- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
بدر کے بعد کی جنگی سر گرمیاں
بدر کا معرکہ مسلمانوں اور مشرکین کا سب سے پہلا مسلح ٹکراؤ اور فیصلہ کن معرکہ تھا جس میں مسلمانوں کو فتحِ مبین حاصل ہوئی اور سارے عرب نے اس کا مشاہدہ کیا۔ اس معرکے کے نتائج سے سب سے زیادہ وہی لوگ دل گرفتہ تھے جنہیں براہ ِ راست یہ نقصان ِ عظیم برداشت کرنا پڑا تھا ، یعنی مشرکین ، یا وہ لوگ جو مسلمانوں کے غلبہ وسر بلندی کو اپنے مذہبی اور اقتصادی وجود کے لیے خطرہ محسوس کرتے تھے ، یعنی یہود۔ چنانچہ جب سے مسلمانوں نے بدر کا معرکہ سر کیا تھا یہ دونوں گروہ مسلمانوں کے خلاف غم وغصہ اور رنج والم سے جل بھن رہے تھے ، جیسا کہ ارشاد ہے :
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا (۵: ۸۲)
''تم اہل ِ ایمان کا سب سے زبردست دشمن یہود کو پاؤ گے اور مشرکین کو۔''
مدینے میں کچھ لوگ ان دونوں گروہوں کے ہمرازو دمساز تھے۔ انہوں نے جب دیکھا کہ اپنا وقار برقرار رکھنے کی اب کوئی سبیل باقی نہیں رہ گئی ہے تو بظاہر اسلام میں داخل ہوگئے۔ یہ عبد اللہ بن اُبی اور اس کے رفقاء کا گروہ تھا۔ یہ بھی مسلمانوں کے خلاف یہود اور مشرکین سے کم غم وغصہ نہ رکھتا تھا۔
ان کے علاوہ ایک چوتھاگروہ بھی تھا ، یعنی وہ بدو جو مدینے کے گرد وپیش بود وباش رکھتے تھے۔ انہیں کفر و اسلام سے کوئی دلچسپی نہ تھی، لیکن یہ لٹیرے اور رہزن تھے ، اس لیے بدر کی کامیابی سے انہیں بھی قلق و اضطراب تھا۔ انہیں خطرہ تھا کہ مدینے میں ایک طاقت ور حکومت قائم ہوگئی تو ان کی لوٹ کھسوٹ کاراستہ بند ہوجائے گا ، اس لیے ان کے دلوں میں بھی مسلمانوں کے خلاف کینہ جاگ اٹھا اور یہ بھی مسلم دشمن ہوگئے۔
اس طرح مسلمان چاروں طرف سے خطرے میں گھر گئے ، لیکن مسلمانوں کے سلسلے میں ہر فریق کا طرزِ عمل دوسرے سے مختلف تھا۔ ہر فریق نے اپنے حسبِ حال ایسا طریقہ اپنایا تھا جو اس کے خیال میں اس کی غرض وغایت کی تکمیل کا کفیل تھا ، چنانچہ اہل ِ مدینہ نے اسلام کا اظہار کرکے درپردہ سازشوں ، دسیسہ کا ریوں اور باہم لڑانے بھڑانے کی راہ اپنائی۔ یہود کے ایک گروہ نے کھلم کھلا رنج وعداوت اور غیظ وغضب کا مظاہرہ کیا۔ اہل ِ مکہ نے کمر توڑ ضرب کی دھمکیاں دینی شروع کیں اور بدلہ اور انتقام لینے کا کھلا اعلان کیا۔ ان کی جنگی تیاریاں بھی کھلے عام ہورہی تھیں ، گویا وہ زبان ِ حال سے مسلمانوں کو یہ پیغام دے رہے تھے۔
ولا بد من یوم أغرّ محجل
یطول استماعی بعدہ للنوادب
''ایک ایسا روشن اور تابناک دن ضرور ی ہے جس کے بعد عرصہ ٔ دراز تک نوحہ کرنے والیوں کے نوحے سنتا رہوں۔''اور سال بھر کے بعد وہ عملاً ایک ایسی معرکہ آرائی کے لیے مدینے کی چہاردیواری تک چڑھ آئے جو تاریخ میں غزوہ ٔ احد کے نام سے معروف ہے اور جس کا مسلمانوں کی شہرت اور ساکھ پر برا اثر پڑا تھا۔
