• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچے پر اپنے والد یا والدہ کا مذہب اختیار کرنے کی پابندی نہیں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم @ابن داود بھائی!
درج ذیل اقتباس یہاں سے لیا گیا ہے۔۔ اس بارے قرآن و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔۔جزاک اللہ خیرا

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور مذہبی اسکالر مفتی عبدالستار کا کہنا ہے کہ بچے پر اپنے والد یا والدہ کا مذہب اختیار کرنے کی پابندی نہیں۔ بالغ ہونے پر اگر اس نے اسلام کو بطور مذہب اختیار نہیں کیا اور بطور مسلمان مذہبی فرائض انجام نہیں دئیے تو وہ اپنی مرضی کا مذہب اپنانے کے لئے آزاد ہے۔
بن خلد کا دعویٰٰ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی اسلامی رسومات اور فرائض انجام نہیں دئیے بلکہ وہ ہمیشہ یہودی مذہب کی پیروی کرتے آئے ہیں۔
مفتی عبدالستار کے مطابق، فقہ حنفیہ میں اگر کوئی شخص اسلام قبول کرے اور پھر اس سے منکر ہو جائے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلے تو ایسا مرد یا خاتون قابل سزا ہے۔ ایسے شخص کو تین دن کے لئے جیل میں قید کرکے فیصلے پر نظر ثانی کا موقع دیا جائے اور اگر اس کے بعد بھی وہ اپنے فیصلے پر قائم رہے تو اسے سزائے موت دی جائے۔ تاہم، یہ فتویٰ ان ملکوں میں نافذ العمل ہے جہاں شرعی قوانین مکمل طور پر نافذ ہیں، ناکہ پاکستان میں جہاں شرعی قوانین کا نفاذ جزوی ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس میں تین امور ہیں:
01 : فیشل بن خلد کا اندارج بطور مسلمان ہوا ہے، اور وہ اس کی تصحیح کروانا چاہتا ہے، کہ یہ اندارج غلط ہے، کہ اس کا اندراج بطور مسلم غلط غلط ہوا ہے!
یہ مذہب کی تبدیلی نہ ہو گا بلکہ دستاویزات میں مذہب کے غلط اندراج کی تصحیح کہلائے گا
02: فیصل کے والد مسلمان اور والدہ یہودی تھیں، بقول فیصل وہ ہمیشہ اپنی والدہ کے مذہب یعنی یہودیت کا پیروکار تھا!
میں یہاں کوئی رائے دینے سے قاصر ہوں، کہ میرے علم کے مطابق اہل کتاب سے شادی کی صورت میں بچوں کو اسلام کے مطابق تربیت مطلوب ہے، مگر ایسا نہ ہونے کی صورت میں حکم کیا صادر ہوگا، یہ میرے علم میں نہیں!
آیا اس اولاد پر کیا حکم گا جو والدہ کے مذہب پر تربیت پائے اور اسے اختیا کرے!
ارتداد کا حکم ایسی صورت میں مشکل نظر آتا ہے! اور مذکورہ فتوی درست نظر آتا ہے:
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور مذہبی اسکالر مفتی عبدالستار کا کہنا ہے کہ بچے پر اپنے والد یا والدہ کا مذہب اختیار کرنے کی پابندی نہیں۔ بالغ ہونے پر اگر اس نے اسلام کو بطور مذہب اختیار نہیں کیا اور بطور مسلمان مذہبی فرائض انجام نہیں دئیے تو وہ اپنی مرضی کا مذہب اپنانے کے لئے آزاد ہے۔
بہر حال شیخ @اسحاق سلفی اور شیخ @خضر حیات سے رجوع کرتے ہیں!
03: تیسری بات ارتداد کے حکم کی ہے؛ اور اس پر تو اہل سنت کا اجماع ہے اور یہ بات بھی درست ہے کہ ارتداد کی سزا کا اطلاق بھی حکومت کرے گی، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے، کوئی منچلا اٹھ کر خود یہ سزا نافذ نہیں کرسکتا:
مفتی عبدالستار کے مطابق، فقہ حنفیہ میں اگر کوئی شخص اسلام قبول کرے اور پھر اس سے منکر ہو جائے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلے تو ایسا مرد یا خاتون قابل سزا ہے۔ ایسے شخص کو تین دن کے لئے جیل میں قید کرکے فیصلے پر نظر ثانی کا موقع دیا جائے اور اگر اس کے بعد بھی وہ اپنے فیصلے پر قائم رہے تو اسے سزائے موت دی جائے۔ تاہم، یہ فتویٰ ان ملکوں میں نافذ العمل ہے جہاں شرعی قوانین مکمل طور پر نافذ ہیں، ناکہ پاکستان میں جہاں شرعی قوانین کا نفاذ جزوی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاک اللہ خیرا
فیصل کے والد مسلمان اور والدہ یہودی تھیں، بقول فیصل وہ ہمیشہ اپنی والدہ کے مذہب یعنی یہودیت کا پیروکار تھا!
گویا کہ یہاں پر اس حدیث مبارکہ ( مفہوم) کا اطلاق کیا جاسکتا ہے؟

