• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچوں کو کس طرح نمازی بنایا جائے؟

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بچوں کو کس طرح نمازی بنایا جائے؟

محمدعمران اسلم​
یوں تو یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ نامساعد حالات میں رہنے کے باوجود کچھ افراد اعلیٰ کردار اوربلند اَخلاق کے حامل ہوتے ہیں۔ان کے اندر صحیح اور غلط کا شعور اتنا قوی اور صراطِ مستقیم پر چلنے کے لیے قوت اِرادی اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ اچھے ماحول اور اچھی تعلیم کے پروردہ بھی ان کے معیار تک نہیں پہنچ پاتے،لیکن اس طرح کی مثالیں بہت کم دیکھنے میں ملتی ہیں۔ اس لیے اگر ہم یہ کہیں تو غلط نہ ہوگا کہ اولاد کی اچھی تربیت، صحیح خطوط پران کی پرورش اور بعداَزاں نگرانی اور راہنمائی کے لیے ماں اور باپ دونوں کا وجود انتہائی ضروری ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اللہ تعالیٰ نے والدین پر اپنے بچوں کی نیک اور صالح تربیت کرنا ضروری قرار دیا ہے، کیونکہ اولاد اللہ کی طرف سے سونپی گئی ایک امانت ہے اور ان کی تربیت میںکوتاہی نہ صرف امانت میں خیانت کے مترادف ہوگی بلکہ اس کے متعلق دریافت بھی کیا جائے گا،کیونکہ مؤمنین اپنے اہل وعیال کو جہنم سے بچانے پر مامورکیے گئے ہیں۔
فرمان الٰہی ہے:
﴿یٰاَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَ اَھْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُودُھَا النَّاسُ وَالحِجَارَۃُ﴾ (التحریم:۶)
’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھرہیں‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام ابن تیمیہ﷫ فرماتے ہیں:
’’جس کے پاس چھوٹی عمر کا غلام، یتیم، یا لڑکا ہو اور وہ اس کو نماز کا حکم نہ دے تو اس کو شدید سزا دی جائے گی۔‘‘ (مجموع فتاوی لابن تیمیۃ:۲۲؍۵۰،۵۱)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بچوں کو نماز کاحکم دینا
چھوٹے بچے کو کسی بھی چیز کا عادی بنانا نسبتاً آسان ہوتاہے، کیونکہ صغر سنی میں عام طور پر کوئی ایسی عادت اس پر غالب نہیںہوتی جو مطلوبہ چیز کو ماننے کی راہ میں رکاوٹ ہو اور نہ ہی کسی بات سے اس کا ایسا شدید تعلق ہوتاہے جو حکم کردہ بات کی بجا آوری میں حائل ہو۔اس حوالے سے عملی مشق ایک ایسا اُسلوب ہے جو بچوں کی شخصی تربیت میں کلیدی کردار اداکرتاہے اور جب بچہ ایک کام کو باربار دہراتا ہے تو وہ اس کی عادت بن جاتا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
«کُلُّ مَولُودٍ يُولَدُ عَلَی الفِطْرَةِ» (صحیح البخاري:۱۳۸۵)
’’ہر پیدا ہونے والا فطرت (اسلام) پر پیداہوتاہے۔‘‘
یعنی وہ فطرت توحید اوراللہ پر ایمان کے ساتھ پیداہوتاہے اور اسے اسی پر برقرار رکھنے کے لئے ابتدائی عمرمیں ہی اس کی ایسی پرورش کی جائے کہ وہ خالص توحید اور شرعی آداب کے عین مطابق پروان چڑھے۔
اس میں دو رائے نہیں ہیں کہ جب بچے کو اِسلامی تربیت اورنیک والدین میسرآجاتے ہیں تو وہ حقیقی معنوں میں بہترین پرورش پاتاہے، کیونکہ والدہ کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہوتی ہے۔جب والدین بچے کو اسلامی مکارمِ اَخلاق کاخوگر اور اچھے اَعمال کا پابند بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اس کی طبیعت کا حصہ بن جاتے ہیں اور پھر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید اِضافہ ہوتا چلاجاتا ہے،لیکن اگر بچے کو نظر انداز کردیا جائے اور اس کی تربیت کوخاص اہمیت نہ دی جائے، یہاں تک کہ وہ ایسی چیزوں کا عادی ہوجائے جوخلاف شرع ہوں تو ان اُمور کے غالب ہوجانے کے بعد بچے کومثبت رجحانات کی طرف مائل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حکماء کے مطابق والدین بچے کی ابتدائی عمر میں جو تصور اس کے ذہن میں بٹھاتے ہیں وہ اس کے ذہن میں نقش ہوجاتا ہے، ان کا خیال ہے کہ بچے کی ۹۰فیصد تربیت پانچ سال کی عمر تک مکمل ہوجاتی ہے۔ چونکہ بچہ اس عمرمیں اپنے والدین کے رحم و کرم پر ہوتاہے،لہٰذا سرپرست کوچاہیے کہ وہ اس عمر کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں پر بھرپور نگاہ رکھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
