• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"برقع، ڈاڑھی اور فیشن"

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حیات عبداللہ کا خصوصی کالم

"برقع، ڈاڑھی اور فیشن"

‪#‎UrduArtical‬

بالیاں۔۔۔ کچھ عرصہ قبل تک صرف لڑکیوں کے کانوں کی زینت ہوا کرتی تھیں،معلوم نہیں کہ پھر کیا ہوا کہ نسوانیت کی علامت اور صنف نازک کے چہرے کی دل کشی بننے والی بالیاں، چھچھورے لڑکوں کے کانوں کا زیور بن گئیں، ابھی چند سال قبل تک ہاتھوں کے کنگن بھی عورتوں کی نازک کلائیوں کا زیب و جمال ہوا کرتے تھے مگر اب کھلنڈرے لڑکے بھی اپنے ہاتھوں میں کنگن پہن کر اتراتے پھرتے ہیں، تمام والدین دعائیں مانگتے ہیں کہ اللہ ہمیں بیٹا عطا فرما، پیدا بھی بیٹا ہی ہو جاتا ہے مگر جوانی کی دہلیز پر قدم رنجہ فرماتے ہی یکایک اس بیٹے کے جذبات اور خیالات میں یہ انقلابی بھونچال رونما ہونے لگتا ہے کہ وہ سب سے پہلے مونچھیں اور ڈاڑھی کو منڈوا کر لڑکیوں جیسی شکل بنانے کی شروعات کرنے لگتا ہے اور پھر بالیاں، کانٹے، کنگن اس کا زیور بننے لگتے ہیں۔ آج جن والدین کے بیٹے اس زنانہ حلیے میں پھرتے نظر آتے ہیں وہ ذرا سوچیں کہ کیا انہوں نے ایسے بیٹے کی پیدائش کے لئے اللہ کے حضور رو رو کر دعائیں مانگی تھیں کہ بیٹا شکل و صورت اور عادات و خصائل سے بیٹا بننے پر آمادہ ہی نہیں، لڑکیوں جیسی شکل بنانے کے ہر طریقے کو ایک فیشن بنا لیا گیا ہے۔ آپ ان منچلے لڑکوں کے کپڑے دیکھ کربھی دنگ رہ جائیں گے کہ نقشے دبکے کی کڑھائی والے شوخ و شنگ رنگوں سے مزین دکھائی دیں گے، بعینہ برقع، حجاب اور سکارف باحیا اور عفت مآب لڑکیوں کے حفاظتی حصار کی علامت ہوا کرتا تھا مگر اب اسے قدامت پرستی سے تعبیر کر کے لڑکیوں نے لڑکوں کی طرح گھومنا پھرنا شروع کر دیا ہے۔ ڈاڑھی، برقع، حجاب اور سکارف کو آج کے مسلمانوں کی اکثریت نے غیر اہم سمجھ کر کھٹائی میں ڈال دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پردے سے بے رغبتی اور بدذوقی ہرکوچہ و بازار میں دکھائی دیتی ہے اگرچہ ڈاڑھی اور پردے سے مسلمانوں کا مجموعی رویہ پھیکا اور روکھا ہے مگر ایسے مسلمانوں کو شاید یہ نہیں معلوم کہ عالم کفر کے لئے یہ چیزیں کسی ہتھیار اور تلوار سے کم ہرگز نہیں ہیں۔ اسی لئے اب یورپ اور امریکہ سے لے کر چین تک پردہ اور ڈاڑھی ہدف تنقید ہیں۔

چین کے ایک صوبے کا نام سنکیانگ ہے، اس کے علاقے کرامے میں حکام نے ڈاڑھی والے نوجوانوں، برقع، حجاب اور سکارف پوش خواتین پر پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے پر گزشتہ ماہ پابندی عائد کر دی۔ کرامے میں سرکاری اخبار کا نام ’’کرامے ڈیلی‘‘ ہے۔ اس کی رپورٹ کے مطابق حکام نے ڈاڑھی والے نوجوانوں اور برقع پوش خواتین کو 20 اگست تک پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے سے روک دیا، کرامے میں سالانہ میلہ لگتا ہے، اس لئے پانچ طرح کے لوگ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر نہیں کر سکیں گے۔ برقع پوش، نقاب پوش، سکارف پہننے والی خواتین، ڈاڑھی والے مرد اور اسلامی نشانیاں پہنے ہوئے مسافروں کو پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کی اجازت نہیں، ان پانچ میں سے کوئی ایک نشانی بھی ایسی نہیں جس کا انطباق اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب پر ہوتا ہو، ڈاڑھی، برقع اور سکارف، امن و امان کو کس طرح تتربتر کرتے ہیں، یہ بات بعید از عقل ہے۔ البتہ جن لوگوں کی کھوپڑیوں میں اسلام کے خلاف بغض و عناد بھرا ہو ان کے دلوں میں برقع اور ڈاڑھی کو دیکھ کر ایک گھونسا ضرور لگتا ہے۔

