• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بین الاقوامی شیعہ سنی تنازعہ اور اسلامی ممالک کا کردار

Law Abiding

مبتدی
شمولیت
ستمبر 29، 2014
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
13
بین الاقوامی شیعہ سنی تنازعہ اور اسلامی ممالک کا کردار

  • عرصہ دراز سے یہ سلسلہ یونہی چلتا آرہا ہے اور جوں جوں وقت بدلتا جارہا ہے یہ تنازعہ بھی اپنی نوعیت تبدیل کرتا جارہا ہے مگر حالات بدستور اسی طرح دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں۔ یہ تنازعہ نہ تو دولت کا ہے نہ اقتدار کا بلکہ یہ تنازعہ مذہبی فرقہ واریت پر مبنی ہے اور اسی طرح پھلتا اور پھولتا رہتا ہے۔ اسی تنازعہ کی وجہ سے پاکستان سے لےکر افغانستان تک، عراق سے لے کر بحرین تک اور شام سے لےکر لبنان تک ہزاروں تا لاکھوں قیمتی انسانی جانیں ضایع ہوئی ہیں اور اسی تنازعہ نے ایران اور سعودی عرب کو آمنے سامنے لا کھڑا کردیا ہے۔ پاکستان میں شیعہ کا جتنا خون بہا ہے اتنا کسی اور فرقہ کا نہیں بہا اور یہ خون ہزاروں جانوں سے بہتا ہوا ایشیا ء کی سرحدیں عبور کرکے مڈل ایسٹ تک جاپہنچا ہےجہاں تک پہنچتے پہنچتے لاکھوں بےگناہ جانیں اجل کا شکار ہوچکی ہیں مگر لگتا ایسے ہے جیسے یہ تنازعہ اور خون مانگتا ہے اور ہزاروں یا لاکھوں جانوں کی اور قربانی دینی پڑے گی مگر کیا اس کے بعد بھی یہ خون کی ہولی تھمے گی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
  • دنیا میں سنی آبادی 80-90 پرسنٹ ہے اور شیعہ آبادی 10-20 پرسنٹ ہے، سنی آبادی ساؤتھ ایشیا، ساؤتھ ایسٹ ایشیا، چائنا، افریقا اور عرب ملکوں پر مشتمل ہے اور شیعہ آبادی ایران ، عراق اور بحرین پر مشتمل ہے مگر لبنان اور آزربائیجان میں بھی ان کی سیاسی طاقت ہے۔ پاکستان میں اور افغانستان میں بھی شیعہ فرقہ کی بہت زیادہ آبادی ہے۔ پاکستان میں شیعہ آبادی دنیا کی دوسرے نمبر پر شیعہ آبادی ہے اور ان کی تعداد تقریبا 30 ملین لوگوں پر مشتمل ہے جو کہ ایران کے بعد دوسرے نمبر پر ہے جہاں 90 پرسنٹ (تقریبا 60 ملین )شیعہ آبادی ہے مگر انڈیا میں شیعہ آبادی کا تناسب اتنا ہی ہے جتنا عراق میں ہے۔
  • پاکستان کی آزادی میں شیعہ فرقہ کی بھی بہت ساری قربانیاں ہیں ۔ شیعہ اور سنیوں نے مل کر پاکستان کی آزادی کی تحریک میں بھرپور حصہ لیا تھا اور اس آزادی میں دونوں فرقوں کا خون شامل ہے۔ پاکستان میں شیعہ فرقہ کے لوگ بڑی بڑی حکومتی پوسٹس پر رہ چکے ہیں اور ابھی تک رہتے چلے آرہے ہین جن میں فوج کے جرنیلوں سے لےکر پاکستان کے صدور اور وزیر اعظم تک شامل ہیں۔
  • کوئی تقریبا 1400 سالوں سے شیعہ مسلمان اور سنی مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ رہتے چلے آئے ہیں اور کبھی سنی خلافت وجود میں آئی ہے تو کبھی کبھار شیعہ خلافت بھی وجود میں آئی ہے مگر کہیں بھی خون نہیں بہا اور تو اور شیعہ اور سنی علماء کرام بھی امن کے ساتھ آپس میں بحث مباحثہ میں حصہ لیتے رہتے تھے۔ ہر جگہ دونوں طرف سے لوگ امن و سکون سے رہتے چلے آرہے تھے۔ اس اتحاد کی دو مثالیں بیان کی جارہی ہیں۔
  • پہلی: جب پہلی جنگ عظیم میں خلافت کو خطرہ تھا تو اس وقت کی شیعہ فرقہ کی طاقتور تحریک "خلافت موومنٹ" نے 1931 میں یروشلم میں کیے گئے ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا کہ سنی عثمانی (ترک) خلافت کو سپورٹ کیا جائے او رانہوں نے آخری وقت تک سپورٹ کیا ۔
