار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کیونکہ لوگ قال اللہ اور قال رسول کا جھنڈا بلند کرنے کے بجائے اس کے خلاف علم بلند کررہے ہیں اس لئے یہ انتشار ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں نے حدیث سے فراراختیار کرنے کے لئے خود ساختہ اصول وضع کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو اصطلاحات اور اصول حدیث پر عمل کرنے میں مانع ہوں سلف کے نزدیک وہ طاغوت ہیں جن کی پوجا کرتے ہوئے لوگ ہزاروں حدیثوں کا رد کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امام ابن قیم نے ان اصطلاحات کو طاغوت قرار دیا ہے جن پر نام نہاد فقیہوں کی فقاہت کی عمارت کھڑی ہے مثلاً تاویل، مجاز اور یہ اصول کہ خبر واحد ظن کا فائدہ دیتی ہے وغیرہ۔ انہوں نے کہاکہ امام گوندلوی فرماتے تھے کہ صحیح بخاری فقیہ گر کتاب ہے جو اس کو پڑھ لے وہ خود فقیہ بن جاتا ہے انہوں نے کہاکہ توحید میں بھی ملاوٹ کی گئی ، صوفیاء کی توحید الگ، جہمیہ اور فلاسفہ کی توحید الگ اور متکلمین و ماتریدی کی توحید الگ۔ انہوں نے کہا کہ اہل حدیث کی توحید ان سب ملاوٹوں سے پاک خالص توحید ہے۔ انہوںنے کہاکہ وہ کیسے اقامت دین کی تحریک ہوسکتی ہے جس میں مشرک بھی شامل ہوں۔ اس قسم کی تحریک قطعاً غلبہ اسلام کی تحریک نہیں ہوسکتی۔ یہ فریب اور دھوکہ ہے انہوںنے کہاکہ سنت کو ہتھیار اور توحید کو معیار بنانے کی ضرورت ہے۔توحید کو بیان کرنا اور شرک و بدعات کو بے نقاب کرنا سب سے بڑا جہاد ہے۔


 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حافظ صاحب ماشاءاللہ مجتہدانہ صلاحیت رکھتے ہیں ، لیکن افسوس تصنیف و تالیف کی طرف توجہ نہیں کرسکے ۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ جب جامعہ اسلامیہ سے واپسی وہ جامعہ ابی بکر میں بطور استاذ مقرر ہوئے ان دنوں انہوں نے عربی زبان میں ایک کتاب تحریر کرنا شروع کی تھی :
اصول الفقه عند أهل الحديث من خلال كتاب الجامع الصحيح للبخاري
عنوان میں شاید کوئی کمی بیشی ہو ، لیکن موضوع یہی تھا ، بہت سارا کام اس پر کر چکے تھے ، اس کے بعد ایسا توقف ہوا کہ اب تک وہ کتاب نا مکمل ہے ، اب ان کی علمی توجہ ساری دعوت و تبلیغ اور درس و تدریس میں ہی رہتی ہے ۔
حفظہ اللہ و متعنا بطول حیاتہ ۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
حافظ محمد شریف نے مزید کہاکہ فتاویٰ عالمگیری میں 61قدوری میں 60اور ہدایا میں 56عنوانات قائم کئے گئے ہیں جبکہ امام بخاری کی فقاہت کی شان یہ ہے کہ صحیح بخاری میں 100مرکزی عنوانات اور لاتعداد ذیلی عنوانات قائم کرکے مسائل اخذ کئے گئے ہیں
یہ عالمانہ تقابل ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حافظ محمد شریف نے مزید کہاکہ فتاویٰ عالمگیری میں 61قدوری میں 60اور ہدایا میں 56عنوانات قائم کئے گئے ہیں جبکہ امام بخاری کی فقاہت کی شان یہ ہے کہ صحیح بخاری میں 100مرکزی عنوانات اور لاتعداد ذیلی عنوانات قائم کرکے مسائل اخذ کئے گئے ہیں
یہ عالمانہ تقابل ہے؟
