• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلوی کا اللہ تعالی پر اعتراض

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

10896836_759990287426783_350611464539174988_n (1).png


“How can you disbelieve in Allah seeing that you were dead and He gave you life. Then He will give you death, then again will bring you to life (on the Day of Resurrection) and then unto Him you will return.”

’’تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمھیں زندہ کیا، پھر تمھیں مارڈالے گا، پھر زندہ کرےگا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔‘‘

(Al-Quran 2:28)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069


ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے؟ کبھی تم نے غور کیا، یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہو، اس سے بچہ تم بناتے ہو یا اس کے بنانے والے ہم ہیں؟ ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے؟ اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں کہ تمہاری شکلیں بدل دیں اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتے۔ اپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہی ہو، پھر کیوں سبق نہیں لیتے؟(
سورۃ الواقعہ…۶۲)

کبھی تم نے سوچا، یہ بیج جو تم بوتے ہو، ان سے کھیتیاں تُم اُگاتے ہو یا اُن کے اُگانے والے ہم ہیں؟ ہم چاہیں تو ان کھیتیوں کو بُھس بنا کر رکھ دیں اور تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جائو کہ ہم پر تو اُلٹی چَٹّی پڑ گئی، بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پُھوٹے ہوئے ہیں۔کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا، یہ پانی جو تم پیتے ہو، اِسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں؟ ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں، پھر کیوں تم شکرگزار نہیں ہوتے؟ (
سورۃالواقعہ…۷۰)

کبھی تم نے خیال کیا، یہ آگ جو تم سلگاتے ہو، اس کا درخت تم نے پیدا کیا ہے، یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں ؟ ہم نے اس کو یاددہانی کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لیے سامان زیست بنایا ہے۔ پس اے نبیﷺ، اپنے ربِ عظیم کے نامکی تسبیح کرو۔ (
سورۃ الواقعہ…۷۴)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ولی سے نہیں غنی سے:

تقریبا چھ مہینے پہلے کی بات ہے، گاڑی صاحبزادے لے کر گۓ ہوۓ تھے اورمیں آفس سے ٹیکسی میں گھر آ رہا تھا۔ ٹیکسی ڈرائور میرا ہی ہم عمر ہوگا یا شائد کچھ زیادہ، ریٹائرڈ فوجی تھا اور کافی باتونی شخص تھا۔ سارا راستہ اس کی باتیں چلتی رہی۔ باتیں کرتے ہوۓ اس نے ذرا توقف کیا تو میں نے موقع غنیمت جانتے ہوۓ اس سے ایک سوال پوچھ ہی لیا۔ کہ تمہارا کام وغیرہ کیسا چل رہا ہے۔ کہنے لگا کہ الحمد للہ چار پانچ ہزار کما لیتا ہوں اور روزانہ 15 گھنٹے کام کرتا ہوں۔ پھر کہنے لگا کہ آپ کو ایک بات بتاؤں کہ میں غنی سے مانگتا ہوں ولی سے نہیں۔ میں نے اس سے کہا کہ بھائ ذرا مجھے بتاؤ کے ولی کون ہے اور غنی کون۔ کہنے لگا کہ دیکھو بھائ ہمارے علاقے میں لوگ ولی کے پاس جاتے ہیں تو اس کو کچھ نذرانہ دے کر آتے ہیں جس سے اس کا گذارا چلتا ہے۔ تو جو دوسرے سے لے کر اپنا گذارا کرتا ہے وہ کسی کو کیا دے گا۔ اور دیکھو اللہ تعال توغنی ہے وہ سب کو دیتا ہے اس کے خزانے میں کسی چیز کی کمی نہیں۔ اس سے مانگنے کے لیۓ اسے کچھ دینا نہیں پڑتا صرف دعا کے لیۓ ہاتھ اٹھانے پڑتے ہیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلام میں جائز اسباب کو اختیار کرنا !!!

توکل کے معنی ترکِ اسباب کے نہیں ، بلکہ اسباب کو اختیار کرتے ہوئے اس کے نتائج کو اللہ کے حوالے کرنے کا نام توکل ہے، لہٰذا اسباب کو اختیار کرنا، اور اس کے نتائج و ثمرات کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرنا ہی توکل ہے۔ جیساکہ حدیث شریف میں ہے کہ ایک بدوی نے اُونٹ کو باندھے بغیر چھوڑا اور اس کو توکل سمجھا ، چنانچہ آنحضرتﷺ نے اس کو تنبیہ فرمائی:

ایک صحابی نے نبی کریمﷺ سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسولﷺ! میں اپنے اونٹ کو باندھ کر اللہ پر توکل کروں یا اس کو چھوڑ دوں، پھر اللہ پر توکل کروں ؟ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ایسانہ کرو ، بلکہ پہلے اونٹ کو باندھو ، اور پھر اللہ تعالیٰ پرتوکل کرو۔(ترمذی ۲۷۷۱)