  • دوسری: جب مصر میں الازہر یونیورسٹی کے ایک عالم نے فتوای جاری کیا اور اس فتوای کے مد نظر شیعہ اسلامی قانون کو اسلام کا پانچھواں فقہ تسلیم کیا گیا۔
  • اور پھر اچانک1979 میں ایران کے شیعہ انقلاب نے وجود لیا تو یہ تنازعہ سیاسی تنازعہ بن گیا اور ایران نے جہاں جہاں شیعہ آبادی تھی ان کو طاقتوار کرنا شروع کردیا اور جہاں جہاں سنی آبادی کی اکثریت تھی وہاں سعودی عرب نے ایران کی مخالفت میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا اور یوں یہ تنازعہ مذہبی سے سیاسی بن گیا ۔ دونوں طرف سے جھوٹی کہانیاں بیان کرکے لوگوں کو اکسا کر ایک دوسرے کے سامنے کھڑا کردیا اور کافر کے فتواجات سے شروعات کی گئی اور قتل کے فتواجات پر خاتمہ کیا گیا۔ اس تنازعہ کی آڑ میں ایران اور سعودی عرب نے ایک دوسرے کے خلاف مذہبی شدت پسند گروہ پیدا کردیے جن کو انہوں نے مجاہدین کا نام دیا مگر یہ ممالک یہ بات بھول گئے کہ قتل ہونے والے صرف اور صرف اس فرقہ کے عام، سادہ لوح اور معصوم لوگ ہیں جن کا اس سیاسی اور مذہبی تنازعہ سے دور دور کا کوئی واسطہ نہیں۔ اور انہی لوگوں کی بیچ میں مذہبی لوگ بھی رہتے ہیں وہ بھی اس لڑائی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
  • ایران اور سعودی عرب نے اپنے اپنے گروپوں کی مالی و عسکری امداد کرنی شروع کردی اور ان قاتل تنظیموں کو ایک دوسرے کے لیے کمر بستہ کرنا شروع کردیا جن جن ممالک میں سنیوں کی اکثریت تھی وہاں سعودی عرب نے ان گروپوں کی تربیت کی اور جہاں شیعہ اکثریت تھی وہاں ایران نے ان کی تربیت کی۔ پاکستان میں سنی گروپ سپاہ صحابہ تشکیل دی گئی شیعہ فرقہ کے خلاف تو شیعہ گروپ کا سپاہ محمد کے نام سے عسکری دھڑا تشکیل دیا گیا سنی فرقہ کے خلاف کاروائیوں کرنے کے لیے۔ لبنان میں حزب اللہ کے نام سے شیعہ گروپ وجود میں آیا تو سنیوں کی طرف سے انصار اللہ تشکیل دیا گیا۔ افغانستان میں حزب اسلامی نے سنیوں کی ترجمانی کی تو شیعوں کی طرف سے حزب وحدت تنظیم وجود میں آئي۔
  • اس طرح عراق، شام اور بحرین میں بھی اسی طرح کے گروپ تشکیل دیے گئے۔ ان کا کام ایک دوسرے کو کافر کا فتوای دے کر قتل عام کرنا تھا- یہ گروپ سالہا سال سے ان ممالک مین قتل عام کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں اور ان دونوں گروپوں کو ان ممالک کے ساتھ ساتھ اپنی ملک میں بھی مختلف مذہبی شدت پسند تنظیموں کی بھی حمایت رہی ہے۔
  • پاکستان میں "کافر کافر شیعہ کافر "کے فتوای کے زیر نظر ابھی تک ہزاروں لوگ مارے گئے ہیں اور اسی فتوای کے پیش نظر اسی طرح لبنان میں بھی ہزاروں سنیوں کو ختم کردیا گیا اور شام میں بھی ہزاروں سنیوں کو قتل کیا گیا اور اسی فتوای کے پیش نظر افغانستان میں بھی ہزاروں شیعہ اور سنی فرقہ کے معصوم لوگوں کو مارا گیا تو عراق میں سنی (صدام حسین کی) حکومت میں ہزاروں شیعوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا-
  • افغانستان میں جب سویت یونین نے اپنے بستر گول کیے تو ان شیعہ سنی جہادی گروپوں نے آپس میں جہاد شروع کرنے کا اعلان کردیا اور پوری دنیا اس بات کی گواہ ہے کہ 1992 تا 1994 تک کابل میں ان گروپوں نے کیا کھیل شروع کیا اور کہاں کہاں تک خون انسانی مذہب کے نام پر بہایا گیا۔ یہ وہ ہی مجاہد تھے جنہوں نے امریکہ کی ایماں اور سعودی عرب کے جہادی فتوای کے زیر اثر سوویت یونین کے خلاف جہاد شروع کیا تھا اور کس طرح یہ جہاد آپس میں (مسلمانوں میں) پھیل گیا اور کس طرح ایران نے شیعہ مجاہدوں کو اور سعودی عرب نے سنی مجاہدوں کو سپورٹ کیا تھا۔
