• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 3961
حدثنا ابن نمير،‏‏‏‏ حدثنا أبو أسامة،‏‏‏‏ حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ أخبرنا قيس،‏‏‏‏ عن عبد الله ـ رضى الله عنه أنه أتى أبا جهل وبه رمق يوم بدر،‏‏‏‏ فقال أبو جهل هل أعمد من رجل قتلتموه

ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ہم کو قیس بن ابوحازم نے خبر دی اور انہیں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہ بدر کی لڑائی میں وہ ابوجہل کے قریب سے گزرے، ابھی اس میں تھوڑی سی جان باقی تھی، اس نے ان سے کہا، اس سے بڑا کوئی اور شخص ہے جس کوتم نے مارا ہے؟


حدیث نمبر: 3962
حدثنا أحمد بن يونس،‏‏‏‏ حدثنا زهير،‏‏‏‏ حدثنا سليمان التيمي،‏‏‏‏ أن أنسا،‏‏‏‏ حدثهم قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثني عمرو بن خالد حدثنا زهير عن سليمان التيمي عن أنس ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من ينظر ما صنع أبو جهل ‏"‏ فانطلق ابن مسعود،‏‏‏‏ فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برد قال آأنت أبو جهل قال فأخذ بلحيته‏.‏ قال وهل فوق رجل قتلتموه أو رجل قتله قومه قال أحمد بن يونس أنت أبو جهل‏.

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ (دوسری سند) حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا، مجھ سے عمروبن خالد نے بیان کیا، ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ہے جو معلوم کرے کہ ابوجہل کا کیا حشر ہوا؟ حضرت ابن مسعود صحقیقت حال معلوم کرنے آئے تو دیکھا کے عفراء کے بیٹوں (معاذ اور معوذ رضی اللہ عنہما) نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے۔ انہوں نے دریافت کیا، کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابن مسعود نے اس کی ڈاڑھی پکڑ لی، ابوجہل نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے تم نے آج قتل کر ڈالا ہے؟ یا (اس نے یہ کہا کہ کیا اس سے بھی بڑا) کوئی آدمی ہے جسے اس کی قوم نے قتل کر ڈالا ہے؟ احمد بن یونس نے (اپنی روایت میں) انت ابوجھل کے الفاظ بیان کئے ہیں۔ یعنی انہوں نے یہ پوچھا، کیا تو ہی ابوجہل ہے۔


حدیث نمبر: 3963
حدثني محمد بن المثنى،‏‏‏‏ حدثنا ابن أبي عدي،‏‏‏‏ عن سليمان التيمي،‏‏‏‏ عن أنس،‏‏‏‏ رضى الله عنه قال قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم بدر ‏"‏ من ينظر ما فعل أبو جهل ‏"‏‏.‏ فانطلق ابن مسعود،‏‏‏‏ فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برد،‏‏‏‏ فأخذ بلحيته فقال أنت أبا جهل قال وهل فوق رجل قتله قومه أو قال قتلتموه‏.‏ حدثني ابن المثنى،‏‏‏‏ أخبرنا معاذ بن معاذ،‏‏‏‏ حدثنا سليمان،‏‏‏‏ أخبرنا أنس بن مالك،‏‏‏‏ نحوه‏.

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے دن فرمایا، کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کا کیا ہوا؟ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما معلوم کرنے گئے تو دیکھا کے عفراء کے دونوں لڑکوں نے اسے قتل کر دیا تھا اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے۔ انہوں نے اس کی ڈاڑھی پکڑ کر کہا، تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے آج اس کی قوم نے قتل کر ڈالا ہے، یا (اس نے یوں کہا کہ) تم لوگوں نے اسے قتل کرڈالاہے؟ مجھ سے ابن مثنیٰ نے بیان کیا، ہم کو معاذ بن معاذ نے خبر دی، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا اور انہیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی، اسی طرح آگے حدیث بیان کی۔