ہر نومولود فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہر نومولود فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں.
یہ تو ہر ایک کے لئے عام ہے یعنی کہ اس کے لئے بھی جس کے ماں باپ دونوں کافر ہوں، ان کی اولاد بھی فطرت پر پیدا ہوتی ہے!
لیکن یہاں اصل بات یہ ہے کہ کسی کے مسلمان ہونے کے لئے اقرار لازم ہے، اب یہ اقرار کب مقبول ہوتا ہے، سن تمیز میں مقبول تو ہوتا ہے، لیکن کیا اس اقرار کے بعد انکار پر ارتداد کا حکم لگے گا، میرے علم میں نہیں!
پھر مسئلہ یہ ہے کہ ماں باپ کی یا اس صورت میں باپ کی خطاء کے اس نے اپنے اولاد کو اسلامی تربیت نہیں دی، اور وہ کبھی مسلمان نہیں تھا، تو کیا اس صورت میں اصل خطاء تو والد کی طرف سے ہے!
ارتداد اس صورت ہو گا جب اسلام کا اقرار ہو، اور پھر اس سے انکار!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
مسلمان نطفے سے پیدا ہونے والا بچہ ، مسلمان کہلائے گا ۔ اس کی ماں چاہے جو مرضی ہو ۔ نسب باپ سے چلتا ہے ، ماں کی طرف سے نہیں ۔
میرے علم کے مطابق قرون اولی میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ کتابیہ سے پیدا ہونے والے بچے کو مسلمان باپ کی بجائے ماں کے دین پر متصور کیا جائے ۔
پھر نادرا کے ریکارڈ میں بھی وہ مسلمان ہے ، اگر یہودی تھا ، وہاں یہی ہونا چاہیے تھا ۔
اب اگر سن تمیز و بلوغت گزرنے کے ایک ڈیڑھ دھائی بعد وہ اپنا مذہب تبدیل کروانا چاہتا ہے تو اسے ’ اسلام ‘ سے ’ یہودیت ‘ کی طرف ’ انتقال ‘ یعنی ارتداد سمجھا جائے گا ۔ و اللہ اعلم بالصواب ۔
 

Fishel Benkhald

مبتدی
شمولیت
دسمبر 15، 2017
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
Shalom, this is me Fishel Benkhald can I post a question here in English? because I can not write Urdu only can read it.

Regards,
Fishel
Twitter: @Jew_Pakistani
 

Fishel Benkhald

مبتدی
شمولیت
دسمبر 15، 2017
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
شیخ [SIZE=6]@اسحاق سلفی[/SIZE] اور شیخ [SIZE=6]@خضر حیات[/SIZE]
مسلمان نطفے سے پیدا ہونے والا بچہ ، مسلمان کہلائے گا ۔ اس کی ماں چاہے جو مرضی ہو ۔ نسب باپ سے چلتا ہے ، ماں کی طرف سے نہیں ۔
میرے علم کے مطابق قرون اولی میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ کتابیہ سے پیدا ہونے والے بچے کو مسلمان باپ کی بجائے ماں کے دین پر متصور کیا جائے ۔
پھر نادرا کے ریکارڈ میں بھی وہ مسلمان ہے ، اگر یہودی تھا ، وہاں یہی ہونا چاہیے تھا ۔
اب اگر سن تمیز و بلوغت گزرنے کے ایک ڈیڑھ دھائی بعد وہ اپنا مذہب تبدیل کروانا چاہتا ہے تو اسے ’ اسلام ‘ سے ’ یہودیت ‘ کی طرف ’ انتقال ‘ یعنی ارتداد سمجھا جائے گا ۔ و اللہ اعلم بالصواب ۔

Shalom, this is me Fishel Benkhald can I post a question here in English? because I can not write Urdu only can read it.

Regards,
Fishel

 
Last edited by a moderator:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علی من اتبع الهدی!
اگر آپ اردو پڑھ اور سمجھ سکتے ہیں تو انگریزی میں ہی سوال کر لیجیئے!
 
Last edited:

Fishel Benkhald

مبتدی
شمولیت
دسمبر 15، 2017
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
Thanks @ابن داود
مسلمان نطفے سے پیدا ہونے والا بچہ ، مسلمان کہلائے گا ۔ اس کی ماں چاہے جو مرضی ہو ۔ نسب باپ سے چلتا ہے ، ماں کی طرف سے نہیں ۔
میرے علم کے مطابق قرون اولی میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ کتابیہ سے پیدا ہونے والے بچے کو مسلمان باپ کی بجائے ماں کے دین پر متصور کیا جائے ۔
پھر نادرا کے ریکارڈ میں بھی وہ مسلمان ہے ، اگر یہودی تھا ، وہاں یہی ہونا چاہیے تھا ۔
اب اگر سن تمیز و بلوغت گزرنے کے ایک ڈیڑھ دھائی بعد وہ اپنا مذہب تبدیل کروانا چاہتا ہے تو اسے ’ اسلام ‘ سے ’ یہودیت ‘ کی طرف ’ انتقال ‘ یعنی ارتداد سمجھا جائے گا ۔ و اللہ اعلم بالصواب ۔
Dear شیخ [SIZE=6][COLOR=rgb(109, 63, 3)]@اسحاق سلفی[/COLOR][/SIZE] اور شیخ [SIZE=6]@خضر حیات[/SIZE]
The word “Irtadad” means apostate in Arabic, does this mean that you being a Sheikh consider me an apostate for following my mother’s religion Judaism instead of father’s religion Islam?
And if yes than what is the punishment of apostasy as per Mohammad’s Hadeeth and Quran?
Hoping for a straightforward honest academic answer from you both, because it is important for me to know.

Shalom and regards,
Fishel Benkhald
Twitter ID: @Jew_Pakistani
 
Top