ان خطرات سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں نے بڑے اہم اقدامات کیے جن سے نبیﷺ کی قائدانہ عبقریت کا پتا چلتا ہے اور یہ واضح ہوتا ہے کہ مدینے کی قیادت گرد وپیش کے ان خطرات کے سلسلے میں کس قدر بیدار تھی اور ان سے نمٹنے کے لیے کتنے جامع منصوبے رکھتی تھی۔ اگلی سطور میں اسی کا ایک مختصر سا خاکہ پیش کیا جارہا ہے:
۱۔ غزوہ بنی سلیم بہ مقام کدر1:
غزوہ ٔ بدر کے بعد سب سے پہلی خبر جو مدینے کے شعبۂ اطلاعات نے فراہم کی وہ یہ تھی کہ قبیلۂ غطفان کی شاخ بنو سُلیم کے لوگ مدینے پر چڑھائی کے لیے فوج جمع کررہے ہیں۔ اس کے جواب میں نبیﷺ نے دوسو سواروں کے ساتھ ان پر خود ان کے اپنے علاقے میں اچانک دھا وا بول دیا اور مقام کدر 1میں ان کی منازل تک جاپہنچے۔ بنوسلیم میں اس اچانک حملے سے بھگدڑ مچ گئی اور وہ افراتفری کے عالم میں وادی کے اندر پانچ سو اونٹ چھوڑ کر بھا گ گئے۔ جس پر لشکر ِ مدینہ نے قبضہ کر لیا اور رسول اللہﷺ نے اس کا خمس نکال کر بقیہ مالِ غنیمت مجاہدین میں تقسیم کردیا۔ ہر شخص کے حصے میں دو دو اونٹ آئے۔ اس غزوے میں یسار نامی ایک غلام ہاتھ آیا جسے آپﷺ نے آزاد کردیا - اس کے بعد آپﷺ دیار بنی سلیم میں تین روز قیام فرما کر مدینہ پلٹ آئے۔
یہ غزوہ شوال ۲ ھ میں بدر سے واپسی کے صرف سات دن بعد یا نصف محرم ۳ ھ میں پیش آیا۔ اس غزوے کے دوران سباعؓ بن عرفطہ کو اور کہا جاتا ہے کہ ابن ِ ام مکتوم کو مدینے کا انتظام سونپا گیا تھا۔2
۲۔نبیﷺ کے قتل کی سازش:
جنگ بدر میں شکست کھا کر مشرکین غصے سے بے قابو تھے اور پورا مکہ نبیﷺ کے خلاف ہانڈی کی طرح کھول رہا تھا۔ بالآخر مکے کے دوبہادر نوجوان نے طے کیا کہ وہ ...اپنی دانست میں...اس اختلاف وشقاق کی بنیاد اور اس ذلت ورسوائی کی جڑ (نعوذ باللہ ) یعنی نبیﷺ کا خاتمہ کردیں گے۔
چنانچہ جنگ بدر کے کچھ ہی دنوں بعد کا واقعہ ہے کہ عُمیر بن وہب جمحی - جو قریش کے شیطانوں میں سے تھا اور مکے میں نبیﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اذیتیں پہنچا یا کرتا تھا اور اب اس کا بیٹا وہب بن عُمیر جنگ بدر میں گرفتار
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 کد ر۔ ک پر پیش اور دال ساکن ہے۔ یہ دراصل مٹیا لے رنگ کی ایک چڑیا ہوتی ہے لیکن یہاں بنوسلیم کا ایک چشمہ مراد ہے جو نجد میں مکے سے (براستہ نجد ) شام جانے والی کاروانی شاہراہ پر واقع ہے۔
2 زاد المعاد ۲/۹۰، ابن ہشام ۲؍۴۳ ، ۴۴۔ مختصر السیرۃ للشیخ عبد اللہ ص ۲۳۶