• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بے حیائی کا سفر بے لباسی کی جانب !

saghir

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
58
حال ہی میںwww.islamqaonline.comپر ایک نئی یونی کوڈ کتاب شامل کی ہے جوکہ بہت ہی مفید ہے۔ اس لئے آپ سب کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم​
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی رسول اللہ۔۔
[FONT=&quot]مطلوبہ عنوان پر کلک کریں۔[/FONT]​


[FONT=&quot]پیش لفظ[/FONT]

[FONT=&quot]اسلامی معاشرے میںبڑھتی ہوئی بے پردگی اوربے باکی اس وقت ایک سنگین مسئلہ ہے غیر اسلامی معاشروں میں بھی بے حیائی کے حوالے سے وہاں کا سنجیدہ طبقہ تشویش میں مبتلا ہے۔ اس بگڑتی ہوئی صورتحال میں تبدیلی وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے وگرنہ اخلاقی انحطاط کا سیلاب سب کچھ بہا کر لے جائے گا۔ اس حوالے سے لوگوں کے چار گروہ پائے جاتے ہیں پہلاوہ گروہ جو ان تمام غیرمسلموں پر مشتمل ہے جو اسلام میں دل چسپی رکھتے ہیںمگراسلام کے نظام ستروحجاب کو جابرانہ اور تکلیف دہ سمجھتے ہیںاور نہ صرف مخالف پروپیگنڈہ سے متاثرہیں بلکہ مسلمانوں کی افراط وتفریط کی وجہ سے بھی متذبذب ہیں۔ دوسرا وہ مسلمان گروہ جو احکام ِ سترو حجاب پر جزوی طورپراوررسماً عمل کرتاہے اوربے پرد لوگوںکے طور طریقوںپربڑاشاکی اور فکرمند رہتاہے۔ تیسرا وہ مسلمان گروہ جو احکاماتِ سترو حجاب کا تارک ہے اورعملاً لاعلم ہے ۔چوتھا وہ گروہ جو احکام سترو حجاب کا سخت مخالف ہے اوراس کے خلاف سازشیں کرتا ہے اور اس کا مذاق اڑاتا ہے۔[/FONT]
[FONT=&quot]چنانچہ یہ تحریرچار قسم لوگوں کیلئے لکھی گئی ہے : [/FONT]
[FONT=&quot]وہ غیرمسلم جن کاذکر اوپر کیاگیاہے اورجن کیلئے اسلام کے نظامِ ستروحجاب کادفاع ہم پر فرض ہے ۔[/FONT]
[FONT=&quot] وہ مسلمان جو حالات میں تبدیلی چاہتے ہیں مگربنیادی وجوہات سے لاعلم اوران کی اہمیت سے بے خبرہیں۔یہ تحریراصل وجوہات کے ادراک اورآگے کیلئے لائحہ عمل مہیاکرتی ہے ۔[/FONT]
[FONT=&quot] ہمار ا تیسرا مخاطَب وہ نوجوان مسلمان مرد و خواتین ہیں جو واقعتا لا علمی کی بنیاد پر احکامِ سترو حجاب کے تارک ہیں ۔ یہ لوگ زیادہ حساس اور سمجھ دار ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اس ساری بحث کو غیر جانبداری اور سنجیدگی سے لیں گے اور حقائق کی بنیاد پر معاملہ کو جانچیں گے۔[/FONT]
[FONT=&quot]زندگی کے دیگر معاملات میں جستجو ،لگن اور محنت کی طرح وہ اس مسئلہ پر بھی بھرپور توجہ دیں گے اور قائل ہوںگے یا قائل کریںگے کے اصول([/FONT][FONT=&quot]Convince or Be Convinced[/FONT][FONT=&quot]) کے تحت ایک حتمی نتیجہ اخذ کریں گے ۔ [/FONT]
[FONT=&quot]چوتھا گروہ ان نام نہاد مسلمانوں پر مشتمل ہے جو دین کے احکام کے باغی اور سخت مخالف ہیں۔ ان کے لئے ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ وہ اغیار کی ہمنوائی میں مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا اتنا بھاری بوجھ نہ اٹھائیںجیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :۔[/FONT]