  • کابل میں ایک دوسرے کی آبادیوں میں معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا، ہزاروں عورتوں کی عصمت دری کی گئی، ان کے نو جوانوں کو کنٹینروں میں ڈال کر آگ لگا کر زندہ جلادیا گیا اور بوڑھوں کو بے گار کیمپوں میں فروخت کیا گیا۔ یہ سارے جہادی کارنامے ایک دوسروں کو کافر کا فتوای جاری کرکے کیے گئے۔ اسی طرح کا کھیل عراق میں کیا گیا اور اسی طرح کا کھیل شام میں جاری و ساری ہے اور ہر گروپ کو کسی نہ کسی مسلمان ملک کی حمایت ہے اور یہ جنگ بھی کوئی سیاسی نہیں بلکہ مذہبی فرقہ پرستی پر مبنی جنگ ہے جس میں ایک دوسرے کے فرقوں کے معصوم انسانوں کو مذہب کے نام کی بھینٹ چڑھائی جارہی ہے۔ یہ جنگ پاکستان میں بھی جڑ پکڑ گئی ہے اور اس خونی جنگ میں ہزاروں لوگ اجل کا شکار ہوگئے ہیں بڑے بڑے سنی اور شیعہ علماء مارے جاچکے ہیں مگر یہ جنگ ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لےرہی ہے اب تو یہ خونی کھیل شہروں سے نکل کر صوبوں تک اور صوبوں سے نکل کر ملکوں تک پھیل چکا ہے اور اس کا رکنا اب لازمی ہوچکا ہے۔
  • ان جہادی و مذہبی شدت پسند تنظیموں اور ان اسلامی ممالک نے اسلام کا ٹھیکہ اٹھایا ہوا ہے مگر یہ بات بھول گئے ہیں ان کے ہاتھوں میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں معصوم مسلمانوں کا خون ہے جو ایک نہ ایک ضرور بولے گا اور جب یہ خون بول اٹھے گا اور ان معصوموں کی آہیں جب سنیں جائيں گی تو ان کو اپنی بقا کے لیے کہیں بھی کوئی سہارہ یا پناہ گاہ نہیں ملے گی۔ اگر ان جہادی و مذہبی تنظیموں کے کارناموں کو باریک بینی سے دیکھا جائے تو دوسری جنگ عظیم کا ہولوکاسٹ لوگ بھول جائيں جس طرح انہوں نے اپنے ہی معصوم مسلمانوں کا انتہائی بھیانک انداز سے قتل عام کیا ہے۔ آج یہ اسلامی ممالک اور ان کی پیدا کی گئی شدت پسند جہادی تنظیمیں مغربی ممالک پر آواز اٹھارہی ہیں کہ انہوں نے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں مگر یہ اپنے مظالم بھول گئے ہیں کہ کس طرح ان کے اپنے ہاتھ اپنے ہی مسلمانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں -
  • اس کا ایک ہی حل ہے کہ ان ممالک میں جہاں مذہب کی بنیاد پر اس طرح کا خونی کھیل رچا جارہا ہوں وہاں ان مذہبی شدت پسند تنظیموں کو فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے اور ان پر تاحیات پابندی لگائی جائے کہ یہ دوسرے ناموں سے دوبارہ فعال نہ ہوسکیں اور ان کے سرکردہ لیڈروں کو انصاف کے کٹہڑے میں کھڑا کردیا جائے اور ان پر انسانی قتل عام کے جرائم پر مبنی کیس چلایا جائے۔ مساجد اور جلسوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت و حقارت پر مبنی تقاریر پر پابندی لگائے جائے اور ایک دوسرے کے مذہبی خیالات کا احترام کیا جائے کیونکہ یہ دونوں فرقے ایک حقیقت ہیں اور اس طرح بے جا قتل عام کرنے سے ان دونوں کا وجود کبھی بھی ختم نہیں ہوگا اس لیے دونوں کی حقیقت کو کھلے دل سے تسلیم کیا جائے اور ایک دوسرے کی عزت و آبرو اور مال و جان کا احترام کیا جائے تو امید کی جاسکتی ہے کہ یہ خون کی ہولی ایک نہ ایک دن ضرور ختم ہوگی وگرنہ ڈر ہے کہ یہ خون کہیں پورے عالم اسلام کو نہ اپنی لپیٹ میں لےلے اور اس کا فائدہ اسلام دشمن قوتیں اٹھاتی پھریں اور ہم صرف ان پر بے جا تنقید کرنے اور اپنے مسلمانوں پر کافر کا فتوای لگا کر ان کے قتل عام میں مصروف عمل رہیں۔

