عبدالرحیم رحمانی
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2012
- پیغامات
- 1,129
- ری ایکشن اسکور
- 1,053
- پوائنٹ
- 234
(۴)۔نماز چھوڑنا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِيْنَ
اے ایمان والو! تم صبر اور نماز کے ذریعہ مدد طلب کرو بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ (بقرہ ۲:۱۵۳)
اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ النَّاسُ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ أَعْمَالِہِمُ الصَّلَاۃُ
یَقُولُ رَبُّنَا جَلَّ وَعَزَّ لِمَلَاءِکَتِہِ وَہُوَ أَعْلَمُ
انْظُرُوا فِي صَلَاۃِ عَبْدِي أَتَمَّہَا أَمْ نَقَصَہَا فَإِنْ کَانَتْ تَامَّۃً کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً
وَإِنْ کَانَ انْتَقَصَ مِنْہَا شَیءًا قَالَ انْظُرُوا ہَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ
فَإِنْ کَانَ لَہُ تَطَوُّعٌ قَالَ أَتِمُّوا لِعَبْدِي فَرِیضَتَہُ مِنْ تَطَوُّعِہِ
ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی ذَاکُمْ
بندے سے سب سے پہلے قیامت کے روز جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے اگر وہ درست ہوگی تووہ کامیاب ہوگیا اور فلاح پا گیا اور اگر اس میں بگاڑ ہوا تو وہ نامراد ہوا اور نقصان اٹھایا اور اگر اس کے
فریضہ میں کچھ کمی رہی تو اللہ رب العالمین کہے گا دیکھو کیا میرے بندے کے پاس کوئی نفل ہے پھر اس کی نفل سے اس کے فریضہ کی کمی کو پورا کیا جائے گا پھر تمام اعمال کا اسی طرح حساب ہوگا ۔
(ترمذی ،نسائی ،ابن ماجہ :ابو ہریرۃرضی اللہ عنہ ) (صحیح )صحیح الجامع:۲۰۲۰)
اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
بین الْکُفْرِوَالْاِیْمَانِِ تَرْکَ الصَّلَاۃِ )
ترمذی( ۲۸۴۹)(صحیح )صحیح الجامع)
اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکَ الصَّلَاۃِ
بلاشبہ آدمی، شرک وکفر کے درمیان فرق نماز چھوڑنا ہے ۔
(مسلم:الایمان :۸۲،ابو داود، ترمذی ،ابن ماجہ:جابر رضی اللہ عنہ ) صحیح الجامع:۲۸۴۸)
اب یہاں ایک مسئلہ یہ ہے کہ کیا اگر ایک شخص نماز چھوڑتا ہے تو کیا وہ کافر ہو جاتا ہے ؟
اگر ایک بندہ نماز چھوڑتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس بات کا دعویٰ بھی کرتا ہے کہ نماز واجب نہیں تو بلاشک و شبہ وہ کافر ہے ۔
لیکن اگر ایک ایسا بندہ جو نماز کے وجوب کا اعتقاد تو رکھتا ہے لیکن وہ نماز میں سستی و کاہلی کرتا ہے اور نماز ترک کر دیتا ہے تو کیا وہ کافر ہوگا ؟
ایسے تارک نماز کے بارے میں علماء دونوں طرف گئے ہیں بعض نے کفر اصغر (یعنی ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا اور اگر اللہ چاہے تو معاف کر سکتا ہے بغیر جہنم میں داخل کئے )اور بعض نے کفر اکبر (یعنی ہمیشہ جہنم میں رہنے والا عمل کر رہا ہے )کہا ہے لیکن حق بات یہ ہے کہ وہ کفر اصغر کر رہاہے ( یعنی مسلمان ہے لیکن کفریہ کام کررہاہے)۔
(۵)۔حرام خوری
یاَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ اللَّہَ طَیِّبٌ لَا یَقْبَلُ إِلَّا طَیِّبًا
وَإِنَّ اللَّہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا أَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِینَ فَقَالَ
( یَا أَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّی بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِیمٌ )
وَقَالَ ( یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ )
ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَاءِ یَا رَبِّ یَا رَبِّ
وَمَطْعَمُہُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُہُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُہُ حَرَامٌ وَغُذِیَ بِالْحَرَامِ
فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لِذَلِکَ
