محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
“عن عبدالرحمٰن بن أبزیٰ قال:صلیت خلف عمر فجھر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم“ عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے اونچی آواز سے پڑھی۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ۴۱۲/۱ ح ۴۷۵۷، شرح معانی الآثار للطحاوی و اللفظ لہ ۱۳۷/۱ ، السنن الکبریٰ للبیہقی ۴۸/۲)
اس کے تمام راوی ثقہ و صدوق ہیں اور سند متصل ہے لہٰذا یہ سند صحیح ہے۔
فوائد:
۱: اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ جہری نمازوں میں امام کا جہراً ﷽ پڑھنا بالکل صحیح ہے۔
۲: عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنھم سے بھی ﷽ بالجہر ثابت ہے ۔
(جزء الخطیب و صححہ الذہبی فی مختصر الجہر بالبسملۃ للخطیب ص ۱۸۰ ح ۴۱)
اور اسے ذہبی نے صحیح کہا ہے ۔
۳: بسم اللہ سراً (آہستہ) پڑھنابھی جائز ہے جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ کی احادیث سے ثابت ہے ۔ (۱۷۲/۱ ح ۳۹۹)
۴: عمرؓ کے اثر کے راویوں کی مختصر توثیق درج ذیل ہے :
۱: عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، صحابی صغیر ہیں۔ (تقریب التہذیب : ۳۷۹۴)
۲: سعید بن عبدالرحمٰنؒ ثقہ ہیں۔ (تقریب التہذیب: ۲۳۴۶)
۳: ذربن عبداللہ ثقہ عابد رمی بالارجاء تھے۔ (تقریب التہذیب :۱۸۴۰)
۴: عمر بن ذر ثقہ رمی بالارجاء تھے۔ (تقریب التہذیب :۴۸۹۳)
۵:عمر بن ذر سے یہ روایت خالد بن مخلد، ابو احمد اور ابن قتیبہ نے بیان کی ہے ، ان راویوں کی توثیق کے لئے تہذیب وغیرہ کا مطالعہ کریں۔
https://www.facebook.com/Islaah.Emaan/photos/a.1414831235423277.1073741827.1413412475565153/1578140755758990/?type=1&theater