[FONT=&quot] وَ ہُمْ یَنْہَوْنَ عَنْہُ وَ یَنْئَوْنَ عَنْہُ[/FONT][FONT=&quot]ج[/FONT][FONT=&quot] وَ اِنْ یُّہْلِکُوْنَ اِلَّا[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]ٓ اَنْفُسَہُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ[/FONT]
[FONT=&quot]اوریہ لوگ اس سے دوسروں کوبھی روکتے ہیں اورخودبھی اس سے دوررہتے ہیں اوریہ لوگ اپنے آپ ہی کو تباہ کررہے ہیں اورکچھ خبرنہیں رکھتے (الانعام6 آیت26)[/FONT]
[FONT=&quot]چنانچہ ہم ایسے لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ وسیع القلبی اور ایک نئی سوچ کے ساتھ اس پورے معاملے پر اپنی معلومات مکمل کریں اور اپنے لئے ایسا راستہ اختیار کریں جو انکی دنیا و آخرت کو محفوظ کردے۔ [/FONT]
[FONT=&quot]احکام سترو حجاب کے حوالے سے اولین نکتہ یہ ہے کہ عورت ساری کی ساری چھپانے کی چیزہے۔اس کی ضرورتوںکوپوراکرنے ،مسائل کو حل کرنے اوردیگر حقوق کی ادائیگی مردوں کے ذمہ ہے ۔بنیادی طورپر گھریلو معاملات کی ذمہ دار ہے چنانچہ گھرکے اند رہنے کی چیز ہے انتہائی ضرورتوں ،مجبوریوں یا طے شدہ صورتوںمیں وہ گھرسے باہرآسکتی ہے مگر تحفظات ([/FONT][FONT=&quot]Reservations & Concern[/FONT][FONT=&quot])کے ساتھ دراصل ان تحفظات کادوسرانام ہی اسلام کانظام ِستروحجاب ہے۔[/FONT]
[FONT=&quot]بے پردگی کے مسئلے کو مجموعی تناظرمیں لیناضروری ہے یہ غیرفطری بات ہے کہ کسی انسان کو احکام ستروحجاب پر قائل کیاجاسکے یااس کو عمل درآمد پرراضی کیاجائے جب تک دیگرتخریبی عوامل اپنا منفی اثرجاری رکھیں ان تخریبی عوامل میں سب سے زیادہ نقصان دہ ارتکابِ شرک کی وہ عملی صورتیںہیں جن میں آج اکثرمسلمان ملوث ہیںیعنی عقیدئہ توحید کے اطلاقی مطالبوں سے لاعلم مسلمان کیلئے شریعت پر مبنی اسلامی نظام کی سمجھ اورعمل درآمد ناممکن ہے اوراس حوالے سے نظام ستروحجاب پر بحث ثانوی حیثیت رکھتی ہے اصل اوراولین مرحلہ اتباعِ دین کیلئے ذہن سازی ہے چنانچہ اس تحریر کا فائدہ صرف اُس مسلمان کو ہوسکتاہے جو مسلمان عقیدہ توحید سے پوری طرح باخبرہو یعنی صرف اللہ تعالیٰ کو خالق ،مالک ،رب ،عبادت کے لائق اورتمام معاملات کا مختار ِکل مانتاہومحمد [/FONT][FONT=&quot]ﷺ[/FONT][FONT=&quot] کا سو فیصد پیروکارہواوراس کی ڈور انسانوں کے ہاتھ میں نہ ہو جن کے ہاتھوں و ہ پو ری عمرپتلی تماشا بن کر زندگی گزارتاہواور اس کے علاوہ وہ موت،مراحلِ قبر، روز ِآخرت ، اللہ تعالی سے ملاقات ، احتساب اورمابعد احتساب ہمیشہ کے ٹھکانے یعنی جنت کی اہمیت[/FONT][FONT=&quot] اور جہنم کی سنگینی جیسے معاملات پر عملی یقین رکھتاہو کہ یہ سب حق ہیں اورجلد یا بدیر ان مراحل سے گزرناہے ۔[/FONT]
[FONT=&quot]اس تحریرمیں خیرکی ہر بات صرف اللہ تعالیٰ کی مہربانی کی وجہ سے ہے اورممکنہ طورپر غلط یا کمزور بات ہماری کم علمی یا کوتاہی کی وجہ سے ہے جس کیلئے ہم اللہ تعالیٰ سے معافی کے طلب گارہیں ۔[/FONT]
[FONT=&quot] ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں حق واضح طورپردکھادے اوراس پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اورباطل بھی دکھادے اوراس سے دوررہنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔آمین۔[/FONT]
[FONT=&quot]غور[/FONT][FONT=&quot] طلب بات[/FONT]