حدیث نمبر: 3964
حدثنا علي بن عبد الله،‏‏‏‏ قال كتبت عن يوسف بن الماجشون،‏‏‏‏ عن صالح بن إبراهيم،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن جده،‏‏‏‏ في بدر‏.‏ يعني حديث ابنى عفراء‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے یوسف بن ماجشون سے یہ حدیث لکھی، انہوں نے صالح بن ابراہیم سے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے صالح کے دادا (عبدالرحمٰن بن عوفص) سے، بدر کے بارے میں عفراء کے دونوں بیٹوں کی حدیث مراد لیتے تھے۔


حدیث نمبر: 3965
حدثني محمد بن عبد الله الرقاشي،‏‏‏‏ حدثنا معتمر،‏‏‏‏ قال سمعت أبي يقول،‏‏‏‏ حدثنا أبو مجلز،‏‏‏‏ عن قيس بن عباد،‏‏‏‏ عن علي بن أبي طالب ـ رضى الله عنه ـ أنه قال أنا أول،‏‏‏‏ من يجثو بين يدى الرحمن للخصومة يوم القيامة‏.‏ وقال قيس بن عباد وفيهم أنزلت ‏ {‏ هذان خصمان اختصموا في ربهم‏}‏ قال هم الذين تبارزوا يوم بدر حمزة وعلي وعبيدة أو أبو عبيدة بن الحارث وشيبة بن ربيعة وعتبة والوليد بن عتبة‏.

مجھ سے محمد بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا، ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابو مجلز نے، ان سے قیس بن عباد نے اور ان سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دوزانو ہو کر بیٹھے گا۔ قیس بن عباد نے بیان کیا کہ انہیں حضرات (حمزہ، علی اور عبیدہ رضی اللہ عنہم) کے بارے میں سورۃ الحج کی یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ ”یہ دوفریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں لڑائی کی“ بیان کیا کہ یہ وہی ہیں جو بدر کی لڑائی میں لڑنے نکلے تھے، مسلمانوں کی طرف سے حمزہ، علی اور عبیدہ یا ابوعبیدہ بن حارث رضوان اللہ علیہم (اور کافروں کی طرف سے) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ تھے۔


حدیث نمبر: 3966
حدثنا قبيصة،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ عن أبي هاشم،‏‏‏‏ عن أبي مجلز،‏‏‏‏ عن قيس بن عباد،‏‏‏‏ عن أبي ذر ـ رضى الله عنه ـ قال نزلت ‏ {‏ هذان خصمان اختصموا في ربهم‏}‏ في ستة من قريش علي وحمزة وعبيدة بن الحارث وشيبة بن ربيعة وعتبة بن ربيعة والوليد بن عتبة‏.

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابو ہاشم نے، ان سے ابو مجلز نے، ان سے قیس بن عباد نے اور ان سے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا آیت کریمہ ((هذان خصمان اختصموا في ربهم‏)) (الحج: 19) (یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں مقابلہ کیا) قریش کے چھ شخصو ں کے بارے میں نازل ہوئی تھی (تین مسلمانوں کی طرف کے یعنی علی، حمزہ اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم اور (تین کفار کی طرف کے یعنی) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ۔


حدیث نمبر: 3967
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الصواف،‏‏‏‏ حدثنا يوسف بن يعقوب ـ كان ينزل في بني ضبيعة وهو مولى لبني سدوس ـ حدثنا سليمان التيمي،‏‏‏‏ عن أبي مجلز،‏‏‏‏ عن قيس بن عباد،‏‏‏‏ قال قال علي ـ رضى الله عنه فينا نزلت هذه الآية ‏ {‏ هذان خصمان اختصموا في ربهم ‏}‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم صواف نے بیان کیا، ہم سے یوسف بن یعقوب نے بیان کیا، ان کا بنی ضبیعہ کے یہاں آنا جانا تھا اور وہ بنی سدوس کے غلام تھے۔ کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے ابو مجلز نے اور ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا، یہ آیت ہمارے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی ((ہذان خصمٰن اختصموا فی ربہم)) (الحج


