• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلویوں کا شکوہ اہلحدیثوں سے - آپ کا اس بارے میں کیا کہنا ہیں

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بریلویوں کا شکوہ اہلحدیثوں سے - آپ کا اس بارے میں کیا کہنا ہیں
میرا پیج پر کسی نے پوچھا ہیں
10154388_227977970739094_874251059_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شکوہ نمبر - 4 - آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں
485545_227978144072410_300224429_n.jpg
Hsn Prince آپ کے تمام سوال اس فورم پر پوسٹ کر دیئے ہیں آپ اس فورم پر اپنا اکاونٹ بنائے اور اپنی قیمتی علم سے ھمیں بھی نوازے - فورم ضرور جوائنٹ کریں - جزاک اللہ
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بریلویوں کا شکوہ اہلحدیثوں سے - آپ کا اس بارے میں کیا کہنا ہیں
میرا پیج پر کسی نے پوچھا ہیں
شکوہ نمبر 1 کا جواب:-
جن لوگوں کے ذہنوں میں بزرگوں کی تعظیم جب '' عبادت '' کے درجے تک پہنچ جاتی ہے تو وہ لفظوں کا کھیل کھلتے ہیں اگر اوپر وارد اعتراض کا مطلب غیر اللہ میں اللہ کی صفات کا ہونا ثابت کرنا ہے تو عجب نہیں کہ وہ انسان کو بھی ایک دن '' سمیع '' اور '' بصیر '' قرار دیں قطع نظر اس کہ وہ مسلمان ہو یا کافر کیوں کہ اللہ نے بھی انسان کو قرآن میں '' سمیع '' اور '' بصیر '' فرمایا ہے۔ ان اعتراض کرنے والوں سے پوچھیں کہ '' داتا '' سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ اگر وہ کہیں '' سب کچھ عطاء کرنے والا '' تو آپ پوچھیں کہ اگر '' سب کچھ عطاء کرنے والا '' قبر میں منوں مٹی میں دفن ہے تو آسمان والا ( اللہ تعالٰی ) کون ہے ؟ جو مانگنے ہی پر نہیں بلکہ بغیر مانگے ہی عطاء کرتا ہے۔ البتہ اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو اس کو '' دو الٰہ '' موجود ہونے میں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔

نوٹ:- اس جواب کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں تاکہ کوئی تشویش نہ رہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
شکوہ نمبر - 2 - آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں
کوہ نمبر 2 کا جواب:-
یہ حدیث چاہے صحیح سند سے ہی مروی کیوں نہ ہر گز قابلِ قبول نہیں کیوں کہ یہ قرآن و سنت سے حاصل دوسری معلامات کے خلاف تو ہے ہی عقل کے بھی خلاف ہے۔ بخاری والی حدیث میں بحالتِ زندگی نبی ﷺ سے اور آپ کی وفات کے بعد آپ کے چچا حضرت عباس کی وساطت سے بارش کی دعا کی گئی تھی۔ مزید یہ کہ اس حدیث میں نہ تو حضرت عمر نے اپنے خازن کو ایسا کرنے کا حکم دیا تھا اور نہ ہی اس میں دعا مانگنے کے بعد بارش ہونے کا ذکر موجود ہے۔ کیوں کہ حضرت عباس والی حدیث میں خود حضرت عمر موجودتھے اور دوسرا یہ کہ شائد حضرت بلال بن حارث مزنی کو مزکورہ حدیث کا علم نہ ہو۔

نوٹ:- اس جواب کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں تاکہ کوئی تشویش نہ رہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
شکوہ نمبر-1: حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ”اکبر“ نہیں بلکہ ”صدیق اکبر“ یعنی سچوں میں سب سے بڑے سچے ہیں۔ اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ”اعظم“ نہیں بلکہ ”فاروق اعظم“ ہیں۔ یعنی حق و باطل میں فرق کرنے والوں میں عظیم ہیں۔ اسی طرح حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بالترتیب ”الغنی“ یا ”العلی“ نہیں ہیں، جو اللہ کی صفت ہے۔

