• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بلا سند واقعہ، مگر قابل غور نکات

ارشد

رکن
شمولیت
دسمبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
150
پوائنٹ
66
اسلام وعلیکم
ايک کافر نے ايک بزرگ سے کہا اگر تم ميرے تين سوالوں کا جواب دے دو تو ميں مسلمان ہوجاؤں گا۔

جب ہر کام اللہ کي مرضي سے ہوتا ہے تو تم لوگ انسان کو ذمہ دار کيوں ٹہراتے ہوں؟

جب شيطان آگ کا بنا ہوا ہو تو اس پر آگ کيسے اثر کرے گي؟

جب تمہيں اللہ تعالي نظر نہيں آتا تو اسے کيوں مانتےہو؟

بزرگ نے اس کے جواب ميں پاس پڑا ہوا مٹی کا ڈھيلا اٹھا کر اس کو مارا، اس کو بہت غصہ آيا اور اس نے قاضي کي عدالت ميں بزرگ کے خلاف مقدمہ دائر کرديا۔

قاضي نے بزرگ کو بلايا اور ان سے پوچھا کہ تم نے کافر کے سوالوں کے جواب ميں اسے مٹي کا ڈھيلا کيوں مارا؟

بزرگ نے کہا يہ اس کے تينوں سوالوں کا جواب ہے۔

قاضي نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کيسے ۔۔۔۔۔۔؟

بزرگ نے کہا اسکے پہلے سوال کا جواب يہ ہے کہ ميں نے يہ ڈھيلا اللہ کي مرضي سے اسے مارا ہے تو پھر يہ اس کا ذمہ دار مجھے کيوں ٹہراتا ہے؟

اس کے دوسرے سوال کا جواب يہ کہ انسان تو مٹی کا بنا ہے پھر اس پر مٹي کے ڈھيلے نے کس طرح اثر کيا؟

اس کے تيسرے سوال کا جواب يہ ہےکہ اسے درد نظر نہیں آتا تو اسے محسوس کيوں ہوتا ہے۔


معذرت ،مجھے اس واقعہ کی سند نہیں معلوم ۔۔واللہ اعلم۔
مقصد یہ بزرگ کی بزرگی ثابت کرنا بھی نہیں ۔بس اللہ کے وجود کا انکار کرنے والوں کے لیے یہ جوابات اچھے اور منطقی لگے۔
 
Top