حدیث نمبر: 3968
حدثنا يحيى بن جعفر،‏‏‏‏ أخبرنا وكيع،‏‏‏‏ عن سفيان،‏‏‏‏ عن أبي هاشم،‏‏‏‏ عن أبي مجلز،‏‏‏‏ عن قيس بن عباد،‏‏‏‏ سمعت أبا ذر ـ رضى الله عنه ـ يقسم لنزلت هؤلاء الآيات في هؤلاء الرهط الستة يوم بدر‏.‏ نحوه‏.

ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، ہم کو وکیع نے خبر دی، انہیں سفیان نے، انہیں ابو ہاشم نے، انہیں ابومجلزنے، انہیں قیس بن عباد نے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ قسمیہ بیان کرتے تھے کہ یہ آیت (جو اوپر گزری) انہیں چھ آدمیوں کے بارے میں، بدر کی لڑائی کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔ پہلی حدیث کی طرح راوی نے اسے بھی بیان کیا۔


حدیث نمبر: 3969
حدثنا يعقوب بن إبراهيم،‏‏‏‏ حدثنا هشيم،‏‏‏‏ أخبرنا أبو هاشم،‏‏‏‏ عن أبي مجلز،‏‏‏‏ عن قيس،‏‏‏‏ قال سمعت أبا ذر،‏‏‏‏ يقسم قسما إن هذه الآية ‏ {‏ هذان خصمان اختصموا في ربهم ‏}‏ نزلت في الذين برزوا يوم بدر حمزة وعلي وعبيدة بن الحارث وعتبة وشيبة ابنى ربيعة والوليد بن عتبة‏.‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ہم سے ہشیم نے بیان کیا، ہم کو ابو ہاشم نے خبر دی، انہیں ابو مجلز نے، انہیں قیس نے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ قسمیہ کہتے تھے کہ یہ آیت ((ھذان خصمٰن اختصموا فی ربھم)) (الحج: 19) ان کے بارے میں اتری جو بدر کی لڑائی میں مقابلے کے لیے نکلے تھے یعنی حمزہ، علی اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم (مسلمانوں کی طرف سے) اور عتبہ، شیبہ ربیعہ کے بیٹے اور ولید بن عتبہ (کافروں کی طرف سے)۔


حدیث نمبر: 3970
حدثني أحمد بن سعيد أبو عبد الله،‏‏‏‏ حدثنا إسحاق بن منصور،‏‏‏‏ حدثنا إبراهيم بن يوسف،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن أبي إسحاق،‏‏‏‏ سأل رجل البراء وأنا أسمع،‏‏‏‏ قال أشهد علي بدرا قال بارز وظاهر‏.

مجھ سے ابوعبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا، ہم سے اسحاق بن منصور سلولی نے بیان کیا، ہم سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ یوسف بن اسحاق نے اور ان سے ان کے دادا ابواسحاق سبیعی نے کہ ایک شخص نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور میں سن رہا تھا کہ کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ بدر کی جنگ میں شریک تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں انہوں نے تو مبارزت کی تھی اور غالب رہے تھے۔


حدیث نمبر: 3971
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله،‏‏‏‏ قال حدثني يوسف بن الماجشون،‏‏‏‏ عن صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن جده عبد الرحمن،‏‏‏‏ قال كاتبت أمية بن خلف،‏‏‏‏ فلما كان يوم بدر،‏‏‏‏ فذكر قتله وقتل ابنه،‏‏‏‏ فقال بلال لا نجوت إن نجا أمية‏.

