• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بلاشبہ تمہارے لئے (اے لوگوں !) بڑا ہی عمدہ نمونہ ہے رسول اللہ (کی زندگی) میں

شمولیت
مئی 20، 2012
پیغامات
128
ری ایکشن اسکور
257
پوائنٹ
90
تاریخ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے اور انتہائی مؤثر رہنما کیوں تھے؟

تاریخ انسانیت پر کتب لکھنے والے متعدد مؤرخین کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ متاثرکرنے والے بااثر رہنما تھے۔ مثلاً :۔

«برناڈشا لکھتے ہیں :۔

’’ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم آج زندہ ہوتے تو ان تمام مسائل کو کامیابی سے حل کردیتے جو ہمارے عہد میں انسانی معاشرہ کی تباہی کے لئے خطرہ ہیں۔‘‘

«تھامس کارلائل بہت حیرت زدہ تھے کہ کس طرح ایک اکیلے آدمی نے صرف 20 سال سے بھی کم عرصہ میں جنگجو قبائل اور آوارہ لٹیروں کو ایک طاقتور اور مہذب قوم میں تبدیل کردیا۔

«نپولین اور گاندھی ایک ایسے معاشرہ کے قیام کا خواب دیکھتے رہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب میں 1400 سال قبل متعارف کرایا تھا۔

«انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا کے مطابق انہیں دنیا میں تمام پیغمبروں اور مذہبی شخصیات میں سب سے زیادہ کامیاب قرار دیا گیا۔

«مائیکل ایچ ہارٹ نے اپنی مشہور کتاب:۔

The 100

میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اولین پوزیشن (اہمیت) دیتے ہوئے سب سے اہم اور متاثر کن شخصیت قرار دیا ہے۔ ہارٹ لکھتے ہیں: ’’کچھ قارئین کے لئے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا دنیا کے سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والے شخص کی حیثیت سے انتخاب تعجب کا باعث ہوگا اور ہوسکتا ہے دوسرے بھی ایسا سوال کریں لیکن تاریخ میں صرف وہی ایک ایسی کامیاب ترین شخصیت ہیں جس نے مذہبی اور دنیاوی امور میں دونوں سطحوں پر نہایت اعلیٰ کامیابی حاصل کی۔‘‘

اگرچہ اس کتاب میں شامل دیگر شخصیات کی کثیر تعداد کو معاشرتی / تہذیبی مراکز میں پیدائشی طور پر بلند مقام، بہت زیادہ تہذیب و تمدن سے آراستہ اور سیاسی طور پر اہم اقوام سے تعلق ہونے کا فائدہ حاصل تھا، تاہم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جنوبی عرب کے شہر مکہ میں 570 عیسوی میں اس وقت پیدا ہوئے جب یہ علاقہ دنیا کا پسماندہ ترین علاقہ تھا اور علم و ہنر سے بہت دور تھا۔

مائیکل ایچ ہارٹ نے اپنی کتاب میں وضاحت کی ہے کہ انہوں نے اپنے بے شمار یہودی مبلغین کی موجودگی کے باوجود محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو کیوں فوقیت دی ہے۔ وہ لکھتے ہیں اس فیصلہ کی دو اہم ترین وجوہ ہیں:

اوّل: محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہودیوں سے بہت زیادہ بلند درجہ پر فائز ہیں۔

دوم: محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے عمل سے مسلمانوں کی (اخلاقی) ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا اس کے برعکس یہودی عیسائیت کی تبلیغ میں لگے رہے جبکہ وہ عیسائیوں کی اخلاقی، سماجی عادات اور اطوار کی درستگی کے ذمہ تھے۔‘‘

«سینٹ پال لکھتے ہیں :۔

’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے نظریۂ اسلام اور اس کے آداب و اخلاقی اصولوں کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اسلامی معاشرہ میں نئی روح پھونکنے اور اپنے عمل کے ذریعہ دین قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔‘‘

مائیکل ایچ ہارٹ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم دیگر مذہبی رہنمائوں کی طرح سیکولر (دنیادار) بھی تھے۔ درحقیقت عرب کی فتح کے پیچھے ان کی رہنمائی تھی۔ انہوں نے تمام عرب میں بہت ہی زیادہ اثر انداز ہونے والے ایک سیاسی رہنما کا اعزاز حاصل کیا۔

«جولیس میزرمین ٹائم میگزین کے ایک مضمون بعنوان ’’تاریخ کے اہم رہنما کون تھے؟‘‘

میں لکھتے ہیں:۔

’’غالباً تمام زمانوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے عظیم رہنما تھے۔ جنہوں نے تین اہم کام سرانجام دیئے :

1 لوگوں کو آسودگی کی ایک لڑی میں پرویا۔

چایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جس نے لوگوں کو رشتہ داری، بھائی چارہ اور اخوت جیسا تحفظ فراہم کیا۔

2 اپنے پیروکاروں کو ایک عقیدہ (توحید) کا ماننے والا بنایا۔‘‘

لہٰذا زیادہ مؤرخین اس بات پر متفق ہیں کہ دنیا میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا رہنما اور کوئی نہیں گزرا کیوں کہ وہ مختلف، حیران کن، بے مثال اور مکمل خصوصیات کا مجموعہ تھے۔



بے شک وہ ایک بشر تھے جو ایک اعلیٰ و ارفع مقصد لے کر آئے تھے جس نے تمام لوگوں کو اس بنیادی اصول پر متحد کردیا کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرے۔

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيْرًا بلاشبہ تمہارے لئے (اے لوگوں !) بڑا ہی عمدہ نمونہ ہے رسول اللہ (کی زندگی) میں یعنی ہر اس شخص کے لئے جو امید رکھتا ہو اللہ (سے ملنے) کی اور وہ ڈرتا ہو قیامت کے دن (کی پیشی) سے اور وہ یاد کرتا ہو اللہ کو کثرت سے (سورہ الحزاب )21

طلوعِ اسلام کے سربراہ غلام احمد پرویز ’اُسوئہ حسنہ‘ کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

’’ جو شخص رسول اللہ ﷺ کے ارشاد یاکسی عمل کی صداقت سے انکار کرتا ہے، میرے نزدیک وہ مسلمان ہی نہیں کہلا سکتا۔ اس لئے کہ حضور ﷺ کے ارشادات و اعمال سے وہ ماڈل ترتیب پاتا ہے جسے خدا نے ’اُسوۂ حسنہ‘ قرار دیا ہے۔ اُسوۂ حسنہ سے انکار نہ صرف انکارِ رسالت ہے بلکہ ارشادِ خداوندی سے انکار ہے۔ اس انکار کے بعد کوئی شخص کیسے مسلمان رہ سکتا ہے۔‘‘ (مضمون’سوچا کرو‘ :ص۱۱)

اللہ ھم سب کو نبیﷺ کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دے آمین۔
 
Top