اطلاعات کے مطابق چین اور بھارت کی سرحد پر تعینات بھارتی فوجیوں فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والی جن چیزوں کو 'چینی ڈرون' سمجھتے رہے وہ دراصل نظامِ شمسی کے سیارے مشتری اور زہرہ تھے۔
کولکتہ سے شائع ہونے والے بھارتی اخبار ٹیلیگراف کے مطابق بھارتی فوج نے چھ ماہ تک ان 'چینی ڈرونز' پر نظر رکھی۔
واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان پچھلے کچھ سالوں سے سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بھارت چین پر دراندازی کے الزامات لگاتا رہا ہے۔
اس سال اپریل میں اس کشیدگی میں اس وقت بہت زیادہ اضافہ ہوا جب چینی فوج نے بھارت کے علاقے میں داخل ہو کر کیمپ لگا لیے تھے۔
اخبار کے مطابق اپریل کے واقعے سے قبل بھارتی فوج نے اس علاقے میں واقع جھیل پر 'چینی ڈرونز' کو 329 بار دیکھا۔
ٹیلیگراف اخبار نے فوجی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ 'چینی ڈرونز' نے دونوں ممالک کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی 155 بار خلاف ورزیاں کیں۔
جس کے بعد بھارتی فوج نے بالآخر انڈین انسٹیٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس سے رابطہ کیا۔
انسٹیٹیوٹ کے اہلکار تشر پرابھو نے ٹیلیگراف کو بتایا 'ہمارا کام یہ معلوم کرنا تھا کہ بھارتی حدود کی خلاف ورزی کرنے والی شے آخر میں ہے کیا۔'
ان کے مطابق جب جھیل پر نظر آنے والے اور بھارتی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے 'چینی ڈرونز' کی پوزیشن معلوم کی گئی تو پتہ چلا کہ جن چیزوں پر وہ نظر رکھے ہوئے تھے وہ اصل میں ڈرونز نہیں سیارے مشتری اور زہرہ تھے۔
بھارتی اخبار ٹیلگراف کا کہنا ہے کہ جس سپاہی نے ان 'چینی ڈرونز' کی خبر دی اس کا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ اس علاقے میں سیارے زیادہ چمکدار ہوتے ہیں
کولکتہ سے شائع ہونے والے بھارتی اخبار ٹیلیگراف کے مطابق بھارتی فوج نے چھ ماہ تک ان 'چینی ڈرونز' پر نظر رکھی۔
واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان پچھلے کچھ سالوں سے سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بھارت چین پر دراندازی کے الزامات لگاتا رہا ہے۔
اس سال اپریل میں اس کشیدگی میں اس وقت بہت زیادہ اضافہ ہوا جب چینی فوج نے بھارت کے علاقے میں داخل ہو کر کیمپ لگا لیے تھے۔
اخبار کے مطابق اپریل کے واقعے سے قبل بھارتی فوج نے اس علاقے میں واقع جھیل پر 'چینی ڈرونز' کو 329 بار دیکھا۔
ٹیلیگراف اخبار نے فوجی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ 'چینی ڈرونز' نے دونوں ممالک کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی 155 بار خلاف ورزیاں کیں۔
جس کے بعد بھارتی فوج نے بالآخر انڈین انسٹیٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس سے رابطہ کیا۔
انسٹیٹیوٹ کے اہلکار تشر پرابھو نے ٹیلیگراف کو بتایا 'ہمارا کام یہ معلوم کرنا تھا کہ بھارتی حدود کی خلاف ورزی کرنے والی شے آخر میں ہے کیا۔'
ان کے مطابق جب جھیل پر نظر آنے والے اور بھارتی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے 'چینی ڈرونز' کی پوزیشن معلوم کی گئی تو پتہ چلا کہ جن چیزوں پر وہ نظر رکھے ہوئے تھے وہ اصل میں ڈرونز نہیں سیارے مشتری اور زہرہ تھے۔
بھارتی اخبار ٹیلگراف کا کہنا ہے کہ جس سپاہی نے ان 'چینی ڈرونز' کی خبر دی اس کا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ اس علاقے میں سیارے زیادہ چمکدار ہوتے ہیں