• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بقرہ عید کے دن کھانا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 954
حدثنا مسدد،‏‏‏‏ قال حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ عن أيوب،‏‏‏‏ عن محمد،‏‏‏‏ عن أنس،‏‏‏‏ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من ذبح قبل الصلاة فليعد ‏"‏‏.‏ فقام رجل فقال هذا يوم يشتهى فيه اللحم‏.‏ وذكر من جيرانه فكأن النبي صلى الله عليه وسلم صدقه،‏‏‏‏ قال وعندي جذعة أحب إلى من شاتى لحم،‏‏‏‏ فرخص له النبي صلى الله عليه وسلم فلا أدري أبلغت الرخصة من سواه أم لا‏.


ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص نماز سے پہلے قربانی کر دے اسے دوبارہ کرنی چاہیے۔ اس پر ایک شخص (ابوبردہ) نے کھڑے ہو کر کہا کہ یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت کی خواہش زیادہ ہوتی ہے اور اس نے اپنے پڑوسیوں کی تنگی کا حال بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سچا سمجھا اس شخص نے کہا کہ میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بھی مجھے زیادہ پیاری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے اجازت دے دی کہ وہی قربانی کرے۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کے لیے بھی ہے یا نہیں۔

حدیث نمبر: 955
حدثنا عثمان،‏‏‏‏ قال حدثنا جرير،‏‏‏‏ عن منصور،‏‏‏‏ عن الشعبي،‏‏‏‏ عن البراء بن عازب ـ رضى الله عنهما ـ قال خطبنا النبي صلى الله عليه وسلم يوم الأضحى بعد الصلاة فقال ‏"‏ من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك،‏‏‏‏ ومن نسك قبل الصلاة فإنه قبل الصلاة،‏‏‏‏ ولا نسك له ‏"‏‏.‏ فقال أبو بردة بن نيار خال البراء يا رسول الله،‏‏‏‏ فإني نسكت شاتي قبل الصلاة،‏‏‏‏ وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب،‏‏‏‏ وأحببت أن تكون شاتي أول ما يذبح في بيتي،‏‏‏‏ فذبحت شاتي وتغديت قبل أن آتي الصلاة‏.‏ قال ‏"‏ شاتك شاة لحم ‏"‏‏.‏ قال يا رسول الله،‏‏‏‏ فإن عندنا عناقا لنا جذعة هي أحب إلى من شاتين،‏‏‏‏ أفتجزي عني قال ‏"‏ نعم،‏‏‏‏ ولن تجزي عن أحد بعدك ‏"‏‏.‏


ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصورنے، ان سے شعبی نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالاضحی کی نماز کے بعد خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جس شخص نے ہماری نماز کی سی نماز پڑھی اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کی اس کی قربانی صحیح ہوئی لیکن جو شخص نماز سے پہلے قربانی کرے وہ نماز سے پہلے ہی گوشت کھاتا ہے مگر وہ قربانی نہیں۔ براء کے ماموں ابوبردہ بن نیاریہ سن کر بولے کہ یا رسول اللہ! میں نے اپنی بکری کی قربانی نماز سے پہلے کر دی میں نے سوچا کہ یہ کھانے پینے کا دن ہے میری بکری اگر گھر کا پہلا ذبیحہ بنے تو بہت اچھا ہو۔ اس خیال سے میں نے بکری ذبح کر دی اور نماز سے پہلے ہی اس کا گوشت بھی کھا لیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی۔ ابوبردہ بن نیار نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے اور وہ مجھے گوشت کی دو بکریوں سے بھی عزیز ہے، کیا اس سے میری قربانی ہو جائے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں لیکن تمہارے بعد کسی کی قربانی اس عمر کے بچے سے کافی نہ ہو گی۔
صحیح بخاری
کتاب العیدین
 
Top