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یوسف بن ماجشون نے بیان کیا، ان سے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، ان سے ان کے والد ابراہیم نے ان کے دادا حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ امیہ بن خلف سے (ہجرت کے بعد) میرا عہد نامہ ہو گیا تھا۔ پھر بدر کی لڑائی کے موقع پر انہوں نے اس کے اور اس کے بیٹے (علی) کے قتل کا ذکر کیا، بلال نے (جب اسے دیکھ لیا تو) کہا کہ اگر آج امیہ بچ نکلا تو میں آخرت میں عذاب سے بچ نہیں سکوں گا۔


حدیث نمبر: 3972
حدثنا عبدان بن عثمان،‏‏‏‏ قال أخبرني أبي،‏‏‏‏ عن شعبة،‏‏‏‏ عن أبي إسحاق،‏‏‏‏ عن الأسود،‏‏‏‏ عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قرأ ‏ {‏ والنجم‏}‏ فسجد بها،‏‏‏‏ وسجد من معه،‏‏‏‏ غير أن شيخا أخذ كفا من تراب فرفعه إلى جبهته فقال يكفيني هذا‏.‏ قال عبد الله فلقد رأيته بعد قتل كافرا‏.

ہم سے عبدان بن عثمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں ابواسحٰق نے، انہیں اسود نے اورا نہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ مکہ میں) سورۃ والنجم کی تلاوت کی اور سجدہ تلاوت کیا تو جتنے لوگ وہاں موجود تھے سب سجدہ میں گرگئے، سوائے ایک بوڑھے کے کہ اس نے ہتھیلی میں مٹی لے کر اپنی پیشانی پر اسے لگا لیا اور کہنے لگا کہ میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اسے دیکھا کہ کفر کی حالت میں وہ قتل ہوا۔


حدیث نمبر: 3973
أخبرني إبراهيم بن موسى،‏‏‏‏ حدثنا هشام بن يوسف،‏‏‏‏ عن معمر،‏‏‏‏ عن هشام،‏‏‏‏ عن عروة،‏‏‏‏ قال كان في الزبير ثلاث ضربات بالسيف،‏‏‏‏ إحداهن في عاتقه،‏‏‏‏ قال إن كنت لأدخل أصابعي فيها‏.‏ قال ضرب ثنتين يوم بدر،‏‏‏‏ وواحدة يوم اليرموك‏.‏ قال عروة وقال لي عبد الملك بن مروان حين قتل عبد الله بن الزبير يا عروة،‏‏‏‏ هل تعرف سيف الزبير قلت نعم‏.‏ قال فما فيه قلت فيه فلة فلها يوم بدر‏.‏ قال صدقت‏.‏ بهن فلول من قراع الكتائب ثم رده على عروة‏.‏ قال هشام فأقمناه بيننا ثلاثة آلاف،‏‏‏‏ وأخذه بعضنا،‏‏‏‏ ولوددت أني كنت أخذته‏.

مجھے ابراہیم بن موسیٰ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ زبیر رضی اللہ عنہ کے جسم پر تلوار کے تین (گہرے) زخموں کے نشانات تھے، ایک ان کے مونڈھے پر تھا (اور اتنا گہرا تھا) کہ میں بچپن میں اپنی انگلیاں ان میں داخل کر دیا کرتا تھا۔ عروہ نے بیان کیا کہ ان میں سے دوزخم بدر کی لڑائی میں آئے تھے اور ایک جنگ یرموک میں۔ عروہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن زبیررضی اللہ عنہ کو (حجاج ظالم کے ہاتھوں سے) شہید کر دیا گیا تو مجھ سے عبدالملک بن مروان نے کہا، اے عروہ! کیا زبیر رضی اللہ عنہ کی تلوار تم پہچانتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں، پہچانتا ہوں۔ اس نے پوچھا اس کی نشانی بتاو؟ میں نے کہا کہ بدر کی لڑائی کے موقع پر اس کی دھار کا ایک حصہ ٹوٹ گیا تھا، جو ابھی تک اس میں باقی ہے۔ عبدالملک نے کہا کہ تم نے سچ کہا (پھر اس نے نابغہ شاعر کا یہ مصرع پڑھا) فوجوں کے ساتھ لڑ تے لڑتے ان کی تلوارں کی دھاریں کی جگہ سے ٹوٹ گی ہیں“ پھر عبدالملک نے وہ تلوار عروہ کو واپس کر دی ‘ ہشام نے بیان کیا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ اس تلوار کی قیمت تین ہزار درہم تھی۔ وہ تلوار ہمارے ایک عزیز (عثمان بن عروہ) نے قیمت دے کر لے لی تھی میری بڑی آ رزو تھی کہ کاش! وہ تلوار میرے حصے میں آتی۔


