• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدد یانتی + تحریف وبدد یانتی کی روشن مثال۔۔ تفسیر السراج۔ پارہ:3

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَاِنَّ مِنْھُمْ لَفَرِيْقًا يَّلْوٗنَ اَلْسِنَتَھُمْ بِالْكِتٰبِ لِتَحْسَبُوْہُ مِنَ الْكِتٰبِ وَمَا ھُوَمِنَ الْكِتٰبِ۝۰ۚ وَيَقُوْلُوْنَ ھُوَمِنْ عِنْدِ اللہِ وَمَا ھُوَمِنْ عِنْدِ اللہِ۝۰ۚ وَيَقُوْلُوْنَ عَلَي اللہِ الْكَذِبَ وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ۝۷۸ مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّؤْتِيَہُ اللہُ الْكِتٰبَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّۃَ ثُمَّ يَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُوْا عِبَادًا لِّيْ مِنْ دُوْنِ اللہِ وَلٰكِنْ كُوْنُوْا رَبّٰنِيّٖنَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْكِتٰبَ وَبِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ۝۷۹ۙ
اور ان میں ایک فریق ہے جو کتاب پڑھنے میں اپنی زبان مروڑتے ہیں، تاکہ تم اس بات کو کتاب میں کی سمجھو،حالانکہ وہ بات کتاب میں کی نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہے اور وہ جان بوجھ کر خدا پر جھوٹ بولتے ہیں۔۱؎ (۷۸)کسی بشر کو یہ لائق نہیں کہ اس کو خدا کتاب اور حکم اورنبوت دے ۔ پھر وہ لوگوں سے کہے کہ تم خدا کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ۔ بلکہ (یوں کہے کہ) تم خداو الے ہوجاؤ۔ جیسے کہ تم کتاب کی تعلیم دیتے ہو اور جیسے کہ تم پڑھتے ہو۔۲؎ (۷۹)
بدد یانتی
۱؎ لِیٌّ کے معنی میل وانحراف کے ہیں۔ نَرَی بِرَاسِہٖ کے معنی سر کو ایک طرف جھکادینے کے ہیں۔ یلؤن السنتھم بالکتٰب کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ الفاظ کو اس طرح پڑھتے ہیں کہ معانی میں ایک قسم کی تحریف وانحراف پیدا ہوجاتا ہے ۔یعنی اہل کتاب میں ایک فریق یہودیوں کا ایسا ہے جو اپنی طرف سے کچھ عبارتیں وضع کرلیتا ہے اور اسے تورات کی طرف منسوب کردیتا ہے ۔ یا وہ تورات کے الفاظ کو اس طرح پڑھتا ہے جس سے معانی میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے ۔ بات یہ ہے کہ عبرا نی رسم الخط اس قسم کا ہے کہ بعض حروف تھوڑی سی صوتی تبدیلی سے کیا سے کیا ہوجاتے ہیں اس لیے محرفین کو موقع ملتا ہے کہ وہ اس کمزوری سے جو رسم الخط سے تعلق رکھتی ہے ، اپنی خواہشات کے مطابق ناجائز فائدہ اٹھائیں۔قرآن کریم یہودیوں کی اس بددیانتی پر انھیں برملا ٹوکتا ہے اورکہتا ہے کہ اس افترا اورجھوٹ سے باز آؤ اورجانتے بوجھتے اس فعل شنیع کے مرتکب نہ بنو۔
تحریف وبدد یانتی کی روشن مثال
۲؎ اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ کوئی نبی جسے کتاب وحکمت کی پراز معارف نعمت سے نوازاگیا ہے ، ناممکن ہے کہ اپنی پوجا کرائے اورغیر اللہ کی پرستش کا حکم دے اس لیے جولوگ انبیا ء کی طرف اس نوع کی تعلیمات کو منسوب کرتے ہیں، وہ راہِ راست پر نہیں اور انھوں نے اپنی تعلیمات کو بدل لیا ہے۔ انبیاء تو اس لیے تشریف لاتے ہیں کہ بھٹکے ہوئے اور روٹھے ہوئے لوگوں کو پھرسے خدا کے حضور میں لاکھڑا کریں اور ان کے دلوں میں خدا کی محبت وعقیدت کے بے پناہ جذبات پیدا کردیں۔ وہ دنیا میں خداپرستی کی تعلیم دینے کے لیے آتے ہیں۔ بالذات ان کا کوئی اپنا مقصد نہیں ہوتا۔ وہ محض وسائل وذرائع سے اللہ تک پہنچتے ہیں۔ وہ کبھی حدود بشریت سے تجاوز نہیں کرتے، اس لیے کہ نبوت معراج انسانیت ہے اور علم کی آخری حد یہ ہے کہ خدا کی لامحدود قدرتوں کا بزور اعتراف کیاجائے اور اپنی بے چارگی اورعجز کو زیادہ سے زیادہ محسوس کیاجائے۔ انبیاء علیہم السلام ''عبودیت'' کے اس بلندمفہوم کو سمجھتے ہیں، اس لیے وہ کبھی اس قسم کی غلطی میں نہیں مبتلا ہوتے کہ لوگوں سے اپنی پرستش کرائیں۔پس وہ کتابیں جن میں کسی نبی کو خدا کا درجہ دیاگیا ہے ،ظاہر ہے محرف تھیں اورخدائے ذوالجلال کی طرف سے نہیں تھیں۔ اس طریق سے قرآن حکیم نے ثابت کردیا ہے کہ جب تک تثلیث کا عقیدہ بقول عیسائیوں کے موجودہ اناجیل میں موجود ہے ، اس وقت تک اسے تحریف سے مبرا خیال نہیں کیاجاسکتا۔
حل لغات
{الحکمۃ}حکمت دانائی۔{ربانیون} جمع ربانی۔ خداپرست۔ اللہ والا{تدرسون} مضارع۔ مصدر درس۔ پڑھا۔
 
Top