جی ۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
تقابل کیلئے ضروری ہے کہ دوچیزوں کا موضوع ایک ہو
حدیث الگ موضوع ہے اورفقہ الگ موضوع ہے،اگریہ کہاجائے کہ امام بخاری نے احادیث سےفقہ کا استنباط کیاہے توبھی بات نہیں بنتی کیوں کہ احادیث سے مسائل کےاستنباط اورائمہ مجتہدین کے مسائل کے نقل میں فرق ہے،اگرمحض مسائل کی حیثیت سے تقابل مقصود ہے توپھربخاری عالمگیری اورقدوری سے پیچھےرہ جاتی ہے کیونکہ آپ کو بخاری میں کسی بھی باب کے تمام مسائل نہیں ملیں گے۔ معمولی سی مثال دوں،اذان کے مسائل ہی ہیں، آپ کو بخاری میں اس کے پورے مسائل نہیں ملیں گے ،فقہ کی کسی کتاب عالمگیری وغیرہ تودور کی بات ہے اٹھاکر دیکھ لیں،اذان کے تقریبآتمام اہم مسائل مل جائیں۔
بخاری شریف امام بخاری کے تفقہ اوراستدلال کا نمونہ ہے، ان کی فقاہت تراجم ابواب میں جھلکتی ہے لیکن اس کا تقابل ہدایہ اورعالمگیری سے کرنا غیرمنصفانہ ہے ،بخاری حدیث کی سب سے بہترکتاب ہے،امام بخاری نے اس میں اپنی فقاہت کا نمونہ دکھایاہے اسکا تقابل کسی دوسری حدیث کی کتاب سے کرناچاہئے،فقہ کی کتاب کا تقابل فقہ کی کسی دوسری کتاب سے ہوناچاہئے،محض خواہ مخواہ احناف کی دشمنی میں اس طرح کا تقابل جس کا علم سے دور کا بھی تعلق نہ ہو،اہل علم کے شایان شان نہیں،
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
تقابل کیلئے ضروری ہے کہ دوچیزوں کا موضوع ایک ہو
حدیث الگ موضوع ہے اورفقہ الگ موضوع ہے،اگریہ کہاجائے کہ امام بخاری نے احادیث سےفقہ کا استنباط کیاہے توبھی بات نہیں بنتی کیوں کہ احادیث سے مسائل کےاستنباط اورائمہ مجتہدین کے مسائل کے نقل میں فرق ہے،اگرمحض مسائل کی حیثیت سے تقابل مقصود ہے توپھربخاری عالمگیری اورقدوری سے پیچھےرہ جاتی ہے کیونکہ آپ کو بخاری میں کسی بھی باب کے تمام مسائل نہیں ملیں گے۔ معمولی سی مثال دوں،اذان کے مسائل ہی ہیں، آپ کو بخاری میں اس کے پورے مسائل نہیں ملیں گے ،فقہ کی کسی کتاب عالمگیری وغیرہ تودور کی بات ہے اٹھاکر دیکھ لیں،اذان کے تقریبآتمام اہم مسائل مل جائیں۔
بخاری شریف امام بخاری کے تفقہ اوراستدلال کا نمونہ ہے، ان کی فقاہت تراجم ابواب میں جھلکتی ہے لیکن اس کا تقابل ہدایہ اورعالمگیری سے کرنا غیرمنصفانہ ہے ،بخاری حدیث کی سب سے بہترکتاب ہے،امام بخاری نے اس میں اپنی فقاہت کا نمونہ دکھایاہے اسکا تقابل کسی دوسری حدیث کی کتاب سے کرناچاہئے،فقہ کی کتاب کا تقابل فقہ کی کسی دوسری کتاب سے ہوناچاہئے،محض خواہ مخواہ احناف کی دشمنی میں اس طرح کا تقابل جس کا علم سے دور کا بھی تعلق نہ ہو،اہل علم کے شایان شان نہیں،
رحمانی صاحب یہ بات ان لوگوں کے لیے ہے جو سمجھتے ہیں کہ امام بخاری فقیہ نہیں تھے ، اس کو اسی پس منظر میں لیں ۔ گویا جب ایک شخص فقیہ نہیں تو اس نے اس قدر ابواب اور پھر دقیق قسم کے کس طرح قائم کر لیے ہیں ، کہ اس تعداد میں وہ فقہ کی بعض متخصص کتابوں میں بھی نہیں پائے جاتے ۔
