• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بغیر نکاح غیرلڑکی سے جسمانی تعلقات قائم کرنا جائز ہے اگر وہ ۔۔۔

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
”بغیر نکاح غیرلڑکی سے جسمانی تعلقات قائم کرنا جائز ہے اگر وہ ۔۔۔“ معروف عالم دین نے انتہائی متنازعہ فتویٰ دیدیا
01 جنوری 2018 (14:42)

لاہور (ویب ڈیسک) اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں ہرمسئلے کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں اور اگر کوئی ضرورت محسوس ہو تو علماء حضرات تشریح کر دیتے ہیں لیکن ایک معروف پاکستانی عالم دین نے مخالف صنف سے جسمانی تعلقات کے بارے میں انتہائی متنازعہ فتویٰ دیدیا، وہ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے تاہم ان کی یہ پرانی ویڈیو آج کل انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق علامہ ابتسام الٰہی ظہیر کا کہنا تھا کہ ’غلام عورتوں کے ساتھ بغیر نکاح کے جسمانی تعلقات قائم کرنا جائز ہے، اسلام پر اعتراض کرنیوالے ہم کون ہوتے ہیں،

مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جنگ کے دوران کمانڈر انچیف نے ایک عورت پکڑ لی تو اس کی دو صورتیں ہیں،

  • ایک یہ کہ قتل کر دیں
  • یا پھر منڈی بھیج دیا جائے،
  • تیسری صورت یہ ہے کہ کسی مسلمان کے سپرد کر دیں۔ اگر کمانڈر یا امیر لشکر کسی مسلمان کی تحویل میں دے تو وہ اپنی خواہشات پوری کرتا ہے ، اس میں کوئی قباحت نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ باندی یا لونڈی سے بغیر نکاح کے جسمانی تعلقات کی اجازت ہے“۔

نیوز ویب سائٹ پڑھ لو کے مطابق یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اسلام بغیر نکاح کے بھی جسمانی تعلقات کی اجازت دیتا ہے۔ جب کہ اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو اسلام نے کبھی بھی معاشرے کو اس طرح بے لگام ہونے کا حکم نہیں دیا۔

اس حوالے سے قرآن کی سورة النسا کی آیت نمبر 3 کی مثال پیش کی جاتی ہے

اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو، اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو یا جو لونڈی تمہارے ملِک میں ہو وہی سہی، یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے“۔

تاہم

آیت نمبر 24 ”دوسروں کی بیویاں تم پر حرام ہیں البتہ تمھاری باندیاں تم پر حرام نہیں ہیں

آیات کا سہارہ لے کر بہت سارے لوگ یہ دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ جن عورتوں کی قیمت ادا کر کے ان پر قبضہ کر لیا جائے ان کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے کی بغیر نکاح کے بھی اجازت ہے۔ مگر یہ بالکل وہی مثال ہے کہ اللہ نے فرمایا کہ تم نماز نہ پڑھو اور اس بات کو مثال بنا کر کوئی نماز چھوڑ دے۔ جب کہ اگلی ہی آیت میں اللہ فرماتے ہیں کہ جب تم نشے کی حالت میں ہو یعنی اس وقت نماز ادا نہ کرو جب کہ نشے کی حالت میں ہو۔

اسی طرح سورة النسا کی آیت 24 کا اگر پورا ترجمہ دیکھیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ فرمان الٰہی ہے

اور خاوند والی عورتیں (بھی حرام ہیں) مگر جن (لونڈیوں) کے تم مالک بن جاؤ، یہ اللہ کا قانون تم پر لازم ہے، اور ان کے سوا تم پر سب عورتیں حلال ہیں بشرطیکہ انہیں اپنے مال کے بدلے میں طلب کرو لیکن نکاح کرنے کے لیے نہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لیے“۔

ویڈیو اس لنک سے

؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

علامہ صاحب نے اپنی پرانی ویڈیو کے جواب میں ایک اور ویڈیو جاری کی مگر ان آیات کی روشنی میں اپنا موقف پھر بھی قائم رکھا یہ ویڈیو کوئی فاضل اس پر روشنی ڈال سکتا ہے تو ضرور ہماری معلومات میں اضافہ کریں، شخصیات اور فرقہ پر قلم چلانے سے پرہیز برتیں فوکس موضوع پر ہونا چاہئے، شکریہ!