حدیث نمبر: 3974
حدثنا فروة،‏‏‏‏ عن علي،‏‏‏‏ عن هشام،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ قال كان سيف الزبير محلى بفضة‏.‏ قال هشام وكان سيف عروة محلى بفضة‏.‏

ہم سے فروہ بن ابی المغر ا ء نے بیان کیا ‘ ان سے علی بن مسہر نے ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد عروہ نے بیان کیا کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی تلوار پر چاندی کا کام تھاہشام نے کہا کہ (میرے والد) عروہ کی تلوار پر چاندی کا کام تھا۔


حدیث نمبر: 3975
حدثنا أحمد بن محمد،‏‏‏‏ حدثنا عبد الله،‏‏‏‏ أخبرنا هشام بن عروة،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ أن أصحاب،‏‏‏‏ رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا للزبير يوم اليرموك ألا تشد فنشد معك فقال إني إن شددت كذبتم‏.‏ فقالوا لا نفعل،‏‏‏‏ فحمل عليهم حتى شق صفوفهم،‏‏‏‏ فجاوزهم وما معه أحد،‏‏‏‏ ثم رجع مقبلا،‏‏‏‏ فأخذوا بلجامه،‏‏‏‏ فضربوه ضربتين على عاتقه بينهما ضربة ضربها يوم بدر‏.‏ قال عروة كنت أدخل أصابعي في تلك الضربات ألعب وأنا صغير‏.‏ قال عروة وكان معه عبد الله بن الزبير يومئذ وهو ابن عشر سنين،‏‏‏‏ فحمله على فرس وكل به رجلا‏.

ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ‘ ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ‘ انہیں ہشام بن عروہ نے خبر دی ‘ انہیں ان کے والد نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے یرموک کی جنگ میں کہا ‘ آپ حملہ کرتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ حملہ کرتے انہوں نے کہا کہ اگر میں نے ان پر زور کا حملہ کر دیا تو پھر تم لوگ پیچھے ر ہ جاؤ گے سب بولے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے چنانچہ زبیر رضی اللہ عنہ نے دشمن (رومی فوج) پر حملہ کیا اور ان کی صفوں کو چیرتے ہوئے آگے نکل گئے اس وقت ان کے ساتھ کوئی ایک بھی (مسلمان) نہیں رہا پھر (مسلمان فوج کی طرف) آنے لگے تو رومیوں نے ان کے گھوڑے کی لگام پکڑلی اور مونڈھے پر دوکاری زخم لگائے‘جو زخم بدر کی لڑائی کے موقع پر ان کو لگا تھا وہ ان دونوں زخموں کے درمیان میں پڑ گیا تھا عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ جب میں چھوٹاتھا تو ان زخموں میں اپنی انگلیاں ڈال کرکھیلا کرتا تھا عروہ نے بیان کیا کہ یرموک کی لڑائی کے موقع پر عبداللہ بن زبیر بھی ان کے ساتھ گئے تھے ‘ اس وقت ان کی عمر کل دس سال کی تھی اس لیے ان کو ایک گھوڑے پر سوار کر کے ایک صاحب کی حفاظت میں دے دیا تھا۔


