• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

:::::::بغض اور حسد سے دِلوں کو بچایے :::::::

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
941
پوائنٹ
120
::::::: بغض اور حسد سے دِلوں کو بچایے :::::::





بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ




اِن اَلحَمدَ لِلِّہِ نَحمَدُہ وَ نَستَعِینُہ وَ نَستَغفِرُہ وَ نَعَوُذُ بَاللَّہِ مِن شُرُورِ انفُسِنَا وَ مِن سِیَّئاتِ اعمَالِنَا، مَن یَھدِ ہ اللَّہُ فَلا مُضِلَّ لَہ ُ وَ مَن یُضلِل ؛ فَلا ھَاديَ لَہ ُ ، وَ اشھَدُ ان لا إِلٰہ َ إِلَّا اللَّہ ُ وَحدَہُ لا شَرِیکَ لَہ ُ ، وَ اشھَد ُ انَّ مُحمَداً عَبد ُہ وَ رَسُولُہ ::: بے شک خالص تعریف اللہ کے لیے ہے ، ہم اُس کی ہی تعریف کرتے ہیں اور اُس سے ہی مدد طلب کرتے ہیں اور اُس سے ہی مغفرت طلب کرتے ہیں اور اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اپنی جانوں کی بُرائی سے اور اپنے برے کاموں سے ، جِسے اللہ ہدایت دیتا ہے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جِسے اللہ گُمراہ کرتا ہے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد اللہ کے رسول اور اُس کے بندے ہیں،
ایمان والے کے لیے سب سے زیادہ پر سکون یہ ہے کہ وہ اپنے دِل کو حسد کی جلن سے، وسوسوں، غموں اور پریشانیوں سے محفوظ رکھے ، اگر کوئی نعمت ملے تو اس میں اپنے دوسرے مسلمان بھائی بہنوں کو بھی شامل کرنے کا حوصلہ رکھے ، اور خود پر اللہ کی نعمتوں کا احساس رکھے ، اللہ کے سامنے اپنے فقر کا احساس رکھے ، اور اگر مخلوق میں سے کسی کو کسی مشکل میں دیکھے تو اس کا درد محسوس کرے اور اللہ کا شکر ادا کرے کہ اللہ نے اسے اس مشکل سے بچا رکھا ہے اور مشکل زدہ کے لیے اللہ سے اُمید کرے کہ وہ اس کی مشکل بھی دُور فرمائے ،
لیکن ایسا کرنا کچھ آسان نہیں ، پر مشکل ہونے کے باوجود ایک سچے اِیمان والا ان سب کاموں کی کوشش کرتا ہی رہتا ہے ، اپنے دِل کو تمام بری صفات سے بچانے کی تگ و دو میں رہتا ہے ، اپنے رب کی عطاء پر راضی رہتا ہے پس اپنی زندگی پر راضی رہتا ہے ، اپنے دِل و نفس میں سکون پاتا ہے کہ وہاں بغض اور حسد کی جان لیوا اور دُنیا اور آخرت تباہ کرنے والی بیماری نہیں ہوتی ، چونکہ بغض ، حسد دوسروں کو مشکلوں اور تکلیفوں میں دیکھ کر خوش ہونے والے دِل میں سے اِیمان جلد ہی رخصت ہو جاتا ہے جس طرح کسی سوراخ زدہ برتن میں سے سائل بہہ جاتا ہے ،
پس سچے اِیمان والا کا اِیمان نہ صرف محفوظ رہتا ہے بلکہ اس میں مضبوطی بھی ہوتی رہتی ہے ، اور یہ خصوصیت اِیمان والوں کی جماعت میں ہی ملتی ہے کہ وہ عمومی طور پر ساری مخلوق کے لیے اور خصوصی طور پر اپنے اِیمان والے بھائی بہنوں کے لیے ہمدردی کا نہ صِرف احساس رکھتے ہیں بلکہ اس کا عملی مظاہرہ بھی کرتے ہیں ، اس کے برعکس جب کسی کے دِل و جاں میں نفرت ، بغض ، حسد ، جماعت بندی ، مسلک پروری وغیرہ کے کانٹے اگتے ہیں تو وہاں سے اِیمان کے پھول رُخصت ہوجاتے ہیں ، اِیمان والوں کی جماعت میں ایسے کانٹوں کی کوئی گنجائش نہیں سوائے اس کے کہ ان کی نفرتیں صِرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی محبت میں ہوتی ہیں ، وہ صرف ایسے لوگوں سے نفرت کرتے ہیں جن پر اتمام حجت ہو چکا ہو اور وہ اپنے کفر و عناد اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانی سے باز نہ آتے ہوں اور اللہ کی مخلوق کے لیے فتنہ و فساد کا مستقل سبب بنتے ہوں،
یاد رکھیے یہ عین ممکن ہے کہ شیطان اور اس کے پیروکار کسی عقلمند مُسلمان کو غیر اللہ کا پجاری بنانے میں ناکام رہیں لیکن یہ اُن کے لیے بہت آسان ہے کہ وہ اُس مُسلمان کو دوسرے مُسلمانوں اور انسانوں سے کسی جائز سبب کے بغیر نفرت کرنے والا بنا دیں ،
جی ہاں ، اس کی خبر ہمیں صادق المصدوق صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے دی ہے((((( إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَلَكِنْ فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَھُم :::شیطان اس بات سے مایوس ہو چُکا ہے کہ جزیرہ عرب میں نماز پڑھنے والے اس کی عبادت کریں گے لیکن ان کے درمیان فتنہ و فساد(پھیلانے)اور جنگ وجدال (کروانے )سے نہیں))))) صحیح مُسلم/حدیث/کتاب[FONT=Al_Mushaf] صفۃ القیامۃ و الجنۃ و النار[/FONT] /باب 17،
