• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بغیر شرعی عذر کے روزہ چھوڑنے کا گناہ (حدیث کی تحقیق)

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.


723-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُطَوِّسِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ، وَلاَ مَرَضٍ لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَإِنْ صَامَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: أَبُو الْمُطَوِّسِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ الْمُطَوِّسِ وَلاَ أَعْرِفُ لَهُ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
* تخريج: د/الصیام ۳۸ (۲۳۹۶، ۲۳۹۷)، ق/الصیام ۱۵ (۱۶۷۲)، حم (۲/۴۵۸، ۴۷۰)، دي/الصوم ۱۸ (۱۷۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۶) (ضعیف)

(سندمیں ابوالمطوس لین الحدیث ہیں اوران کے والد مجہول )
۷۲۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' جس نے بغیر کسی شرعی رخصت اوربغیرکسی بیماری کے رمضان کاکوئی صوم نہیں رکھا توپورے سال کا صوم بھی اس کوپورانہیں کرپائے گاچاہے وہ پورے سال صوم سے رہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- ابوہریرہ کی حدیث کو ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ۲- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ابوالمطوس کانام یزید بن مطوس ہے اور اس کے علاوہ مجھے ان کی کوئی اور حدیث معلوم نہیں۔

شاید یہ روایت امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں بھی تعلیقا ذکر کی ہے.

اس روایت کی تحقیق درکار ہے.
براہ کرم تفصیل سے واضح کریں.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اس روایت کی تحقیق درکار ہے.
براہ کرم تفصیل سے واضح کریں.
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ:
سنن الترمذی سے آپ نے نقل کردی ،
اور بخاری نے کتاب الصوم میں ۔۔تعلیقاً یوں نقل کی :
(بَابُ إِذَا جَامَعَ فِي رَمَضَانَ )
ويذكر عن أبي هريرة رفعه: «من أفطر يوما من رمضان من غير عذر ولا مرض، لم يقضه صيام الدهر وإن صامه»
اور اس کے ضمن میں فتح الباری میں حافظ صاحب لکھتے ہیں :
وَقَالَ الْبُخَارِيُّ فِي التَّارِيخِ أَيْضًا تَفَرَّدَ أَبُو الْمُطَوَّسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَا أَدْرِي سَمِعَ أَبُوهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَمْ لَا قُلْتُ وَاخْتُلِفَ فِيهِ عَلَى حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَحَصَلَتْ فِيهِ ثَلَاثُ عِلَلٍ الِاضْطِرَابُ وَالْجَهْلُ بِحَالِ أَبِي الْمُطَوَّسِ وَالشَّكُّ فِي سَمَاعِ أَبِيهِ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذِهِ الثَّالِثَةُ تَخْتَصُّ بطريقة البُخَارِيّ فِي اشْتِرَاط اللِّقَاء وَذكر بن حَزْمٍ مِنْ طَرِيقِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَهُ مَوْقُوفًا
اس کا خلاصہ یہ کہ :اس حدیث میں ضعف کی تین علتیں پائی جاتی ہیں ، (۱) اضطراب ۔۔(۲) ابو المطوس راوی کی جہالت ۔۔(۳) ابو المطوس کے والد کے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع میں شک ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــ
لیکن اس حدیث کے ضعیف ہونے سے روزہ چھوڑنے کا گناہ ہلکا نہیں ہوجاتا ، بلکہ دیگر صحیح دلائل سے ترک روزہ پر بڑی وعید وارد ہے ،
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ!
لیکن اس حدیث کے ضعیف ہونے سے روزہ چھوڑنے کا گناہ ہلکا نہیں ہوجاتا ، بلکہ دیگر صحیح دلائل سے ترک روزہ پر بڑی وعید وارد ہے ،
مزید وضاحت کر دیں کہ کیا اس حدیث کو شیئر کرنا اور یہ کہنا کہ اسکا معنی صحیح ہے درست ہے؟؟؟
کیونکہ اس تعلق سے بحث چھڑ گئ تھی.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
مزید وضاحت کر دیں کہ کیا اس حدیث کو شیئر کرنا اور یہ کہنا کہ اسکا معنی صحیح ہے درست ہے؟؟؟
اس کا ضعف بتائے بغیر آگے بیان کرنا جائز نہیں ، کیونکہ (من کذب علی متعمداً ) اور (کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع ) کی وعید بڑی شدید ہے
اور اس کا معنی بھی میری معلومات کی حد تک صحیح نہیں ،
وسئل الشيخ ابن باز : " ما الحكم في شخص أفطر في رمضان بغير عذر شرعي ، وهو في السنة السابعة عشرة تقريبًا، ولا يوجد له أي عذر ، فماذا يعمل؟ وهل يجب عليه القضاء؟
فقال : " نعم ، يجب عليه القضاء ، وعليه التوبة إلى الله سبحانه وتعالى عن تفريطه وإفطاره.
وأما ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : (من أفطر يومًا من رمضان من غير رخصة ولا مرض لم يقضِ عنه صيام الدهر كله ، وإن صامه) ، فهو حديث ضعيف مضطرب عند أهل العلم لا يصح" انتهى من "فتاوى نور على الدرب" (16/201).
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
اس کا ضعف بتائے بغیر آگے بیان کرنا جائز نہیں ، کیونکہ (من کذب علی متعمداً ) اور (کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع ) کی وعید بڑی شدید ہے
اور اس کا معنی بھی میری معلومات کی حد تک صحیح نہیں ،
وسئل الشيخ ابن باز : " ما الحكم في شخص أفطر في رمضان بغير عذر شرعي ، وهو في السنة السابعة عشرة تقريبًا، ولا يوجد له أي عذر ، فماذا يعمل؟ وهل يجب عليه القضاء؟
فقال : " نعم ، يجب عليه القضاء ، وعليه التوبة إلى الله سبحانه وتعالى عن تفريطه وإفطاره.
وأما ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : (من أفطر يومًا من رمضان من غير رخصة ولا مرض لم يقضِ عنه صيام الدهر كله ، وإن صامه) ، فهو حديث ضعيف مضطرب عند أهل العلم لا يصح" انتهى من "فتاوى نور على الدرب" (16/201).
جزاک اللہ خیر محترم شیخ.
اللہ آپ کو علم نافع عطا فرماۓ اور آپ کے لۓ صدقہ جاریہ عطا فرماۓ
 
Top