صغر سنی میں بچہ نیک و بد اور خیر و شر میں تمیز کرنے سے عاری ہوتا ہے۔نفسیاتی طور پر وہ ایسی چیزوں میںرغبت محسوس کرتا ہے جس کی طرف اس کی توجہ اور راہنمائی کی گئی ہوتی ہے۔اگربچے کی نگرانی کرنے کی بجائے اس کی مثبت انداز میں راہنمائی نہ کی جائے تو اس میں شخصی طور پر ایسی کمزوریاں پیداہوجاتی ہیں جو اخیر عمر تک برقرار رہتی ہیں۔
إن الغصون إذا قومتها اعتدلت
ولا يلين إذا قومته الخشب​
’’باریک اور چھوٹی ٹہنیوں کو تو آپ سیدھا کرسکتے ہیں، لیکن جب وہ تناور درخت بن جائیں تو ان کا سیدھا کرنا ناممکن ہوگا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس لئے والدین کو چاہیے کہ وہ اس عمر میں بچے کو خیر کا عادی بنانے کے لئے کسی بھی اچھے کام کو باربار دہرانے کا کہیں تاکہ اس کا رجحان مستقل طور پر اس طرف ہوجائے۔ا س سے بچے کی زندگی میں مثبت اور دیرپا اثرات مرتب ہوتے ہیں، کیونکہ بچہ جب بڑا ہوتا ہے اور اس چیز کو سمجھنے لگتا ہے جس کااِسے عادی بنایا گیاتھا تو وہ اس میں مزید التزام کرتاہے۔
مسلسل مشق کے ذریعے کسی کام کاعادی بنانے کاایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ چھوٹی عمر ہی سے سستی وکاہلی کو ترک کردیتا ہے اوراس میں اپنے اعمال کی جوابدہی کااحساس جاگزیں رہتاہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
فضیلت نماز اور اس کی تعلیم دینے کی اہمیت
نماز کی پابندی کرناگویا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے تعلق کومضبوط کرناہے اوریہ تزکیۂ نفس اور اخلاق کو سنوارنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اَرکان اسلام میں سے ہے، اسلام کی بنیاد اور اَساس نماز ہے اور اسی پر اسلام کی عمارت قائم ہے ۔اسی لئے خدائے بزرگ و برتر نے مؤمنین کونماز قائم کرنے کا حکم دیاہے۔
﴿حٰفِظُوا عَلَی الصَّلَوٰتِ، وَالصَّلَوٰۃِ الوُسْطٰی، وَقُوْمُوْا ﷲ قٰنِتِینَ﴾ (البقرة:۲۳۸)
’’اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو، خصوصاً ایسی نماز کی جو محاسن صلوٰۃ کی جامع ہو، اللہ تعالیٰ کے سامنے اس طرح کھڑے ہوں جس طرح فرما نبردار غلام کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نمازکی اہمیت کااندازہ اس سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ حضور نبی کریمﷺنے اپنی وفات کے وقت جو آخری وصیت فرمائی وہ نماز ہی کی تھی۔
سیدنا انس بن مالک﷜ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے اپنی وفات کے وقت جو کلمات کہے وہ یہ تھے:
«اَلصَلوٰۃُ اَلصَلوٰۃُ مَرَّتَیْن،إِتَّقُوااﷲ فِیمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُم»(صحیح ابن حبان:۶۷۲۵)
’’دوبار فرمایا نماز، نماز اور لونڈیوں کے متعلق اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘
مکارم اَخلاق اور تہذیب نفس کے حوالے سے نماز میں بہت سارے فوائد ہیں۔اس کاسب سے بڑافائدہ یہ ہے کہ ایک مؤمن نماز ادا کرنے سے اپنے رب کافرمانبردار بندہ بن جاتا ہے،دورانِ نماز بندے اور رب کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں رہتا۔تکبیر کے ساتھ ہی بندہ سرگوشیوں میں اپنے خالق کے سامنے مناجات پیش کرنے لگتا ہے، جس سے اس کے دل میں اپنے رب کی خشیت اور خوف پیدا ہوتاہے اور اس کی تمام عبادت خالص اللہ کی رضا کے لئے ہوجاتی ہے۔
 
Top