• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بہترین جائیداد

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اَمْ كُنْتُمْ شُہَدَاۗءَ اِذْ حَضَرَ يَعْقُوْبَ الْمَوْتُ۝۰ۙ اِذْ قَالَ لِبَنِيْہِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْۢ بَعْدِيْ۝۰ۭ قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰہَكَ وَاِلٰہَ اٰبَاۗىِٕكَ اِبْرٰھٖمَ وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِسْحٰقَ اِلٰہًا وَّاحِدًا۝۰ۚۖ وَّنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ۝۱۳۳ تِلْكَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ۝۰ۚ لَہَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ۝۰ۚ وَلَا تُسَْٔلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۱۳۴
کیا تم حاضر تھے جب یعقوب (علیہ السلام) کی موت آئی؟جب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کروگے ؟ انھوں نے کہا کہ ہم تیرے اللہ اور تیرے باپ دادے ابراہیم( علیہ السلام )واسماعیل (علیہ السلام) واسحق (علیہ السلام) کے اللہ کی جو ایک ہے ، عبادت کریں گے اور ہم اسی کے حکم پر ہیں۔۱؎ (۱۳۳) وہ ایک امت تھی جو گزرگئی ۔ ان کا ہوا جو وہ کما گیے اور تمہارا ہے جو تم کماتے ہو اور تم سے ان کے کام کی پوچھ نہ ہوگی۔۲؎ (۱۳۴)
۱؎ پھر اولاد کو بھی یہی بتایا کہ خدانے تمہارے اسلام کو بہترین دین قرار دیا ہے ۔ اسے ہاتھ سے نہ دینا ۔ جیوتو اس کے لیے۔ مروتو اس کو سینے سے لگاتے ہوئے ۔تمہارے آخری لمحات زندگی بھی خدا کے تشکر وحمد میں بسرہوں۔ مایوسی کی وجہ نہیں۔ آخری سانس تک اللہ کی عنایتوں کے امیدوار ہو اور مرو تو یہ یقین لے کر مرو کہ مصلحت اسی میں ہے اور اللہ کا دین سچا ہے۔ اس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ۔ ان آیات میں اس چیز کی طرف اشارہ ہے کہ مسلمان بالطبع راجی پیدا کیا گیا ہے اور موت جیسی مہیب چیز بھی اس کے پائے استقلال میں لغزش نہیں پیدا کرسکتی۔
۲؎جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کو اسلام پر قائم رہنے کی تلقین کی، اسی طرح حضرت یعقوب علیہ السلام نے بھی اپنے آخری لمحات زندگی میں اپنے بیٹوں کو بلاکر پوچھا کہ تم میرے بعد کس کی پرستش کروگے؟ وجہ یہ تھی کہ مصر میں جہاں حضرت یعقوب علیہ السلام آرہے تھے ،کثرت سے بت پرستی رائج تھی۔ آپ نے اس لیے کہ ان میں توحید کا احساس باقی رہے، بلاکر پوچھا اور غرض یہ تھی کہ میری اولاد کسی حالت میں بھی اعلاء کلمۃ اللہ سے غافل نہ ہو۔حضرت ابراہیم ویعقوب علیہما السلام کی وصیت سے اس چیز کا پتہ چلتا ہے کہ ان کی ساری زندگی کس کے حصول میں گزری۔ وہ اپنے آخری اوقات میں مال ودولت سپر دنہیں کرتے۔ جائداد کے متعلق ہدایات نہیں دیتے۔ کوئی خانگی بات نہیں جو ان کو کھٹک رہی ہو۔ دنیا سے قلب مطمئن لے کر جاتے ہیںالبتہ اگر کوئی چیز بے چین کرنے والی ہے تو وہ اولاد کی روحانی تربیت ہے ۔اس میں یہ جلیل القدر اسوہ ہے کہ شفیق اور بزرگ باپ اولاد کے لیے کیا چھوڑ کر مرے۔ دنیوی مال ودولت بھی اچھی چیز ہے مگر اصل دولت ایمان وتقویٰ کی دولت ہے جو اولاد کے لیے بہترین سرمایۂ حیات ہے اور والدین کے لیے باعث سکون وبرکت۔ وہ والدین جو مال ودولت کے انبار تو اولاد کے لیے جمع کرجاتے ہیں لیکن ان کی تربیت روحانی کی طرف سے غافل رہ جاتے ہیں، وہ اولاد پر کوئی احسان نہیں کرتے۔ بلکہ یہ ایک قسم کا ظلم ہے کہ ان کی ساری جدوجہد اولاد کی ظاہری آسائش کے لیے ہے اور باطنی اصلاح کے لیے وہ کچھ نہیں کرتے۔ سعادت مند اور صالح اولاد بجائے خود ایک جائداد ہے اور بدکردار کے پاس اگر قارون کے خزانے بھی ہوں تو بھی وہ ان کاجائز وارث ثابت نہیں ہوتا۔بہرحال حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد نے انھیں یقین دلایا کہ ہم توحید کے جادئہ مستقیم سے نہیں ہٹیں گے اور اسمٰعیل واسحق علیہما السلام کے بتائے ہوئے مسلک توحید پر قائم رہیں گے۔ وہ باپ کتنا خوش قسمت ہے جو یہ یقین لے کر مرے کہ میرے بعد میری اولاد صالح وسعادت مند رہے گی اور کس درجہ سعادت مند ہے وہ اولاد جنھیں حضرت ابراہیم ویعقوب علیہما السلام جیسا بزرگ باپ ملے جو آخری وقت تک ان کی روحانیت کا خیال رکھتا ہے ۔
 
Top