 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
آپ کا کہنا ہے کہ غلام عورتوں (لونڈیوں) کے ساتھ بغیر نکاح کے جسمانی تعلقات قائم کرنا جائز "نہیں" ہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کا کہنا ہے کہ غلام عورتوں (لونڈیوں) کے ساتھ بغیر نکاح کے جسمانی تعلقات قائم کرنا جائز "نہیں" ہے؟
کنعان بھائی تحریر سے پیدا ہونے والےممکنہ شبہات کا ازالہ چاہتے ہیں!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
جنگی قیدی خواتین لونڈیاں کہلاتی ہیں ، مال غنیمت کی تقسیم کے وقت وہ جس کے حصے میں آئیں گی ، وہ ان سے جنسی تعلقات قائم کرسکتا ہے ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی ہاجر ( ہاجرہ ) ان کی لونڈی تھیں ۔
ماریہ قبطیہ جن سے ابراہیم پیدا ہوئے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی تھیں ۔
علما کے مابین اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں رہا ۔
آزاد عورت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے نکاح کی ضرورت ہوتی ہے ، جبکہ لونڈی کے لیےنکاح کی ضرورت نہیں ، کیونکہ اس کا ’ ملکیت ‘ میں آجانا ہی تعلقات کے درست ہونے کے لیے کافی ہے ۔
شرعی مسئلہ اتنا ہی ہے ، اور اسے اسی انداز سے ہی بیان کرنا چاہیے ، اور علامہ ابتسام صاحب کی ویڈیو میں بھی اسے اسی انداز سے ذکر کیاگیا ہے ۔ خبر نگار نے اسے خبر بناتے ہوئے اپنی پیشہ ورانہ مجبوریوں کے باعث اسے متنازعہ اور دلچسپ بنانے کی کوشش کی ہے ، جس عمل کی خبر کے اندر مذمت ہے یعنی ’ نماز کے قریب نہ جاؤ ‘ ، ’ جب تم نشے کی حالت میں ہو ‘ وہی کام اس خبر نگار نے کیا ہے ۔
ویسے بھی جس زمانے میں ’ جہاد ‘ کو دہشت گردی کہا جاتاہے ، وہاں اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے مال غنیمت یا ’ لونڈی ‘ کو زیر بحث لانے کا مطلب ؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ویسے بھی جس زمانے میں ’ جہاد ‘ کو دہشت گردی کہا جاتاہے ، وہاں اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے مال غنیمت یا ’ لونڈی ‘ کو زیر بحث لانے کا مطلب ؟
بہت خوب -
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ایک مقام پر ایسے ہی ایک موضوع کے حوالے سے ایک کمنٹ کیا تھا.

"بندے کی نظر میں اس کی دو وجوہات ہیں:
1. چونکہ یہ جوان عورتیں ہوتی تھیں جن کی اپنی جنسی ضروریات بھی ہوتی تھیں اور ان کو رکھنے والے کے لیے بھی ان سے بچتے رہنا بہت مشکل تھا اس لیے ان سے ہمبستری کی اجازت دی گئی.
2. اس طرح شریعت نے ایک اور چیز کا راستہ کھولا یعنی ام ولد ہونے کا. اگر کسی لونڈی کا اپنے مالک سے بچہ پیدا ہو جائے تو وہ ام ولد کہلاتی ہے. اسے نہ بیچا جا سکتا ہے اور نہ خریدا اور مالک کی موت کے بعد وہ آزاد ہوتی ہے. یہ شرعی حکم ہے. اس طرح ہمبستری سے ان کے ام ولد بننے کے اسی فیصد چانسز ہوتے تھے."
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
یہ ٪80 فیصد کیسے معلوم ہوا۔۔۔۔ابتسامہ
اندازے سے۔۔۔۔۔ قہقہہ
اچھا پوائنٹ نوٹ کیا ہے۔ اس طرح کے الفاظ کثرت کو بیان کرنے کے لیے ہوتے ہیں حقیقی مقدار کے لیے نہیں ہوتے۔
 
Top