لہذا ہمیں اس بات کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہیے کہ ہم مُسلمانوں کے درمیان جماعتوں ، مسلکوں ، جغرافیائی حدود،خاندانوں وغیرہ کی وجہ سے کوئی بغض و حسد نہیں ہونا چاہیے ، بلکہ سب کو ایک دوسرے کی خیر کا متمنی ہونا چاہیے ، ایک دوسرے میں پائی جانی والی خیر کا متمنی ہونا چاہیے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا اِرشاد مبارک ہے ((((( لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِى اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِى الْحَقِّ ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهْوَ يَقْضِى بِهَا وَيُعَلِّمُهَا:::دو چیزوں کے عِلاوہ کسی چیز کے بارے میں حسد کرنا جائز نہیں (۱) کسی شخص کو اللہ نے دولت دی ہواور وہ اُس حق کی بلندی کے لیےپوری طرح سے خرچ کرتا ہو، اور (۲)وہ شخص جسے اللہ نے حِکمت عطاء کی ہو اور وہ اس کے ذریعے فیصلے کرتا ہو اُس کی تعلیم دیتا ہو)))))صحیح البخاری/کتاب الزکاۃ/باب5، صحیح مُسلم/کتاب صلاۃ المسافرین/باب47،
عُلماء کرام کی تشریح کے مطابق اس حدیث شریف میں “““حسد”””سے مُراد “““تمنا کرنا ”””ہے کہ ان اشخاص کو اللہ نے جو خیر دی ہے وہ خیر ہمیں بھی عطاء ہو ،
عام طور پر “““حسد””” سے جو کیفیت مُراد لی جاتی ہے وہ تو اسلام میں حرام ہے ، شدید مذموم اور نا پسندیدہ ہے ، اللہ تعالیٰ نے حاسدوں کے شر سے محفوظ رہنے کے دُعا کرنے کا حُکم دیا ہے اور اس کی تعلیم دیتے ہوئے اپنی کتاب میں سورت الفلق نازل فرمائی ہے،
“““حسد””” ایک ایسی چنگاری ہے جو دِلوں میں سلگتی ہے اور جِس کے دِل میں سلگتی ہے اُسے دوسروں کو نقصان اور تکلیف پہنچانے والا بنا دیتی ہے ، اور وہ شخص کسی دوسرے سے پہلے خود اپنے آپ کے لیے تکلیفوں اورمصیبتوں کا سبب بن جاتا ہے ،کہ اسے ہر وقت دوسروں کو ملنے والی نعمتوں کے ختم ہوجانے کی خواہش رہتی ہے اور اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لیے ہر کام کر گذرنے والا بن جاتا ہے اور سارے معاشرے کے لیے ایک ناسُور کی صورت میں رہتا ہے ، دوسروں کے پاس پائی جانی والی نعمتوں کو ختم کرنے کے لیے وہ سب سے پہلے جو ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے اُن میں دوسروں پر جھوٹے الزام لگانا اور غیبت و چغلی کرنا ہوتا ہے اور یہ سب ہی کام سراسر حرام اور کبیرہ گناہ ہیں ،
غور کیجیے کہ ان کبیرہ گناہوں کا شکار ہونے کا سب سے بڑا اور عمومی سبب دِلوں میں نا جائز “““ بغض و حسد””” ہوتا ہے، پس ہمین ایک اچھا عملی مُسلمان بننے کے لیے ، اپنی ، اپنی ارد گِرد والوں کی دُنیاوی اور اُخروی خیر کے لیے ، اور سارے ہی انسانی معاشرے کے امن و اطمینان کے لیے اپنے دِلوں کو ان گندی گناہ آلود صِفات سے بچائے رکھنا چاہیے۔ و السلام علیکم۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جزاکم اللہ بھائی
بے شک
(اياكم والحسد فان الحسديأكل الحسنات كما تأكل النار الحطب..)
حسدنیکیوں کواس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو
اللہ تعالی حسد جیسی آگ سے محفوظ فرمائے۔آمین
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
“““حسد””” ایک ایسی چنگاری ہے جو دِلوں میں سلگتی ہے اور جِس کے دِل میں سلگتی ہے اُسے دوسروں کو نقصان اور تکلیف پہنچانے والا بنا دیتی ہے ، اور وہ شخص کسی دوسرے سے پہلے خود اپنے آپ کے لیے تکلیفوں اورمصیبتوں کا سبب بن جاتا ہے ،کہ اسے ہر وقت دوسروں کو ملنے والی نعمتوں کے ختم ہوجانے کی خواہش رہتی ہے.
اللہ تعالیٰ نیکیوں کو آگ کی طرح کھا جانے والی اس بیماری سے ہم سب کو محفوظ فرمائے۔ آمین
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا
بہت اچھی پوسٹ ہے۔
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں اور ہمیں بغض وحسد جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھیں!
ربنا اغفر لنا ولإخواننا الذين سبقونا بالإيمان ولا تجعل في قلوبنا غلا للذين ءامنوا ربنا إنك رؤوف رحيم
 
Top