حدیث نمبر: 3976
حدثني عبد الله بن محمد،‏‏‏‏ سمع روح بن عبادة،‏‏‏‏ حدثنا سعيد بن أبي عروبة،‏‏‏‏ عن قتادة،‏‏‏‏ قال ذكر لنا أنس بن مالك عن أبي طلحة،‏‏‏‏ أن نبي الله صلى الله عليه وسلم أمر يوم بدر بأربعة وعشرين رجلا من صناديد قريش فقذفوا في طوي من أطواء بدر خبيث مخبث،‏‏‏‏ وكان إذا ظهر على قوم أقام بالعرصة ثلاث ليال،‏‏‏‏ فلما كان ببدر اليوم الثالث،‏‏‏‏ أمر براحلته فشد عليها رحلها،‏‏‏‏ ثم مشى واتبعه أصحابه وقالوا ما نرى ينطلق إلا لبعض حاجته،‏‏‏‏ حتى قام على شفة الركي،‏‏‏‏ فجعل يناديهم بأسمائهم وأسماء آبائهم ‏"‏ يا فلان بن فلان،‏‏‏‏ ويا فلان بن فلان،‏‏‏‏ أيسركم أنكم أطعتم الله ورسوله فإنا قد وجدنا ما وعدنا ربنا حقا،‏‏‏‏ فهل وجدتم ما وعد ربكم حقا ‏"‏‏.‏ قال فقال عمر يا رسول الله،‏‏‏‏ ما تكلم من أجساد لا أرواح لها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ والذي نفس محمد بيده،‏‏‏‏ ما أنتم بأسمع لما أقول منهم ‏"‏‏.‏ قال قتادة أحياهم الله حتى أسمعهم قوله توبيخا وتصغيرا ونقيمة وحسرة وندما‏.‏

مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا‘کہا انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا ‘ کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا ہم سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے قریش کے چوبیس مقتول سرداربدر کے ایک بہت ہی اندھیرے اور گندے کنویں میں پھینک دئیے گئے عادت مبارکہ تھی کہ جب دشمن پر غالب ہوتے تو میدان جنگ میں تین دن تک قیام فرماتے جنگ بدر کے خاتمہ کے تیسرے دن آپ کے حکم سے آپ کی سوای پر کجاوہ باندھا گیا اور آپ روانہ ہوئے آپ کے اصحاب بھی آپ کے ساتھ تھے صحابہ نے کہا ‘ غالباً آپ کسی ضرورت کے لیے تشریف لے جا رہے ہیں آخر آپ اس کنویں کے کنارے آ کرکھڑے ہو گئے اور کفار قریش کے مقتولین سرداروں کے نام ان کے باپ کے نام کے ساتھ لے کر آپ انہیں آواز دینے لگے کہ اے فلاں بن فلاں! اے فلاں بن فلاں! کیا آج تمہارے لیے یہ بات بہتر نہیں تھی کہ تم نے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی؟ بیشک ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا وہ ہمیں پوری طرح حاصل ہو گیا تو کیا تمہارے رب کا تمہارے متعلق جو وعدہ (عذاب کا) تھا وہ بھی تمہیں پوری طرح مل گیا؟ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بول پڑے یا رسول اللہ! آپ ان لا شوں سے کیوں خطاب فرما رہے ہیں؟ جن میں کوئی جان نہیں ہےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ‘ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں تم لوگ ان سے زیادہ اسے نہیں سن رہے ہو قتادہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں زندہ کر دیا تھا (اس وقت) تاکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنی بات سنا دیں ان کی توبیخ ‘ ذلت ‘ نامرادی اور حسرت و ندامت کے لیے۔


حدیث نمبر: 3977
حدثنا الحميدي،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ حدثنا عمرو،‏‏‏‏ عن عطاء،‏‏‏‏ عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ‏ {‏ الذين بدلوا نعمة الله كفرا‏}‏ قال هم والله كفار قريش‏.‏ قال عمرو هم قريش ومحمد صلى الله عليه وسلم نعمة الله ‏ {‏ وأحلوا قومهم دار البوار ‏}‏ قال النار يوم بدر‏.‏

