و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حسن بصری رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ ان کے پاس ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو بچے کی پیدائش پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا :
’آپ کو یہ فارس ( گھڑ سوار ) مبارک ہو ‘
حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ آپ کو کیا پتہ کہ یہ فارس ہو گا یا حمار ( گدھا ) ؟
اس نے عرض کی ، پھر ہمیں کیا کہنا چاہیے ؟ آپ نے فرمایا : یوں کہو :
اور پھر اوپر ذکر کردہ معروف کلمات اس کو سکھائے ۔
یہ حکایت ابن قیم نے تحفۃ المودود ( ص 29 ) میں الاوسط لابن المنذر کے حوالے سے بیان کی ہے ۔ اسی دعا کو امام نووی نے الاذکار ( ص 289 ط الأرناؤط ) کے اندر بھی بیان کیا ہے ۔ لیکن اس میں اس کو حضرت حسین کی جانب منسوب کیا گیا ہے ، لیکن یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی ، بلکہ ’ حسن ‘ کو ’ حسین ‘ کرنا ناسخ کی غلطی محسوس ہوتی ہے ، دیکھیے ( الاذکار ص 469 ط دار ابن حزم )
حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام سے ولادت پر مبارکباد کے کوئی خاص کلمات ثابت نہیں ، حسن بصری رحمہ اللہ نے بھی جو کلمات سکھائے ، اس واقعہ کے سیاق و سباق سے بھی یہی سمجھ آتی ہے کہ انہوں نے انہیں کوئی حتمی الفاظ قرار دینے کی بجائے ، اس طرف توجہ دلائی ہے کہ بچے کی پیدائش پر ایسی مبارکباد اور دعا دینی چاہیے جس میں صرف دنیاوی چیزوں پر اکتفا کرنے کی بجائے ، اللہ کی شکر گزاری ، اور دین و دنیا کی بھلائی شامل ہو ۔ و اللہ اعلم بالصواب ۔