انتہائی افسوس ناک المیہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت ڈاڑھی اور حجاب کو قرون اولیٰ کی کارروائی سمجھتی ہے جبکہ اس مسئلے میں عالم کفر انتہائی سنجیدہ اور سیخ پا ہے ان کی پارلیمنٹ میں برقع کے خلاف آئین سازی کی جاتی ہے۔ بلجیم، فرانس اور یورپی یونین کی آنکھوں میں برقع کسی تلوار کی مانند کھب گیا ہے۔

پردہ اور حجاب، اللہ رب العزت نے فرض قرار دیا ہے۔ سورۃ الاحزاب کی آیت 59 میں ارشاد ہے کہ اے نبیﷺ اپنی بیویوں، بیٹیوں اور ایمان والی عورتوں کو کہہ دو کہ اپنے اوپر چادر کے پلو لٹکا لیا کریں، ابو داؤد کتاب اللباس میں ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد جب انصاری خواتین باہر نکلتیں تو ایسے لگتا جیسے کہ ان کے سروں پر کوے بیٹھے ہیں، ان سیاہ پردوں کی وجہ سے جسے وہ اپنے اوپر لیتی تھیں، آج برقع سے اس قدر کد اور عناد کی وجہ یہی ہے کہ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حجاب میں موجود جو خاتون ہے، وہ مسلمان ہے۔ مسلمان خواتین کی یہ الگ سے شناخت، پہچان اور انفرادیت عالم کفر کے پیٹ میں کھلبلی مچا دیتی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ مسلمان مرد ہوں یا خواتین ان کی ایسی شناخت ہرگز نہیں ہونی چاہئے جس سے اسلام کی کرنیں پھوٹتی ہوں، جس سے اسلام کا تشخص اجاگر ہوتا ہو، اسی لئے 2009ء میں فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے برقع پر طعن کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے خواتین کا وقار کم ہو جاتا ہے، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

بالیاں، برقع، حجاب اور چوڑیاں یہ سب عورتوں کا خاصہ ہیں اور خواتین کا اصل حسن و جمال ہیں مگر یہ نوجوان لڑکوں کو کیا ہو چلا کہ عورتوں کے زیورات ان کے جسموں پر سجنے لگے ہیں ۔


رسول اللہ ﷺ نے عورت کی مشابہت کرنے والے مردوں اور مردوں کی نقل اتارنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔
(بخاری: 332)

اسی طرح ایک اور حدیث میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے اس مرد پر لعنت کی ہے جو عورتوں جیسا لباس پہنے اور اس عورت پر لعنت کی ہے جو مردوں جیسے کپڑے پہنتی ہے۔ (ابو داؤد: 355)

اگر لڑکی بننے کا شوق اسی طرح لڑکوں میں پلتا اور پرورش پاتا رہا تو ممکن ہے کہ نوجوان لڑکے، عورتوں کی طرح برقع اور حجاب بھی پہننا شروع کر دیں، میں نے یہ بات محض ازراہ تفنن نہیں لکھی بلکہ اس کے کچھ کچھ آثار بھی نظر آنے لگے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایران کی اپوزیشن کے حمایتیوں نے ایک طالب علم کو رہا کروانے کے لئے ایک آن لائن مہم شروع کی۔ اس طالب علم پر الزام تھا کہ اس نے گرفتاری سے بچنے کے لئے برقع پہن رکھا تھا۔ پھر یوں ہوا کہ سینکڑوں لڑکوں نے زیر حراست طالب علم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے برقع پہن کر اپنی تصاویر انٹرنیٹ پر ڈال دیں۔ ڈاڑھی اور برقع کو صرف اغیار نے تماشا نہیں بنایا بلکہ کچھ ناسمجھ مسلمان بھی اس تماشے میں شریک ہیں۔ آپ تصور کریں کہ جب یہ نوجوان لڑکے برقع پہننے لگیں گے تو کیسے لگیں گے؟ اللہ اس دن سے بچائے اور میری قوم کے نوجوانوں کو راہ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(آمین)
 
Top