اے لوگو! بیشک اللہ پاک ہے اور صرف اور صرف پاک کو پسند کرتاہے ،اور بلاشبہ اللہ نے مومنوں کو وہی حکم دیا ہے جس کا حکم اس نے رسولوں کو دیا ،تو فرمایا : ’’اے رسولو!تم پاکیزہ چیزوں کو کھاؤ اور نیک عمل کرو بلاشبہ میں جانتا ہوں جو کچھ تم کرتے ہو ‘‘اور کہا : اے وہ لوگو! جو ایمان لائے تم پاکیزہ چیزوں کو کھاؤ جو اس نے تم کو روزی دیا‘‘ پھر آپ نے ایسے آدمی کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتاہے جس کے بال پرگندہ ہیں جو اپنے دونوں ہاتھوں کو آسمان کی طرف پھیلاتا ہے اور کہتا ہے ’’اے میرے رب ! اے میرے رب ! ، اور اس کا کھا نا حرام ہے اور اس کا پینا حرام ہے اور اسکا پہننا حرام ہے اوراس کی پرورش حرام سے ہوئی ہے تو اس کی دعا کہا ں سے قبول کی جائے گی ۔
(احمد ،مسلم :۱۰۱۵ ،ترمذی :ابو ہریرۃ ؓ ) (حسن :صحیح الجامع :۲۷۴۴)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
یَاْتِیْ عَلیٰ النَّاسِ زَمَانٌ لَاْ یُبَالُ الْمَرْءُ بِمَااَخَذَ الْمَالَ اَمِنْ حَرَاْمٍ اَمِنْ حَلَاْ
لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئیگا وہ اس بات کی پرواہ نہیں کرینگے کہ مال حلال سے لیا یا حرام سے۔
اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
کُلُّ لَحْمٍ غُذِیَ بِالْحَرَاْمِ فَالنَّارُ اَوْلیٰ بِہِ
ہر وہ گوشت جو حرام مال کے ذریعہ بڑھے تو جہنم کی آگ اس سے بہتر ہے۔
(طبرانی کبیر )(صحیح :صحیح الجامع :۴۴۵۹)
(۶)۔بے پردہ نکلنا
یَا نِسَاءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء
إِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِی فِی قَلْبِہِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوفاً
وَقَرْنَ فِی بُیُوتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُولَی
اللہ تعالی نے فرمایا : اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقوی اختیار کرنا چاہتی ہو تو باتوں میں نرمی نہ پیداکروورنہ جس کے دل میں مرض ہے وہ لالچ میں آجائے گا اور تم بھلی بات کہو ، اپنے گھروں میں ٹہری رہو اورزمانہ جاہلیت کی عورتوں کی طرح زینت نہ اختیار کرو ۔
(احزاب ۳۳:۳۲-۳۳)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
صِنْفَانِِ مِنْ اَھْلِ النَّارِ لَمْ اَرَ ھُمَا قَوْمٌ مَعَھُمْ سَیَاطٌکَاَذْنَابِ الْبَقْرِ یَضْرِبُوْنَ بِھَا النَّاسُ وَنِسَاءٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ مَمِیْلَاْتٌ مَاءِلَاْتٌ رُءُ ؤسَھُنَّ کَاَسْنَمَۃِ الْبُخْتِ الْمَاءِلَہْ لَاْ یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ وَلَاْ یَجِدْنَ رِیْحَھَا وَاِنَّ رِیْحَھَا لَیُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَۃَ کَذَا کَذَا:
احمد ،مسلم صحیح الجامع۳۷۹۹
جہنمیوں کی دو قسمیں جنہیں میں نے ابھی نہیں دیکھا ہے ایک قوم ہوگی جس کے پاس بیل کے دم کی طرح کوڑا ہوگا جس سے وہ لوگوں کو ماریں گے اور دوسری عورتیں ہونگی جو لباس پہن کر بھی ننگی ہونگی دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والیاں اور مائل ہونے والیاں ہونگی ان کے سر بختی اونٹ کے مانند جھکاہوگا ایسی عورتیں نہ جنت میں داخل ہونگی اور نہ جنت کی خوشبو ہی حاصل کرسکیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو پہونچ رہی ہوگی اس جگہ اور اس جگہ۔احمد ،مسلم صحیح الجامع۳۷۹۹
(۷)۔داڑھی چھلانا
خَاْلِفُوْا الْمُشْرِکِیْنَ وَوَفِّرُوْاللِّحْیَ وَاَحْفُوْاالشَّوَاْرِبَ:بخاری لِبَاسِ بَابُ تَقْلِیْمُ الْاَظْفَارِناخن قلم کرنے کا بیان
مشرکین کی مخالفت کرو اور داڑھی بڑھاؤ اور مونچھو کو پست کرو۔
اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ ۔
جو کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے وہ ان ہی میں سے ہے ۔
(ابوداود:ابن عمر رضی اللہ عنہ )(معجم الاوسط :حذیفہ رضی اللہ عنہ ) (صحیح :صحیح الجامع :۶۱۴۹)