اسی طرح آنحضرتﷺ اور صحابہ کرام نے اسباب اختیار فرمائے ہیں ، بیماری میں علاج اختیار فرمایا ہے جیساکہ ایک روایت میں آتا ہے:

حضرت اسامہ بن شریک سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے نبی کریمﷺ سے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسولﷺ!( جب ہم بیمار ہوں تو ) کیا ہم علاج کروائیں؟ جناب رسولﷺ اللہ نے ارشاد فرمایا: اے اللہ کے بندو ، ہاں ، علاج کرواؤ۔کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے بڑھاپے کے علاوہ تمام بیماریوں کا علاج پیدا کیا ہے۔ (مشکوۃ ۲:۳۸۸، رواہ احمد و ترمذی و ابوداؤد)

اپنی اولاد کے لیے ورثے کے طور پر کچھ مال وغیرہ چھوڑنا، تاکہ وہ بعد میں دوسروں کے آگے ہاتھ نہ پھیلائیں ، اور ذلیل نہ ہوں، اس کو شریعت نے افضل قرار دیا ہے ، جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے:

آپ اپنی اولاد کو مال دار چھوڑیں ، یہ زیادہ بہتر ہے اس سے کہ آپ انھیں فقر و فاقے کی حالت میں چھوڑیں اور وہ لوگوں سے مانگتے پھریں ۔(بخاری ۱/۳۸۳)

شیخ محترم @کفایت اللہ بھائی اس موضوع پر کوئی تحریر لکھ دے

اسلام میں جائز اسباب کو اختیار کرنا !!!
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
سوال کرنے والے مطلب یہ سمجھ آتا ہے کہ :
جس طرح خدا اسباب کے بغیر پانی پلانے کا کام نہیں کرتا ،،،اسی طرح دیگر وہ کام جن میں پیر پرست لوگ پیروں سے مدد کے طلبگار
ہوتے ہیں ،،،،،وہ کام بھی خدا براہ راست خود کرنے کی بجائے ،،پیروں کے ’‘ ذریعہ ’‘سے کرتا،کرواتا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر میں واقعی ٹھیک سمجھا ہوں تو
یہ وہی ۔۔واسطہ ۔۔۔وسیلہ ۔۔۔کا چکر ہے ،
جس کے شرک ہونے کا تو کوئی شک نہیں ۔۔بلکہ یہ نظریہ شرک کی بنیاد اور اساس ہے ۔
اور یہ مثال جو سوال میں رکھی گئی ہے ،وہ بچکانہ ہے
وہ اس طرح کہ سامنے پڑا۔۔۔پانی کا گلاس ۔۔کوئی بھی ،نہ اللہ سے مانگتا ہے ،،نہ ہی پیروں سے ۔۔

بلکہ ہمیشہ اس سے مانگتا ہے ،جس کو اللہ نے ’’فطری سبب ‘‘ بنایا ہے،یعنی اپنے جیسا انسان۔۔

جبکہ پانی کا خزانہ بارش ۔یا۔زیر زمین پانی ۔کی موجودگی مومن اللہ ہی سے مانگتے ہیں ۔اور مشرک ۔اپنے بنائے شریکوں ۔سے
یعنی جھگڑا ۔گلاس ۔میں نہیں ۔بلکہ ۔پانی ۔کا ہے کہ وہ کون دیتا ۔۔۔

ایک موحد کی دلیل تو یہ کہ امام الانبیاء کو بھی جب بارش مطلوب ہوتی تو صرف اللہ کے آگے دست سوال دراز کرتے تھے۔
اور جب گھر میں موجودپانی کا گلاس مانگنا ہوتا تو اپنے۔۔۔ غلام ۔۔کو کہتے ۔
اب ’‘ مشرک ’‘ اپنی دلیل بتائے ۔
ایک اور پوسٹ ملاحت کریں
۔۔
 

اٹیچمنٹس

Last edited by a moderator:

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
شاہ ولی اﷲ ہمعات میں فرماتے ہیں ہیں
بارواحِ طیبہ مشائخ متوجہ شود وبرائے ایشاں فاتحہ خواند یا بزیارت قبر ایشاں رود ازانجا انجذاب دریوزہ کند ۳؎ ۔
مشائخ کی پاک روحوں کی جانب متوجہ ہو اور ان کے لیے فاتحہ پڑھے یا ان کے مزارات کو جائے اور وہاں سے بھیک مانگے۔ (ت)

(؂۳ہمعات ہمعہ ۸ اکادیمیۃ الشاہ ولی اللہ حیدر آباد ص۳۴)
فتوی رضویہ کی یہ عبارت نقل کی ہے جس شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی جانب یہ قول منسوب کیا گیا ہے اس بارے میں آپ لوگوں کا کیا خیال ہے؟؟
 
Top