[FONT=&quot]کیا آپ کو معلوم ہے کہ شیطان نے حضرت آدم وحواعلیہما السلام کو جنت سے نکالنے کے لئے کیا حربہ استعمال کیا یعنی ایک ایسی غلطی اور جرم سرزد کروایا جو انہیں بے لباس کردے چنانچہ ایسا ہی ہوا اور نتیجہ ہمیںمعلوم ہے یعنی [/FONT]
[FONT=&quot] وَ یٰٓاٰدَمُ اسْکُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُکَ الْجَنَّۃَ فَکُلا[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]َ[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot] مِنْ حَیْث[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]ُ[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot] شِئْتُمَا وَ لا[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]َ[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot] تَقْرَبَا ہٰذِہِ الشَّجَرَۃَ فَتَکُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ[/FONT][FONT=&quot]o[/FONT][FONT=&quot] فَوَسْوَسَ لَہُمَا الشَّیْطٰنُ لِیُبْدِیَ لَہُمَا مَا وٗرِیَ عَنْہُمَا مِنْ سَوْٰاتِہِمَا وَ قَالَ مَا نَہٰکُمَا رَبُّکُمَا عَنْ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ اِلَّا[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]ٓ اَنْ تَکُوْنَا مَلَکَیْنِ اَوْ تَکُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِیْن[/FONT][FONT=&quot]o[/FONT][FONT=&quot] وَ قَاسَمَہُمَآ اِنِّیْ لَکُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَ[/FONT][FONT=&quot]o[/FONT][FONT=&quot]لا[/FONT][FONT=&quot] فَدَلّٰہُمَا بِغُرُوْرٍ[/FONT][FONT=&quot]ج[/FONT][FONT=&quot] فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَۃَ بَدَتْ لَہُمَا سَوْٰاتُہُمَا وَطَفِقَا یَخْصِفٰنِ عَلَیْہِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّۃِ[/FONT][FONT=&quot]ط[/FONT][FONT=&quot] وَ نَاد[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]ٰ[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]ہُمَا رَبُّہُمَآ اَلَمْ اَنْہَکُمَا عَنْ تِلْکُمَا الشَّجَرَۃِ وَ اَقُلْ لَّکُمَآ اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَکُمَا عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ[/FONT][FONT=&quot]o[/FONT]
[FONT=&quot]] ا ور ہم نے حکم دیا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو۔پھر جس جگہ سے چاہو دونوں کھاؤ اور اس درخت کے پاس مت جاؤ کہ کہیں ان لوگوں کے شمار میں آجاؤجن سے نامناسب کام ہوجاتاہے ۔پھر شیطان نے ان دونوں کے دلوںمیں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کاپردہ بدن جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھا دونوں کے روبروبے پردہ کردے اور کہنے لگا کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت سے اور کسی سبب سے منع نہیں فرمایا مگر محض اس وجہ سے کہ تم دونوںکہیں فرشتے ہوجاؤ یا کہیں ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہوجاؤ۔اور ان دونوں کے روبروقسم کھالی کہ یقین جانیئے میں تم دونوںکا خیرخواہ ہوں ۔سو ان دونوں کو فریب سے زیر کرلیا پس ان دونوں نے جب درخت کوچکھادونوں کا پردہ بدن ایک دوسرے کے روبرو بے پردہ ہوگیا اور دونوںاپنے اوپر جنت کے پتے جوڑجوڑکر رکھنے لگے اور ان کے رب نے ان کوپکارا کیامیں تم دونوں کو اس درخت سے ممانعت نہ کرچکا تھا اور یہ نہ کہہ چکا تھا کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے ۔[/FONT][FONT=&quot] ( اعراف آیت :[/FONT][FONT=&quot]19-22[/FONT][FONT=&quot]) [/FONT][FONT=&quot][[/FONT]
