• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بسنت اور ویلنٹائن ڈے … شرعی نقطہ نظر

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حق داروں کی حق تلفی
ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بہت سے حقوق ہیں۔ جنہیں حقوق العباد کہاجاتا ہے۔ مسلم معاشرے میں ان حقوق کی پاسداری کی حد سے زیادہ ترغیب دلائی گئی ہے۔ مگر بسنت میلہ کے موقع پر ان حقوق کی صریح پامالی ہوتی ہے۔ ہماری آبادیاں ’میدانِ جنگ‘ کا منظر پیش کررہی ہوتی ہے، بجلی کی باربار ٹرپنگ، فائرنگ، دھماکوں اور باجوں کا کان پھاڑتا شور، اور ہوہوکا ایسا عالم چوبیس گھنٹوں کے لئے برپا ہوتا ہے کہ عام آدمی کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے جب کہ بیماروں کی زبانیں بدعاوٴں کے لئے مجبور ہوجاتی ہیں۔ مگر بسنت کے شیدائیوں اور مست حال اوباشوں کو اس کی مطلق پرواہ نہیں ہوتی۔ اگر یہ مسلمان ہیں تو انہیں نبی اکرم ﷺ کے ان فرامین کو غوروفکر سے بار بار پڑھنا چاہیے :
(المسلم من سلم المسلمون من لسانه و هده) (بخاری:۱۰)
”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں“
(من کان يوٴمن بالله واليوم الاخر فلا يوٴذجارہ)(بخاری:۶۰۱۸)
”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے۔“
تفریح کے لیے پتنگ بازی کا مسئلہ
اگر یہ مان لیا جائے کہ پتنگ بازوں کی اکثریت ان لوگوں پر مشتمل ہے جو اسے مذہبی رنگ میں نہیں بلکہ تفریحی انداز پر مناتے ہیں تو اس لحاظ سے بظاہر پتنگ بازی ایک کھیل معلوم ہوتا ہے مگر پھر بھی اسے دوسرے کھیلوں کی طرح حدود و قیود کا پابند بنانا ہوگا۔ بلکہ دنیا کے وہ ممالک جہاں اسے ایک کھیل کی حیثیت حاصل ہے وہاں اس کی سخت شروط وقیود لاگوہیں جن کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت سزا ئیں دی جاتی ہیں ۔شرعی اور اقتصادی نقصانات سے قطع نظر پتنگ بازی کے کھیل کے لیے یہ پابندی ضروری ہے کہ مقامی اور عوامی مقامات کی بجائے آبادی سے دور کھلے میدانوں اور دریاوٴں یا سمندروں کے ساحلوں پر اس کا اہتمام کر لیا جائے۔ اس لئے اگر کوئی من چلا اسے کھیل سمجھتے ہوئے اپنا شوق پورا کرنا ہی چاہتا ہے تو اسے آبادی اور آمدورفت کے مقامات سے دور کہیں جنگل میں یا دریا کے کنارے بھیج دینا چاہئے تاکہ وہ اپنا شوق بھی پورا کرلے اور کسی معصوم جان کا ضیاع بھی نہ ہو اور عام شہریوں کے سکون میں خلل بھی واقع نہ ہو۔
 
Top