اور پھر آپ کو یہ بات تو نظر آئی کہ قدوری کے بخاری کے ساتھ تقابل کرنا غیر منصفانہ ہے ، لیکن یہ بھی تو دیکھیں کہ امام بخاری کو فقاہت کو ناپنے کا دوستوں کا پیمانہ کیا ہے ؟
فقہ کی انہیں کتابوں کے چار لفظ پڑھ کر ہی تو ائمہ حدیث پر طعن کیا جاتا ہے کہ وہ فقاہت نہیں رکھتے تھے ، گویا جب تک ’’ ولنا ولہ ‘‘ کی بھر مار نہ ہو فقہ ہو ہی نہیں سکتی تھی ، اصل فقہ وہی ہے کہ تفقہ قرآن و حدیث کی بنیاد پر ہو ، آپ کر لیں تقابل امام بخاری نے جو مسائل اخذ کیے ہیں ان میں قرآن و حدیث سے استنباط کی نسبت کیا ہے اور جن کتابوں کا آپ ذکر کر رہے ہیں ان میں قرآن و حدیثی نصوص کی نسبت کیا ہے ۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
رحمانی صاحب یہ بات ان لوگوں کے لیے ہے جو سمجھتے ہیں کہ امام بخاری فقیہ نہیں تھے ، اس کو اسی پس منظر میں لیں ۔ گویا جب ایک شخص فقیہ نہیں تو اس نے اس قدر ابواب اور پھر دقیق قسم کے کس طرح قائم کر لیے ہیں ، کہ اس تعداد میں وہ فقہ کی بعض متخصص کتابوں میں بھی نہیں پائے جاتے ۔
اور پھر آپ کو یہ بات تو نظر آئی کہ قدوری کے بخاری کے ساتھ تقابل کرنا غیر منصفانہ ہے ، لیکن یہ بھی تو دیکھیں کہ امام بخاری کو فقاہت کو ناپنے کا دوستوں کا پیمانہ کیا ہے ؟
فقہ کی انہیں کتابوں کے چار لفظ پڑھ کر ہی تو ائمہ حدیث پر طعن کیا جاتا ہے کہ وہ فقاہت نہیں رکھتے تھے ، گویا جب تک ’’ ولنا ولہ ‘‘ کی بھر مار نہ ہو فقہ ہو ہی نہیں سکتی تھی ، اصل فقہ وہی ہے کہ تفقہ قرآن و حدیث کی بنیاد پر ہو ، آپ کر لیں تقابل امام بخاری نے جو مسائل اخذ کیے ہیں ان میں قرآن و حدیث سے استنباط کی نسبت کیا ہے اور جن کتابوں کا آپ ذکر کر رہے ہیں ان میں قرآن و حدیثی نصوص کی نسبت کیا ہے ۔
فقہ کی کتابوں میں ذیلی ایواب نہیں پائے جاتے،ورنہ یقین رکھئے کہ اگرعالمگیری جیسی کتابوں میں ذیلی ایواب لگائے جائیں تواس کی تعداد بالیقین امام بخاری کی ذکرکردہ ابواب سے بڑھ جائیں گی، لیکن یہ کوئی فقاہت کا معیار نہیں ہے کہ کس نے کتنے ابواب قائم کئے؟امام بخاری کی فقاہت کا میرے خیال سے کسی بھی قابل ذکر عالم نے انکار نہیں کیاہے،ہاں ان کے مجتہد مطلق یاائمہ اربعہ جیسے مجتہد ہونے کا بعض علماء نے ضرور انکار کیاہے اورمجتہد مطلق نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ سرے سے اجتہاد کی ہی نفی کردی جائے۔
فقہ کی انہی کتابوں کے چارلفظ پڑھ کر اگرکوئی ائمہ حدیث پر طعن کرنے کاقصوروار ہے تودوچارحدیثیں پڑھ کر ائمہ مجتہدین کواجتہاد کی باریکیاں سکھانے کا دعویٰ کرنے والے بھی یہیں موجود ہیں؟کچھ ان کے بارے میں بھی ارشاد ہو،
پورے ائمہ محدثین کو فقہ سے عاری کسی نے قرارنہیں دیا لیکن تمام محدثین کو فقیہہ قراردینایہ بھی زیادتی ہی ہے،خود محدثین کرام نے بھی اجتہاد اورروایت حدیث کی حدود کا خیال رکھاہے،ابھی ماضی قریب میں آپ کی جماعت کے مشہورمحدث البانی صاحب نے دعوی کیاتھاکہ فقیہہ کو محدث ہونے کی ضرورت ہے محدث کو فقیہہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اسے حدیث کے ضمن میں بالطبع فقاہت حاصل ہوجاتی ہے ۔