 
Last edited by a moderator:

Law Abiding

مبتدی
شمولیت
ستمبر 29، 2014
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
13
یہ آرٹیکل میں نے پچھلے سال اگست میں لکھا تھا۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
جناب منہج سلف صاحب
آپ کو پہنچاننے میں بالکل غلطی نہیں کھائی۔
جس ملک میں آپ رہ رہے ہیں اس کا نام انگلینڈ ہے۔
جہاں مہذب کو سیاست و حکومت سے الگ کیا جا چکا ہے۔
آپ کے وطن (انگلینڈ) میں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ وہ عیسائی کافروں کا ملک ہے۔ لہذا وہ کبھی بھی توحید حاکمیت کو پسند نہیں کریں گے
اب
اس ملک میں رہنے کے لئے ایسی باتیں لکھنا جن میں بقول آپ کے شیعہ اور سنی العقیدہ مسلمان چند فروعی اختلاف نکال کر ایک ہی ہیں، انہیں مل جل کر رہنا چاہیے وغیرہ وغیرہ۔ یہ آپ کی مجبوری ہے۔ اور ہم آپ کی مجبوری سے بخوبی آگاہ ہیں۔
جناب منہج سلف صاحب!
آپ کی اس کاوش کو بہت دیر ہو چکی ہے۔
اب یہ نہیں ہو سکتا کہ
یاعلی مدد کے شرکیہ نعرے لگانے والے
صرف یااللہ مدد
کہنے والوں سے الگ نہ ہوں۔
ایک طرف تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرما رکھا ہے
لِيَمِيْزَ اللہُ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيْثَ بَعْضَہٗ عَلٰي بَعْضٍ فَيَرْكُمَہٗ جَمِيْعًا فَيَجْعَلَہٗ فِيْ جَہَنَّمَ
اور دوسری طرف
سنی العقیدہ مسلمانوں نے بھی اللہ پر بھروسا کر کے
یاعلی مدد کی شرکیہ پکار کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم کر رکھا ہے۔
آپ کے ملک نے پہلے عراق سے دوڑ لگائی ہے۔
اس کے بعد افغانستان سے دوڑا ہے
اب
صرف اور صرف اپنی فضائی برتری کے بل بوتے پر
سنی العقیدہ ایمان والوں کو آگ اور لوہے میں جکڑ رہا ہے۔
کب تلک
یاد رکھیں
بہت جلد
آپ جیسے لوگوں تک یہ آگ پہنچ کر رہے گی۔
جس کی لپیٹ میں کافر عیسائی تو آئیں گے ہی
جن پر کوئی افسوس نہیں ہو گا
البتہ
منہج سلف جیسے نام استعمال کرنے والوں پر جب اللہ کی گرفت آئی تو یقینا ہم افسوس کریں گے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور یہ بھی کہ پاکستان میں جس فرقے کا سب سے زیادہ لہو بہا وہ شیعہ کا ہے؟

اس پر بھی غور کریں کیا واقعی ایسا ہی ہے ؟
 
Top