• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیوہ عورتوں کا بیان۔

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقالت أم حبيبة قال لي النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تعرضن على بناتكن ولا أخواتكن ‏"‏‏.‏
اور ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اپنی بیٹیاں اور بہنیں نکاح کے لئے میرے سامنے مت پیش کیا کرو


حدیث نمبر: 5079
حدثنا أبو النعمان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا هشيم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا سيار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الشعبي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن جابر بن عبد الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قفلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من غزوة فتعجلت على بعير لي قطوف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلحقني راكب من خلفي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فنخس بعيري بعنزة كانت معه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فانطلق بعيري كأجود ما أنت راء من الإبل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ ما يعجلك ‏"‏‏.‏ قلت كنت حديث عهد بعرس‏.‏ قال ‏"‏ بكرا أم ثيبا ‏"‏‏.‏ قلت ثيب‏.‏ قال ‏"‏ فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك ‏"‏‏.‏ قال فلما ذهبنا لندخل قال ‏"‏ أمهلوا حتى تدخلوا ليلا ـ أى عشاء ـ لكى تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة ‏"‏‏.‏

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سیا ر بن ابی سیار نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد سے واپس ہو رہے تھے۔ میں اپنے اونٹ کو، جو سست تھا تیز چلانے کی کو شش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار مجھ سے آکرملا اور اپنا نیزہ میرے اونٹ کو چبھو دیا۔ اس کی وجہ سے میرا اونٹ تیز چل پڑا جیسا کہ کسی عمدہ قسم کے اونٹ کی چال تم نے دیکھی ہو گی۔ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مل گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا ابھی میری شادی نئی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایاکنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کسی کنواری سے کیوںنہ کی تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کرتی۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ میں داخل ہونے والے تھے تو آپ نے فرمایا کہ تھوڑی دیر ٹھہر جاؤ اور رات ہو جائے تب داخل ہو تاکہ پریشان بالوں والی کنگھا کر لیوے اورجن کے شوہرموجود نہیں تھے وہ اپنے بال صاف کر لیں۔


حدیث نمبر: 5080
حدثنا آدم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا محارب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت جابر بن عبد الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ رضى الله عنهما يقول تزوجت فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما تزوجت ‏"‏‏.‏ فقلت تزوجت ثيبا‏.‏ فقال ‏"‏ ما لك وللعذارى ولعابها ‏"‏‏.‏ فذكرت ذلك لعمرو بن دينار فقال عمرو سمعت جابر بن عبد الله يقول قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هلا جارية تلاعبها وتلاعبك ‏"‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے عرض کیا کہ میں نے شادی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ کس سے شادی کی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ایک عورت سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری سے کیوں نہ کی کہ اس کے ساتھ تم کھیل کو د کرتے۔ محارب نے کہا کہ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد عمرو بن دینا ر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہماسے سناہے۔ مجھ سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اس طرح بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تم نے کسی کنواری عورت سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔


کتاب النکاح صحیح بخاری
 
Top