جہاں تک نصوص کی بنیاد پر تقابل کی بات ہے تو ہم ایک بارپھر عرض کردیں کہ تقابل دوہم جنس چیزوں میں ہوتاہے دوالگ الگ چیزوںمیں تقابل کس طرح ممکن ہے؟قدروی،ہدایہ،عالمگیری کے مصنفین مسائل فقہ کےناقل ہیں، مجتہد نہیں،اوربخاری میں امام بخاری نے اجتہاد کیاہے تو دونوں کا تقابل کس طرح کیاجائے۔
میں نے ماقبل میں بھی عرض کیاتھا کہ امام بخاری کی فقاہت کے اثبات کیلئے فقہ حنفی پر طعن وتشنیع ضروری نہیں ہے اورایسابھی نہیں ہے کہ فقہ حنفی پر ایک دوریمارک کردینے سے امام بخاری کی فقاہت کا ثبوت مہیاہوجائے گا،یہ تو’’مارے گھٹنہ پھوٹے سر‘‘والی بات ہوگی، امام بخاری کی فقاہت پرمقالے لکھے جائیں،کتابیں لکھی جائیں، کتب خانے تیار کردیئے اورجوکچھ ممکن ہوسکتاہو وہ سب کیاجائے،ہمیں یاکسی دوسرے حنفی کوکوئی اعتراض نہیں ہوگالیکن اگر اس طرح تقابل کیاجائے فقہ حنفی کے مسائل کی کتابوں کا اوربخاری شریف کا تو یہ خود بخاری شریف کے ساتھ بھی شاید زیادتی ہی ہوگی کہ احادیث رسول کے ایک مجموعے کا تقابل کسی ایسی کتاب کے ساتھ کیاجارہاہے جس میں ائمہ مجتہدین کے مسائل نقل کئے گئے ہیں۔وماتوفیقی الاباللہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
لیکن یہ کوئی فقاہت کا معیار نہیں ہے
جی میں آپ سے متفق ہوں ۔
فقہ کی انہی کتابوں کے چارلفظ پڑھ کر اگرکوئی ائمہ حدیث پر طعن کرنے کاقصوروار ہے تودوچارحدیثیں پڑھ کر ائمہ مجتہدین کواجتہاد کی باریکیاں سکھانے کا دعویٰ کرنے والے بھی یہیں موجود ہیں؟کچھ ان کے بارے میں بھی ارشاد ہو،
جی دونوں رویے درست نہیں ۔
پورے ائمہ محدثین کو فقہ سے عاری کسی نے قرارنہیں دیا لیکن تمام محدثین کو فقیہہ قراردینایہ بھی زیادتی ہی ہے،خود محدثین کرام نے بھی اجتہاد اورروایت حدیث کی حدود کا خیال رکھاہے،ابھی ماضی قریب میں آپ کی جماعت کے مشہورمحدث البانی صاحب نے دعوی کیاتھاکہ فقیہہ کو محدث ہونے کی ضرورت ہے محدث کو فقیہہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اسے حدیث کے ضمن میں بالطبع فقاہت حاصل ہوجاتی ہے ۔
مجھے تو شیخ البانی کی بات درست محسوس ہوتی ہے ، اور محدثین کا اپنی کتابوں میں ایک خاص ترتیب اور اندازمیں احادیث کو ذکر کرنا اس بات کی دلیل ہے ۔
جہاں تک نصوص کی بنیاد پر تقابل کی بات ہے تو ہم ایک بارپھر عرض کردیں کہ تقابل دوہم جنس چیزوں میں ہوتاہے دوالگ الگ چیزوںمیں تقابل کس طرح ممکن ہے؟قدروی،ہدایہ،عالمگیری کے مصنفین مسائل فقہ کےناقل ہیں، مجتہد نہیں،اوربخاری میں امام بخاری نے اجتہاد کیاہے تو دونوں کا تقابل کس طرح کیاجائے۔
عام لوگوں کو بات سمجھانے کے لیے ۔ جن کے ذہنوں میں بات ڈال دی جاتی ہے کہ محدثین کا فقہ سے کوئی تعلق نہیں ۔
میں نے ماقبل میں بھی عرض کیاتھا کہ امام بخاری کی فقاہت کے اثبات کیلئے فقہ حنفی پر طعن وتشنیع ضروری نہیں
بالکل درست فرمایا آپ نے ، میرے خیال میں حافظ صاحب نے کسی پر طعن و تشنیع نہیں کیا ۔
