• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدعت کو صحیح سمجھنے والوں کے شبہات

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
بدعت کواچھا قراردینے والوں کے شبہات اورانکا رد:


(جسکومسلمان اچھا سمجھیں تووہ اللہ کے نزدیک اچھا ہے اورجسکومسلمان براسمجھیں تووہ اللہ کے نزدیک بھی برا ہے)
پہلی بات:یہ حدیث مرفوعا ثابت نہیں ہے بلکہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا کلام ہے ,اورصحابی کے قول کورسول صلى اللہ علیہ وسلم کے قول سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا .اوربالفرض اسکوصحیح بھی مان لیا جائے تواس سے یہ بات مستنبط ہوتی ہے کہ جسکوتمام مسلمان اچھا سمجھیں تویہ اجماع ہوگی اوراجماع حجت ہے اوراسمیں ان لوگوں کیلئے کوئی حجت نہیں ہے جوبدعت کواچھا گردانتے ہیں ,اورمعتبراصولیین کے اجماع سے مراد
: اہل علم کا کسی زمانہ میں اجماع کرنا ہے


عمررضی اللہ عنہ کا قول "کیا ہی اچھی بدعت ہے"
یہ تراویح کی نمازکے بارے میں تھا اورتراویح سنت ہے
لیکن عمررضی اللہ عنہ نے اسے جماعت کے ساتھ قائم کیا جبکہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے ایک امام کے پیچھے قائم کرنے سے لوگوں پراسکے فرض ہونے کے اندیشہ سے چھوڑدیا تھا
تویہ عمررضی اللہ عنہ نے لغوی بدعت کے طورپرکہا تھا.کیونکہ یہ سابقہ مثال پرنہ تھی چنانچہ ابوبکررضی اللہ عنہ کے دورمیں نہ تھی .یا یہ کہ جب عمررضی اللہ عنہ نے مسجد روشن کی اورلوگ بھی اکھٹا ہوگئے توعمررضی اللہ عنہ نے گمان کیا کہ یہ انکا عمل نیا ہے توفرمایا "کیا ہی اچھی بدعت ہے" اوریہ بھی کہ عمررضی اللہ عنہ خلفاء راشدین میں سے ہیں جنکی قول سے دلیل پکڑی جاسکتی ہے جب وہ نصوص کے مخالف نہ ہو

جس نے اسلام میں کوئی نیا طریقہ ایجاد کیا تواسکو اسکا ثواب ملےگااوران لوگوں کے عمل کابھی ثواب ملتا رہے گا جواسکے بعد اسے کریں گے بغیراسکے ثواب میں کسی کمی کے.
اس حدیث کا ایک واقعہ ہے وہ یہ کہ اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس مضرقوم سے ننگے پاؤں اوربدن،اون کی دھاری دارچادریں پہنے ہوئے کچھ لوگ حاضرہوئے جب رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا توآپ کا چہرا ان پرفقردیکھنے کی وجہ سے بدل گیا آپ نے بلال کوحکم دیا انھوں نے اذان دی پھر(جب لوگ نمازکیلئے جمع ہوگئے تو)تکبیرکہی اورآپ نے نمازپڑھائی پھرلوگوں سے خطاب فرمایااورانھیں صدقہ پرابھارا توایک صحابی بھاری بھرکم گٹھڑی لے کرآئے اورآپ صلى اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھدی پھرلوگوں نے لانا شروع کردیا یہاں تک کہ غلوں اور کپڑوں کے دوڈھیرجمع ہوگئے توآپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جسنے کوئی اسلام میں اچھا طریقہ ایجاد کیا ...الخ
پس سنت یہ کہ اسنے انفاق کی سنت کوزندہ کیا سخاوت کے ذریعہ نہ کہ اسنے صدقہ کوجاری کیا.

عرف عام:
جس پراکثرلوگ ہوں بدعت میں سے اوراسکوپکڑے ہوئے ہوں کیونکہ یہ انکے عرف میں سے ہے جس پراپنے آباءکو پایا ہے
اوریہی چیزمشرکوں کے حق کونہ ماننے کے سبب میں سے تھی
"بے شک ہم نے اپنے باب داداؤں کوایک طریقہ پرپایا ہے اورہم انہیں کے نقش قدم پرچلنے والے ہیں"(الزخرف 23 )

اورجماعت اکثریت کا نام نہیں ہے بلکہ جماعت وہ ہے جنکی سنت موافقت کرے گرچہ وہ قلیل تعدادمیں ہوں.

نبی صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"بے شک اسلام غربت کے عالم میں شروع ہواتھا اورعنقریب اجنبیت کی طرف پلٹ جائے گا توخوشخبری ہوغرباء کیلئے"پوچھا گیا: غرباء ہیں کون ہیں اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم!؟ فرمایا:"جولوگوں کے فساد کے وقت انکی اصلاح کرتے ہیں"(حدیث صحیح ہے)

اورعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے:"کہ جماعت وہ ہے جوحق کی موافقت کرے گرچہ تم تنہا ہی کیوں نہ ہو"
 
Top