[FONT=&quot]اور یہ آیت تو اس پورے معاملے کا خلاصہ اور آئندہ کیلئے اصول فراہم کرتی ہے یعنی[/FONT]
[FONT=&quot] ٰیبَنِیْٓ ٰادَمَ لا[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]َ[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot] یَفْتِنَنَّکُمُ الشَّیْطٰنُ کَمَآ اَخْرَجَ اَبَوَیْکُمْ مِّنَ الْجَنَّۃِ یَنْزِعُ عَنْہُمَا لِبَاسَہُمَا لِیُرِیَہُمَا سَوْٰاتِہِمَا[/FONT][FONT=&quot]ط[/FONT][FONT=&quot] اِنَّہٗ یَرٰکُمْ ہُوَ وَ قَبِیْلُہٗ مِنْ حَیْث[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]ُ[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot] لا[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]َ[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot] تَرَوْنَہُمْ[/FONT][FONT=&quot]ط[/FONT][FONT=&quot] اِنَّا جَعَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ اَوْلِیَآئَ لِلَّذِیْنَ لا[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]َ[/FONT][FONT=&quot]ا[/FONT][FONT=&quot]یُؤْمِنُوْن [/FONT][FONT=&quot]o[/FONT]
[FONT=&quot]] اے اولاد آدم ! شیطان تم کو کسی فتنہ میں نہ ڈال دے جیساکہ اس نے تمہارے دادا دادی کو جنت سے باہر کرادیا اس طرح کہ ان کا لباس بھی اتروادیا تاکہ وہ ان کو ان کا پردہ بدن دکھائے۔وہ اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتاہے کہ تم ان کو نہیں دیکھتے ہو ۔ہم نے شیطانوں کو ان ہی لوگوں کا رفیق بنایاہے جو ایمان نہیں لاتے ۔ [/FONT][FONT=&quot](سورۃ اعراف آیت :[/FONT][FONT=&quot]27[/FONT][FONT=&quot]) [/FONT][FONT=&quot] [[/FONT]
[FONT=&quot]ان آیات کے حوالے سے چار اہم نکات واضح ہوتے ہیں ۔ [/FONT]
[FONT=&quot]بے لباسی جنت سے دوری کا سبب ہے۔ [/FONT]
[FONT=&quot]لباس لازمی ہے تاکہ بے پردگی کے گناہ اور جرم سے بچا جاسکے۔ [/FONT]
[FONT=&quot]بے پردگی شیطان کا ہتھیار ہے ۔ [/FONT]
[FONT=&quot]آدم سے لے کر قیامت سے پہلے پیداہونے والے آخری انسان غرض دنیا کے تمام انسانوں خواہ ان کا تعلق کسی بھی رنگ ، قوم،نسل، امت، علاقے، زمانے سے ہو بنی آدم ہونے کے ناطے سب کامشترکہ دشمن ایک ہی ہے اور وہ ابلیس ہے اسی نے آدم علیہ السلام کو لالچ دے کر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کروائی اور وہی مستقلاً بنی آدم کو مختلف قسم کے لالچ دے کر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرواتا ہے تاکہ جس طرح آدم علیہ السلام کو جنت سے نکلوایا اسی طرح بنی آدم کو بھی جنت سے محروم کر دیا جائے۔ یا یوں کہہ لیں کہ جس کی وجہ سے وہ خود جنت سے نکالاگیا اس کو بھی جنت سے نکلوادے !چنانچہ اگرسارے انسان اس نکتے کوعملی طورپرسمجھ لیںکہ ہر خرابی کے پیچھے شیطان کا ہاتھ ہے اوروہ ہر برائی کا منصوبہ ساز([/FONT][FONT=&quot]Master mind[/FONT][FONT=&quot])ہے اورا گر انسانوں کی ساری کوششیں اپنے اس مشترکہ دشمن کی چالوں کو ناکام بنانے کیلئے صرف ہوں تو دنیاایک پرسکون جگہ بن سکتی ہے ۔