• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بے عمل۔ بے عقل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَاَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ۝۰ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۝۴۴ وَاسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ۝۰ۭ وَاِنَّہَا لَكَبِيْرَۃٌ اِلَّا عَلَي الْخٰشِعِيْنَ۝۴۵ۙ الَّذِيْنَ يَظُنُّوْنَ اَنَّھُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّہِمْ وَاَنَّھُمْ اِلَيْہِ رٰجِعُوْنَ۝۴۶ۧ
کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھولے جاتے ہو اور تم کتاب پڑھتے ہو۔ پھر کیا نہیں سمجھتے۔ ۱ ؎ (۴۴) اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد چاہو اور البتہ وہ بھاری تو ہے مگر ان پر(نہیں) جن کے دل پگھلے (جو عاجزی کرنے والے) ہیں۔۲؎(۴۵) جنھیں یہ خیال ہے کہ انھیں اپنے رب سے ملنا ہے اور ان کو اسی کی طرف لوٹنا ہے۔(۴۶)
۱؎ قرآن حکیم بار بار جس غلط فہمی کو دور کردینا چاہتا ہے وہ قول وعمل میں عدم توافق ہے ۔ قرآن کہتا ہے کہ تبلیغ واشاعت کا آغاز، رہنمائی اور قیادت کا شروع اپنے نفس سے ہو۔ اپنے قریبی ماحول سے ہو ورنہ محض شعلہ مقال کوئی چیز نہیں۔

لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَالاَ تَفْعَلُوْنَ۔ یہودیوں اور عیسائیوں میں بے عملی کا مرض عام ہوچکاتھا۔ ان کے علماء و اولیاء محض باتوں کے علماء تھے۔ عمل سے معرا، اخلاق سے کورے اور زبان کے رسیلے لوگ خدا کو پسند نہیں۔ وہ تو عمل چاہتا ہے ۔ جدوجہد کا طالب ہے ۔ اس کے حضور میں کم گو لیکن ہمہ کاہش لوگ زیادہ مقرب ہیں۔

۲؎ ان آیات میں کشاکشہائے دنیا کا علاج بیان فرمایا ہے ۔ یعنی جب تم گھبراجاؤ یا کسی مصیبت میں مبتلا ہوجاؤ توپھر صبر کے فلسفے پر عمل کرو۔وبشر الصابرین۔اور عقل وتوازن کو نہ کھو بیٹھو۔ تاکہ مشکلات کا صحیح حل تلاش کیا جاسکے۔ وہ جومصیبت کے وقت اپنے آپے میں نہیں رہتے، کبھی کامیاب انسان کی زندگی نہیں بسر کرسکتے۔ قرآن حکیم چونکہ ہمارے ہرنوع کے اضطراب کا علاج ہے، اس لیے وہ ہمیں نہایت حکیمانہ مشورہ دیتا ہے جس سے یقینا ہمارے مصائب کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے ۔

پھردوسری چیز جو ضروری ہے وہ نماز ودعاء ہے۔ اَلاَبِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب۔ اس وقت جب دنیا کے امانت کے سب دروازے بند ہوجائیں۔ جب لوگ سب کے سب ہمیں بالکل مایوس کردیں۔ اللہ کی بارگاہِ رحمت میں آجانے سے دل کو تسکین ہوجاتی ہے۔

حدیث میں آتا ہے۔حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو جب کوئی مشکل پیش آجاتی تو آپ نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے۔ وہ سفر میں تھے کہ کسی نے آکر آپ کو آپ کے لخت جگر کے انتقال کی خبر سنائی۔ وہ سواری سے اترے اور جناب باری کے عتبۂ جلال وجبروت پر جھک گیے۔
حل لغات
{البر} نیکی۔ حسن سلوک۔ شریعت کی اطاعت۔ {تَنْسَوْنَ} مادہ نسیان۔ بھول جانا۔( تَتْلُوْنَ) پڑھتے ہو۔ مادہ ۔تلاوۃ۔ {اَلْخٰشِعِیْنَ} خدا سے ڈرنے والے۔ عاجز ومنکسر بندے۔
 
Top