اورایسابھی نہیں ہے کہ فقہ حنفی پر ایک دوریمارک کردینے سے امام بخاری کی فقاہت کا ثبوت مہیاہوجائے گا،یہ تو’’مارے گھٹنہ پھوٹے سر‘‘والی بات ہوگی، امام بخاری کی فقاہت پرمقالے لکھے جائیں،کتابیں لکھی جائیں، کتب خانے تیار کردیئے اورجوکچھ ممکن ہوسکتاہو وہ سب کیاجائے
جی الحمد للہ یہ کام تو بخاری کی تصنیف کتاب سے لے کر آج تک جاری و ساری ہے ۔ عربی زبان سے ہٹ کر اردو زبان میں بھی الحمد للہ اس پر خاطر خواہ مواد موجود ہے ۔
لیکن اگر اس طرح تقابل کیاجائے فقہ حنفی کے مسائل کی کتابوں کا اوربخاری شریف کا تو یہ خود بخاری شریف کے ساتھ بھی شاید زیادتی ہی ہوگی کہ احادیث رسول کے ایک مجموعے کا تقابل کسی ایسی کتاب کے ساتھ کیاجارہاہے جس میں ائمہ مجتہدین کے مسائل نقل کئے گئے ہیں۔وماتوفیقی الاباللہ
اپنا اپنا سوچنے کا انداز ہے ، حدیث رسول کا مقابلہ فقہی اقوال سے کروانا یہ اہل حدیث کا منہج نہیں ، اور نہ اس تقابل سے یہاں یہ مراد ہے ، یہاں بخاری اور دیگر فقہاء کے انداز تفقہ پر بات ہورہی ہے ۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
یہاں بخاری اور دیگر فقہاء کے انداز تفقہ پر بات ہورہی ہے ۔
یہی بات تواتنی دیر سے ہم کہنے کی بلکہ عرض کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ دیگرفقہاء جن کانام حضرت والانے لیاہے وہ مجتہد نہیں مسائل کے ناقل ہیں،اگرتقابل کرناہی ہے توامام ابویوسف اورامام محمد کی کتاب الآثارسے تقابل کیاجائے،امام محمد کی الحجہ علی اہل المدینہ اور امام طحاوی کی معانی آلاثار اوردیگرتالیفات سے تقابل کیاجائے تواسے تقابل کہیں گے اوراسے منصفانہ تقابل بھی کہاجائےگا۔
ورنہ ایک جانب حدیث کی کتاب کو رکھنا جس کااصل مقصدصحیح احادیث کی جمع وترتیب ہواورذیلی مقصد مسائل کا استنباط ہو اس کاتقابل ایسی کتاب سے کرنا جس میں محض ایک مجتہد کے مسائل نقل کردیئے گئے ہوں، درست نہیں ہے،لیکن اگرآپ کو اصرار ہے کہ حافظ شریف صاحب نے جوکیابہت خوب کیاہےتوبہت اچھی بات ہے ،ہرانسان کو اختیار ہے کہ وہ جسے چاہے پسند کرے،اس سلسلے میں آپ پر کوئی حرف گیری نہیں کی جاسکتی لیکن جسے علمی معیار کہتے ہیں اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ تقابل درست نہیں ہے۔ وماتوفیقی الاباللہ
 
Last edited:

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
مجھے تو شیخ البانی کی بات درست محسوس ہوتی ہے ، اور محدثین کا اپنی کتابوں میں ایک خاص ترتیب اور اندازمیں احادیث کو ذکر کرنا اس بات کی دلیل ہے ۔
حفظ حدیث الگ چیز ہے اور فقاہت الگ شے ہے، دونوں میں کوئی لزوم کا قاعدہ جاری وساری نہیں ہے اورنہ منطق کی آگ اوردھوئیں والی بات ہے کہ جہاں دھواں ہوگاوہاں آگ ضرور موجود ہوگی۔
یہ عین ممکن ہے اورممکن نہیں بلکہ واقع ہے کہ ایک شخص محدث بھی ہو اورفقیہہ ہو اوریہ بھی واقع ہے کہ ایک شخص فقیہہ ہو اورساتھ ہی محدث بھی ہو ،لیکن یہ کہناکہ تمام محدثین فقیہہ ہیں یاتمام فقیہہ محدث ہیں، ایک بے بنیاد بات ہے جس کیلئے نہ البانی صاحب نے کوئی دلیل پیش کی اورنہ ہی اس موقف کی تائید وحمایت کرنے والے کسی فرد نے اس موقف کے اثبات میں کوئی دلیل پیش کیاہے۔
 
Top