ہم سے حمیدی نے بیان کیا‘ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ‘ قرآن مجید کی آیت ((الذین بدلوا نعمۃ اللہ کفرا)) (ابراہیم 28) کے بارے میں آپ نے فرمایا ‘ اللہ کی قسم! یہ کفار قریش تھے عمرو نے کہا کہ اس سے مراد قریش تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، االلہ کی نعمت تھے کفار قریش نے اپنی قوم کو جنگ بدر کے دن دارالبوار یعنی دوزخ میں جھونک دیا۔


حدیث نمبر: 3978
حدثني عبيد بن إسماعيل،‏‏‏‏ حدثنا أبو أسامة،‏‏‏‏ عن هشام،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ قال ذكر عند عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن ابن عمر رفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الميت يعذب في قبره ببكاء أهله ‏"‏‏.‏ فقالت إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنه ليعذب بخطيئته وذنبه،‏‏‏‏ وإن أهله ليبكون عليه الآن ‏"‏‏.‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ان سے ہشام نے ‘ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کسی نے اس کا ذکر کیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اس کے گھر والوں کے اس پر رونے سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ عذاب میت پر اس کی بدعملیوں اور گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور اس کے گھر والے ہیں کہ اب بھی اس کی جدائی پر روتے رہتے ہیں۔


حدیث نمبر: 3979
قالت وذاك مثل قوله إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على القليب وفيه قتلى بدر من المشركين،‏‏‏‏ فقال لهم ما قال إنهم ليسمعون ما أقول‏.‏ إنما قال ‏"‏ إنهم الآن ليعلمون أن ما كنت أقول لهم حق ‏"‏‏.‏ ثم قرأت ‏ {‏ إنك لا تسمع الموتى‏}‏ ‏ {‏ وما أنت بمسمع من في القبور‏}‏ تقول حين تبوءوا مقاعدهم من النار‏.‏

انہوں نے کہا کہ اس کی مثال با لکل ایسی ہی ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے اس کنویں پر کھڑے ہو کر جس میں مشرکین کی لاشیں ڈال دی گئیں تھیں‘ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں ‘ یہ اسے سن رہے ہیں۔ تو آپ کے فرمانے کا مقصد یہ تھا کہ اب انہیں معلوم ہو گیا ہو گا کہ ان سے میں جو کچھ کہہ رہا تھا وہ حق تھا۔ پھر انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی کہ ”آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے اور جو لوگ قبروں میں دفن ہو چکے ہیں انہیں آپ اپنی بات نہیں سنا سکتے۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (آپ ان مردوں کونہیں سنا سکتے) جو اپنا ٹھکانا اب جہنم میں بنا چکے ہیں۔


حدیث نمبر: 3980 - 3981
حدثني عثمان: حدثنا عبدة،‏‏‏‏ عن هشام،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: وقف النبي صلى الله عليه وسلم على قليب بدر،‏‏‏‏ فقال: (هل وجدتم ما وعد ربكم حقا. ثم قال: إنهم الآن يسمعون ما أقول). فذكر لعائشة،‏‏‏‏ فقالت: إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم: (إنهم الآن ليعلمون أن الذي كنت أقول لهم هو الحق). ثم قرأت: {إنك لا تسمع الوتى}. حتى قرأت الآية.

مجھ سے عثمان نے بیان کیا ‘ ہم سے عبدہ نے بیان کیا‘ان سے ہشام نے‘ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کنویں پر کھڑے ہو کر فرمایا ‘ کیا جو کچھ تمہارے رب نے تمہارے لیے وعدہ کر رکھا تھا ‘ اسے تم نے سچا پا لیا؟ پھر آپ نے فر مایا ‘ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں یہ اب بھی اسے سن رہے ہیں۔ اس حدیث کا ذکر جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ انہوں نے اب جان لیا ہو گا کہ جو کچھ میں نے ان سے کہا تھا وہ حق تھا۔ اس کے بعد انہوں نے آیت ”بیشک آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے“ پوری پڑھی۔

صحیح بخاری
کتاب المغازی
 
Top