• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بلند اخلاق

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بلند اخلاق

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ مَعَالِيَ الْأَخْلَاقِ وَیَکْرَہُ سَفْسَافَھَا۔ ))1
'' یقینا اللہ تعالیٰ بلند اخلاق کو پسند فرماتا ہے۔ ''
شرح...: رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن میں لکھا ہے:
{وَاِِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ o} [القلم:۴]
'' کہ بے شک تو بہت بڑے اخلاق پر ہے۔ ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْأَخْلَاقِ۔ ))2
'' مجھے اخلاقی قدریں مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ ''
اعلیٰ اخلاق کامل ایمان کی نشانی ہے
کیونکہ مصطفی علیہ السلام نے فرمایا:
(( أَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ إِیْمَانًا أَحْسَنُھُمْ خُلُقًا۔ ))3
'' مومنوں میں سے کامل ایمان والا وہ ہے جس کا اخلاق ان سب سے زیادہ اچھا ہے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۸۸۹۔
2 سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم: ۴۵۔
3 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۹۱۶۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اللہ رب العزت نے مومنین کی ایسی صفات کا تذکرہ کیا ہے جن کا تعلق عمدہ اخلاق سے ہے مثلاً
{قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ o الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِھِمْ خَاشِعُوْنَ o وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ o وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِلزَّکٰوۃِ فَاعِلُوْنَ o وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ o اِِلاَّ عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ o فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ o وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِاَمَانٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رَاعُوْنَ o وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَلٰی صَلَوَاتِہِمْ یُحَافِظُوْنَ o} [المومنون: ۱ تا ۹]
''یقینا ایمان داروں نے نجات حاصل کرلی، جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں، جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں، جو زکاۃ ادا کرنے والے ہیں، جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، بجز اپنی بیویوں اور ملکیت کی لونڈیوں کے، یقینا یہ قابل ملامت لوگوں سے نہیں ہیں، اس کے سوا جو اور راستہ ڈھونڈیں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں، جو اپنی امانتوں اور وعدے کی حفاظت کرنے والے ہیں، جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ ''
دوسرے مقام ذیشان پر فرمایا:
{ اَلتَّآئِبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرّٰکِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّاھُوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰہِ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ o} [التوبہ:۱۱۲]
'' توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، (جہادی دینی کاموں کے لیے) سفر کرنے والے، رکوع اور سجدہ کرنے والے، نیک باتوں کا حکم کرنے والے، اور بری باتوں سے روکنے والے اور اللہ کی حدود کا خیال رکھنے والے۔ ''
فرمایا:
{إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ إِیْمَانًا وَّعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ o الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ o أُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا ج لَھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَمَغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ o}[الانفال: ۲۔ ۴]
'' بس ایمان والے تو ایسے ہیں کہ جب اللہ کا ذکر آتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں، جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے جو کچھ ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں، سچے ایمان والے یہی لوگ ہیں۔ ان کے لیے ان کے رب کے ہاں درجات ہیں بخشش اور بابرکت رزق ہے۔ ''
{وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُونَ عَلَی الْاَرْضِ ہَوْنًا وَّاِِذَا خَاطَبَہُمُ الْجَاہِلُوْنَ قَالُوْا سَلَامًا o وَالَّذِیْنَ یَبِیتُوْنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا o وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَہَنَّمَ إِِنَّ عَذَابَہَا کَانَ غَرَامًا o إِِنَّہَا سَائَتْ مُسْتَقَرًّا وَّمُقَامًا o وَالَّذِیْنَ إِِذَا اَنفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَلَمْ یَقْتُرُوْا وَکَانَ بَیْنَ ذٰلِکَ قَوَامًا o وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ إِِلٰہًا آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِِلاَّ بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ أَثَامًا o یُضَاعَفْ لَہٗ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہِ مُہَانًا o إِِلاَّ مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحاً فَأُوْلٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَّکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا o وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِِنَّہٗ یَتُوْبُ إِِلَی اللّٰہِ مَتَابًا o وَالَّذِیْنَ لَا یَشْہَدُوْنَ الزُّورَ وَإِِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا کِرَامًا o وَالَّذِیْنَ إِِذَا ذُکِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ لَمْ یَخِرُّوا عَلَیْہَا صُمًّا وَعُمْیَانًا o وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّۃَ أَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِِمَامًا o} [الفرقان: ۶۳ تا ۷۴]
'' اللہ الرحمن کے سچے بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستہ سے چلتے ہیں اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں اور جو یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم سے دوزخ کا عذاب پرے ہی پرے رکھ کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے، وہ جائے قرار اور مقام کے لحاظ سے بدترین جگہ ہے اور جو خرچ کرتے وقت بھی نہ تو اسراف کرتے ہیں اور نہ بخیلی، بلکہ ان دونوں کے درمیان معتدل راہ ہوتی ہے اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا۔ اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب دیا جائے گا اور وہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ رہے گا سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے اور اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے اور جو شخص توبہ کرے اور نیک عمل کرے وہ تو حقیقتاً اللہ تعالیٰ کی طرف سچا رجوع کرتا ہے اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب کسی لغویت پر ان کا گزر ہوتا ہے تو وہ بزرگانہ طور پر گزر جاتے ہیں اور جب انہیں ان کے رب کے کلام کی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو وہ اندھے بہرے ہوکر ان پر نہیں گرتے اور یہ دعا کرتے ہیں: اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولادوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔ ''
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح مومن کی کئی صفات بیان کی ہیں اور ان سب کا خلاصہ اعلیٰ اخلاق ہی بنتا ہے۔
ان صفات سے چیدہ چیدہ درج ذیل ہیں۔ مومن اپنے بھائی کے لیے وہی صفات پسند کرتا ہے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ صلہ رحمی کرتا ہے اور مہمان نوازی کرتا ہے۔ بات اچھی کرتا ہے یا خاموش رہتا ہے۔ جاہلوں سے اعراض کرتا ہے، جو اس سے رشتہ توڑتا ہے یہ اس سے جوڑتا ہے۔ جو اسے محروم رکھتا ہے یہ اسے دیتا ہے، ظالم سے درگزر کرتا ہے، پڑوسی کو تنگ نہیں کرتا۔ کسی مسلمان کو گھبراہٹ میں نہیں ڈالتا، کسی مسلمان پر ظلم و زیادتی نہیں کرتا اور نہ ہی اسے ذلیل و رسوا کرتا ہے اور نہ ہی اسے حقیر سمجھتا ہے۔ اپنے بھائی کے رازوں سے پردہ نہیں اٹھاتا، بدزبانی اور بد کلامی نہیں کرتا۔ کثرت سے لعن طعن نہیں کرتا، چغلی اور غیبت کے بھی قریب نہیں جاتا۔ بلند اخلاق میں شمار کی گئی چند باتیں حسب ذیل ہیں۔ صبر، غصہ پینا، تکلیف دہ چیز کو دور کرنا، نرمی، بردباری، پاک دامنی اور حیاء، شجاعت اور عزت نفس، سخاوت اور انصاف۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top