اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,296
- پوائنٹ
- 326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
ایک صاحب کا بیان ہے :ایک مرتبہ سفر کے دوران راستہ بھٹک گیا۔چلتے چلتے بیابان میں مجھے ایک گھر نظر آیا،میں اس گھر کے پاس پہنچا تو ایک اعرابیہ (دیہاتی خاتون) گھر کے اندر تھی۔اس نے مجھے دیکھتے ہی پوچھا:تم کون ہو؟
میں نے جواب دیا:مہمان۔اعرابیہ نے میرے لیے کھانا حاضر کیا اور میں نے کھانا تناول کیا۔ابھی میں پانی پی رہا تھا کہ اتنے میں اس کا شوہر آیا اور پوچھا:یہ کون ہے؟
عورت نے جواب دیا:مہمان!
شوہر نے کہا لَا أَھْلا وَلَا مَرْحَبا(مہمان کا آنا،نا مبارک ہو)۔ہمیں مہمان کی مہمان نوازی سے کیا واسطہ؟
میں نے جب اعرابیہ کے شوہر کی یہ بات سنی تو اسی وقت اپنا راستہ لیا اور چل پڑا۔دوسرے دن بیابان ہی میں ایک جگہ دوسرا گھر نظر آیا۔میں نے اس گھر کا رخ کیا۔گھر کے دروازے پر پہنچا تو وہاں ایک اعرابیہ تھی،اس نے پوچھا:تم کون ہو؟
میں نے جواب دیا:مہمان۔اس نے کہا:لَا أَھْلا وَلَا مَرْحَبا بِالضَّیْفِ(مہمان کے لیے کوئی گنجائش نہیں،اس کی آمد نا مبارک ہو)۔
اتنے میں اس شوہر آن پہنچا۔جب اس نے مجھے دیکھا تو پوچھا:یہ کون ہے؟
عورت نے جواب دیا:مہمان ہے۔
اس نے بڑے پرتپاک انداز میں میرا استقبال کیا اور گویا ہوا مَرْحَبا وَّأَھْلا بِالضَّیْفِ(مہمان کا آنا مبارک ہو،یہ اپنا گھر ہی سمجھو)۔
پھر اس نے میرے لیے عمدہ اور لذیذ کھانا حاضر کیا اور میں نے مزے سے تناول کیا۔مجھے گزشتہ کل کا واقعہ یاد آگیا تو یکایک میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ چھا گئی۔
میزبان نے دریافت کیا:کیوں مسکرا رہے ہو؟
میں نے جوابا گزشتہ کل کا قصہ اس کے گوش گزار کیا اور جو کچھ اعرابیہ اور اس کے شوہر کی گفتگو سنی تھی،وہ بتائی۔
میزبان نے کہا:بھئی تعجب مت کرو!جس عورت کو کل تم نے دیکھا تھا،وہ میری بہن تھی اور اس کا شوہر میری اس بیوی کا بھائی ہے،اس لیے فطری اعتبار سے یہ دونوں ایک ہی مٹی سے بنے ہیں۔
از سنہرے اوراق
میں نے جواب دیا:مہمان۔اعرابیہ نے میرے لیے کھانا حاضر کیا اور میں نے کھانا تناول کیا۔ابھی میں پانی پی رہا تھا کہ اتنے میں اس کا شوہر آیا اور پوچھا:یہ کون ہے؟
عورت نے جواب دیا:مہمان!
شوہر نے کہا لَا أَھْلا وَلَا مَرْحَبا(مہمان کا آنا،نا مبارک ہو)۔ہمیں مہمان کی مہمان نوازی سے کیا واسطہ؟
میں نے جب اعرابیہ کے شوہر کی یہ بات سنی تو اسی وقت اپنا راستہ لیا اور چل پڑا۔دوسرے دن بیابان ہی میں ایک جگہ دوسرا گھر نظر آیا۔میں نے اس گھر کا رخ کیا۔گھر کے دروازے پر پہنچا تو وہاں ایک اعرابیہ تھی،اس نے پوچھا:تم کون ہو؟
میں نے جواب دیا:مہمان۔اس نے کہا:لَا أَھْلا وَلَا مَرْحَبا بِالضَّیْفِ(مہمان کے لیے کوئی گنجائش نہیں،اس کی آمد نا مبارک ہو)۔
اتنے میں اس شوہر آن پہنچا۔جب اس نے مجھے دیکھا تو پوچھا:یہ کون ہے؟
عورت نے جواب دیا:مہمان ہے۔
اس نے بڑے پرتپاک انداز میں میرا استقبال کیا اور گویا ہوا مَرْحَبا وَّأَھْلا بِالضَّیْفِ(مہمان کا آنا مبارک ہو،یہ اپنا گھر ہی سمجھو)۔
پھر اس نے میرے لیے عمدہ اور لذیذ کھانا حاضر کیا اور میں نے مزے سے تناول کیا۔مجھے گزشتہ کل کا واقعہ یاد آگیا تو یکایک میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ چھا گئی۔
میزبان نے دریافت کیا:کیوں مسکرا رہے ہو؟
میں نے جوابا گزشتہ کل کا قصہ اس کے گوش گزار کیا اور جو کچھ اعرابیہ اور اس کے شوہر کی گفتگو سنی تھی،وہ بتائی۔
میزبان نے کہا:بھئی تعجب مت کرو!جس عورت کو کل تم نے دیکھا تھا،وہ میری بہن تھی اور اس کا شوہر میری اس بیوی کا بھائی ہے،اس لیے فطری اعتبار سے یہ دونوں ایک ہی مٹی سے بنے ہیں۔
از سنہرے اوراق