اس سلسلہ میں آخری بات یہ کہی جاسکتی ہے کہ اصل دشمن کو فراموش کرکے انسانوں کی آپس میں محاذ آرائی اورافتراق بے معنی بلکہ نقصان دہ ہے اورمسلمانوںکے باہمی اختلاف کو باعثِ رحمت قرار دینے والے کوؤں سے بھی زیادہ بے عقل ہیںکیونکہ کوّے بھی اتحادواتفاق کی اہمیت وبرکت کو سمجھتے ہیں اورکم ازکم بحران اورمشکل کے وقت ایک ہوجاتے ہیں ۔ [/FONT]
[FONT=&quot]اہم سوال[/FONT]

[FONT=&quot] ایک اہم سوال یہ پیداہوتاہے کہ جب ہمارے جد امجدایک بالواسطہ ([/FONT][FONT=&quot]lndirect[/FONT][FONT=&quot])غلطی کے تحت بے لباسی کی حالت وکیفیت کی وجہ سے جنت سے نکالے گئے یا یوں کہئے کہ بے لباسی جنت سے دوری کا سبب بنی تو یہ کیسے ممکن ہے کہ آج کوئی شخص (مرد ہویا عورت)بے پردگی بے حیائی اوربے لباسی کا مرتکب ہو اور جنت کی امید رکھے؟مندرجہ ذیل بحث اسی اہم سوال کے جواب کے ضمن میں ہے ۔(یعنی بے پردگی جنت سے دوری کا ایک ممکنہ سبب بن سکتی ہے۔)[/FONT]
[FONT=&quot]اسلام میں لباس کی غرض وغایت[/FONT]

[FONT=&quot]عموی طورپرلباس انسانی جسم کو موسمی اثرات سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ سمجھاجاتاہے اوراسی سوچ کے تحت لباس میں کمی بیشی کاجواز نکالاجاتاہے یہ درست نہیں کیونکہ اگر لباس کا واحدمقصد بیرونی اثرات سے بچاناہی ہو تو نفس پرست انسان بے لباسی کیلئے ایسے ماحول کو جواز بناسکتے ہیں جو موسم کی سختیوں یعنی گرمی ،سردی،بارش، گرد وغبار اور دیگر آلودگیوں سے محفوظ ہوجب کہ اسلام کا مطلوب یہ ہے کہ انسان لباس میں رہے ۔ایسا لباس جو سادہ ہو اوربنیا دی ستر وحجاب کے تقاضے پورے کرے ۔جیساکہ قرآن کریم میں ارشادفرمایا:[/FONT]
[FONT=&quot] ٰیبَنِیْٓ ٰادَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْٰاتِکُمْ وَ رِیْشًا[/FONT][FONT=&quot]ط[/FONT][FONT=&quot] وَ لِبَاسُ التَّقْوٰی[/FONT][FONT=&quot]لا[/FONT][FONT=&quot] ذٰلِکَ خَیْرٌ[/FONT][FONT=&quot]ط[/FONT][FONT=&quot] ذٰلِکَ مِنْ ٰایٰتِ اﷲِ لَعَلَّہُمْ یَذَّکَّرُوْنَ[/FONT][FONT=&quot]o[/FONT]
[FONT=&quot]اے آدم علیہ السلام کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیداکیاجوتمہاری شرمگاہوں کو بھی چھپاتاہے اورموجب زینت بھی ہے اورتقویٰ کا لباس تواس سے بڑھ کر ہے یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں ۔(سورۃ الاعراف7 آیت26 ) [/FONT]
[FONT=&quot]یہ واضح رہے کہ لباس کے دو حصے ہیں اولاً بنیادی لباس جو ستر کوعمومی اوقات اور حالات میں محرم اورنامحرم دونوںسے چھپائے اورثانیاًوہ بیرونی چادرجس سے چہرہ ،جسمانی محاسن اورخد وخال نامحرموں سے ڈھکے چھپے رہیںجس کو حجاب کہتے ہیں چنانچہ اسلامی نقطہ نگاہ سے لباس کا اصل مقصد سترکو چھپانا اوربے پردگی اور اس کے اثرات سے بچاناہے نہ کہ دیگر وجوہات جس کو اہل مغرب اوردیگرغیرمسلم اقوام جواز بناکر کم لباسی ،تنگ لباسی یا مکمل بے لباسی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔[/FONT]
مزید پڑھئے:
آپ کے مسائل اور ان کا حل قرآن کریم اور صحیح احادیث کی روشنی میں - پردہ کیوں ضروری ہے
 
Top