• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیع منابذہ اور بیع ملامسہ

شمولیت
اپریل 23، 2011
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
329
پوائنٹ
79
عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المنابذة،‏‏‏‏ وهى طرح الرجل ثوبه بالبيع إلى الرجل،‏‏‏‏ قبل أن يقلبه،‏‏‏‏ أو ينظر إليه،‏‏‏‏ ونهى عن الملامسة،‏‏‏‏ والملامسة لمس الثوب لا ينظر إليه‏.‏​
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منابذہ کی بیع سے منع فرمایا تھا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ایک آدمی بیچنے کے لیے اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف (جو خریدار ہوتا) پھینکتا اور اس سے پہلے کہ وہ اسے الٹے پلٹے یا اس کی طر ف دیکھے (صرف پھینک دینے کی وجہ سے وہ بیع لازم سمجھی جاتی تھی) اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسۃ سے بھی منع فرمایا۔ اس کا یہ طریقہ تھا کہ (خریدنے والا) کپڑے کو بغیر دیکھے صرف اسے چھو دیتا (اور اسی سے بیع لازم ہو جاتی تھی اسے بھی دھوکہ کی بیع قرار دیا گیا۔
[صحیح بخاری: 2144]​
مفہوم الحدیث:
نبی کریمﷺ نے دھوکے کی بیع کو ناجائز قرار دیا ہے۔ کیونکہ بیع منابذہ اور بیع ملامسہ میں دھوکے کا عنصر غالب ہوتا ہے لہٰذا یہ ممنوع ہے۔
احکام الحدیث:
1۔ ہر وہ بیع ممنوع ہے جس میں جہالت یا دھوکے کا عنصر پایا جائے۔
2۔ بیع منابذہ ناجائز ہے۔ اور یہ اس طرح ہوتی ہے کہ ایک شخص کپڑے کا تھان دوسرے کی طرف پھینک دیتا ہے اور اسے اچھی طرح دیکھنے کا اختیار نہیں ہوتا بس پھینکنے سے سودا طے پا جاتا ہے۔
3۔ بیع ملامسہ بھی ناجائز اور ممنوع ہے۔ بیع ملامسہ یہ ہوتی ہے کہ کپڑے یا کسی چیز کو مشتری ہاتھ لگا دے تو سودا طے پا گیا۔ اس قسم کے تمام سودے باطل قرار پائیں گے۔
[ضیاء الکلام فی شرح عمدۃ الأحکام از ابو ضیا محمود احمد غضنفر]​
 
Top