جبکہ ”حضرت داتا گنج بخش“ کے لقب سے ہمیشہ ہمیش کے لئے خزانہ بخشنے والا مراد لیا جاتا ہے۔ اور اسی نیت سے لوگ آپ کی وفات کے بعد بھی آپ کے مزار پر اپنی مرادیں مانگنے جاتے ہیں۔ اپنی زندگی میں اگر کوئی عام لوگوں کو دولت دنیا تقسیم کرتا ہے تو اسے ”سخی داتا“ یا خزانہ بخشنے والا کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ ”حاتم طائی“ بھی اپنی زندگی میں ہی لوگوں کو اور مانگنے والوں کو بہت کچھ دیا کرتا تھا۔ اس کے مرنے کے بعد کوئی اس کی قبر پر جاکر نہیں مانگتا۔ اس لئے اس کی زندگی میں اسے ایسا کوئی بھی لقب دیا جاسکتا ہے۔

شکوہ نمبر۔3 : یہ تو بالکل لغو شکوہ ہے۔ کسی بھی انسان یا نبی سے، جب وہ سامنے موجود ہو، مدد کی درخواست کی جاسکتی ہے۔ انسانوں سے ”غائبانہ مدد مانگنا“ جائز نہیں ہے نہ کہ ”حاضرانہ مدد مانگنا“۔ روز حشر لوگ انبیا علیہ السلام کے سامنے جاکر ان سے مدد مانگیں گے۔

واللہ اعلم

پس تحریر: شکوہ نمبر-2 اور شکوہ نمبر۔4 والی احادیث کی صحت پر کوئی اہل علم ہی روشنی ڈال سکتا ہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
شکوہ نمبر - 3 - آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں
شکوہ نمبر 3 کا جواب:-
اس حدیث میں بھی آخرت میں براہِ راست نبی ﷺ سے شفاعت کی درخواست کی جائے گی جو کہ اللہ تعالٰی کے حکم سے ہو گی اس حدیث کو فوت شدگان سے مدد مانگنے پر دلیل کے طور پر پیش کرنا محض جہالت ہے۔ معلوم ہوا جب تک اللہ تعالیٰ نہیں چاہے گا نبی ﷺ بھی شفاعت کر سکنے کے مجاز نہیں ہونگے۔

نوٹ:- اس جواب کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں تاکہ کوئی تشویش نہ رہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
شکوہ نمبر - 4 - آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں
Hsn Prince آپ کے تمام سوال اس فورم پر پوسٹ کر دیئے ہیں آپ اس فورم پر اپنا اکاونٹ بنائے اور اپنی قیمتی علم سے ھمیں بھی نوازے - فورم ضرور جوائنٹ کریں - جزاک اللہ
اس حدیث کی سند سے قطع نظر کر کے دیکھا جائے تو اس میں بھی نبی ﷺ سے دعا کرنے یا مدد مانگنے کا ذکر نہیں ہے۔ بلکہ حضرت معاویہ کے دور میں فتنے دیکھ کر حضرت ابو ایوب انصاری کو نبی ﷺ کا مبارک دور یاد آتا تھا جب کوئی فتنہ نہیں تھا۔ غالب یہی ہے کہ اسی دور کی یاد کو تازہ کرنے کے لیےاور اپنی دل کو تسلی دینے کے لیے حضرت ابو ایوب انصاری نبی ﷺ کی قبر پر آئے ہونگے۔ اگر حضرت ابو ایوب انصاری کو نبی ﷺ سے دعا ہی کرنی تھی تو وہ نبی ﷺ کی قبر پر آنے کی بجائے کہیں سے بھی نبی ﷺ سے دعا کر سکتے تھے جبکہ ایک خاص طبقہ کے من گھڑت عقیدے کے مطابق نبی ﷺ تو '' حاظر و ناظر '' ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
Top