محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بدعت اور اہل بدعت
شیخ ابن عثیمین کہتے ہیں'' بدعت کی شرعی تعریف یہ ہے کہ:
'' اللہ کی عبادت اس طریقہ کے ساتھ کی جائے جسے اللہ نے مشروع نہیں کیا۔
جیسے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
﴿ اَمْ لَہُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِہِ اللہُ۰ۭ﴾(شوریٰ :۲۱)
'' کیا ان لوگوں نے ایسے شریک بنا رکھے ہیں جو ان کے لیے دین کا ایسا طریقہ مقرر کرتے ہیں جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی۔''
اس کی تعریف یوں بھی کر سکتے ہیں کہ:
اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طریقہ سے کرنا جس طرح نبی اکرم ﷺ خلفاء راشدین اور صحابہ کرام نے نہیں کی۔
جیسے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میرے بعد میری اور میرے خلفاء راشدین مھدیین کی سنت کو لازم پکڑنا اور اسے مضبوطی سے تھامے رکھنا اور نئے نئے امور سے بچنا۔کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے ۔''(ابن ماجہ:۴۷،مجموع الفتاویٰ ابن عثیمین۲ /۲۹۱)
بدعت کی اقسام:
شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں :''ابتداع و ایجاد کی دو قسمیں ہیں :
۱۔عادات میں ابتداع وایجاد جیسے نئی نئی ایجادات ۔اور یہ جائز ہے ،اس لئے کہ عادات میں اصل اباحت ہے ۔(یعنی شریعت نے تمام عادات کو حلال قرار دیا ہے جب تک کہ اللہ اور اس کے رسول کے کسی حکم کے مخالف نہ ہو ۔)
۲۔دین میں نئی چیز ایجاد کرنا یہ حرام ہے اس لئے کہ دین میں اصل توقیف ہے ۔
(یعنی کسی بات کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے بغیر دین قرار دینا حرام ہے ۔)
دین میں بدعت کی دو قسمیں ہیں :
اولاً :۔ایسی بدعت جن کا تعلق قول و اعتقاد سے ہے جیسے جہمیہ ،معتزلہ ،رافضہ اور تمام گمراہ فرقوں کے اقوال واعتقادات ۔
ثانیاً :عبادت میں بدعت ،جیسے اللہ کی عبادت غیر مشروع طریقہ سے کرنا اور اس کی چند قسمیں ہیں ۔
پہلی قسم :نفس عبادت ہی بدعت ہو جیسے کوئی ایسی عبادت ایجاد کر لی جائے جس کی شریعت میں کوئی بنیاد اور اصل نہ ہو ۔مثلاً غیر مشروع روزہ یا غیر مشروع عیدیں جیسے عید میلاد النبی وغیرہ ۔
دوسری قسم :جو مشروع عبادت میں زیادتی کی شکل میں ہو جیسے ظہر یا عصر کی نماز میں پانچویں رکعت زیادہ کردے ۔
تیسری قسم :جو عبادت کی ادائیگی کے طریقوں میں ہو یعنی اسے غیر شرعی طریقے پر ادا کرے ،جیسے مشروع اذکار ودعائیں اجتماعی آواز اور خوش الحانی سے ادا کرنا ۔ (بدعت، تعریف، اقسام اور احکام:4تا6)