• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بے نمازکے متعلق سعودی علماء کے استدلال (مکمل کتاب یونیکوڈ میں)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محمد آصف مغل
ایک صاحب کی تحقیق بتاتی ہے کہ ایمان صرف دل سے قبول کرنے کا نام ہے۔ نہ تو یہ زیادہ ہوتا ہے اور نہ کم وغیرہ وغیرہ۔
ان صاحب کی تحقیق کو قرآن و حدیث کی روشنی میں پرکھ لیں ، اہل سنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق ہے تو مان لیں ورنہ ترک کر دیں۔ ویسے ہمارے عقیدے کے مطابق ایمان کم یا زیادہ ہوتا ہے۔
ایک شخص کہتا ہے کہ جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا کفر اصغر کا مرتکب ہے
ان کے اپنے دلائل ہیں۔
ایک شخص کہتا ہے کہ زکوٰۃ فرض جان کر صرف خلیفہ کو نہ دینے پر اصرار کی وجہ سے قتل ہوا، اس کا کفر بھی کفر اصغر ہے
اس معاملے پر کبھی تحقیق نہیں کی۔
ایک شخص کہتا ہے صحت و عافیت اور بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ نہ رکھنے والا کفر اصغر کا مرتکب ہے
ایسی صورت میں روزہ چھوڑنے والا سخت کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے، اور اس کی سزا بھی جہنم میں بہت سخت ہے، لیکن اس کے کفر اکبر ہونے پر قرآن و حدیث سے دلائل درکار ہیں۔
ایک شخص کہتا ہے کہ حج فرض ہونے کے بعد بغیر کسی شرعی عذر کے حج نہ کرنے والا کفر اصغر کا مرتکب ہے
استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے والے پر اس سے زیادہ اور کیا سخت وعید ہو کہ حدیث کا مفہوم ہے ایسے شخص کے بارے میں اللہ کو کوئی پرواہ نہیں وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر۔ (او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم)
اپنے مشفق اساتذہ محترم عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ اور محمد ابراہیم بھٹی حفظہ اللہ کی بات یاد آ گئی
کہ
مشرکین مکہ کے کفرو انکارِ توحیدِ اُلوہیت کی وجہ سے وہ دُنیا کے سب سے بڑے کافر و مشرک ٹھہرتے ہیں
لیکن
پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و صحبہ وسلم کے متعلق شرکیہ اُمور کا حامل شخص مشرکین مکہ سے بھی بڑا کافر و مشرک ٹھہرا
کیونکہ
اس میں کفر و شرک مرکب ہو گیا ہے۔ یعنی مشرکین مکہ کے کفر و شرک کے ساتھ پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ، ان کے اہل بیت، ان کے چچا زاد بھائی اور داماد سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کو بھی اپنے کفر و شرک میں شامل کر لیا۔
شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کی اس بات کو میں نے پہلی بار سنا ہے، اس کی مزید وضاحت درکار ہے، اس جمعے کو خان پور کانفرنس میں جمعے کا خطبہ ہے لیکن میری اُن تک رسائی مشکل ہے، ورنہ میں خود ان سے پوچھ لوں۔

غرض یہ کہ
اگر یہی روش جاری و ساری رہی تو خطرہ ہے کہ
آہستہ آہستہ تمام فرائض کے تارک کو ہم صرف اور صرف کفر اصغر و شرک اصغر کا حامل ہی قرار دیں گے
اس بات کی حیثیت ایک گمان سے زیادہ کی نہیں ہے، حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے، کسی مسئلے میں تارک کا کفر اکبر یا کفر اصغر ہونے پر قرآن و سنت کی روشنی میں دلائل درکار ہوتے ہیں، محض کسی کے ظن یا گمان کو دین کی حیثیت نہیں دی جا سکتی۔ اگر اسی بات کو لے لیا جائے تو پھر معاذاللہ اللہ کے بارے میں کیا کہا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے شراب کے نقصانات کے ساتھ کچھ فائدے ہونے کا بھی ذکر کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا۔۔۔سورة البقرة
ترجمه: ان دونوں میں بہت بڑا گناه ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائده بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناه ان کے نفع سے بہت زیاده ہے

اب اگر کوئی بڑے نقصان سے قطع نظر ہو کر محض تھوڑے فائدے حاصل کرنے کے لئے شراب کا استعمال کرے تو کیا آپ اس کو اجازت دیں گے؟ اور اگر وہ قرآن کی یہ آیت بطور دلیل پیش کرے تو کیا آپ یہ کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ کو نعوذباللہ ایسا نہیں لکھنا چاہئے تھا، نہیں تو پھر مان لیں کہ اللہ کے ہر کام میں حکمت ہے۔ اللہ نے اس آیت میں جو فرمایا ہم اس پر ایمان و یقین رکھتے ہیں۔ یہ بات صرف سمجھانے کے لئے کہہ رہا ہوں۔

پھر اس کے بعد وہ وقت بھی آئے گا کہ
کفر اصغر و شرک اصغر کے الفاظ بھی دیگر ''مہذب الفاظ'' سے تبدیل کر لئے جائیں گے۔
اور پھر یہ لا متناہی سلسلہ جاری و ساری رہے گا
کیا کوئی آیت کا یہ حصہ جس میں تھوڑے نفع کا ذکر ہے صرف اس لئے پڑھنا پڑھانا چھوڑ دے کہ اس کو مدنظر رکھ کر لوگ شراب کے قریب ہوں گے تو کیا اس کا فہم درست ہو گا۔ نہیں نا تو اوپر اقتباس میں موجود بات کی حیثیت بھی محض گمان کی سی ہے۔
 
Last edited:

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
میرا خیال ہے کہ اس اب مزید بحث نہ کی جائے یہ نہ ہو کہ یہ بحث کسی کی ذاتیات پر جا کر ختم ہو جو کہ کسی بھی لحاظ سے صحیح نہ ہو گا۔
بہتر یہ ہے کہ ایسے معاملات میں صرف علماکرام ہی اپنی رائے دیا کریں ،
میں محدث فورم کے علماکرام سے درخواست کروں گا کہ جہاں بحث لمبی ہو جائے وہاں وہ اپنے علم کے مطابق کچھ جواب دیا کریں تاکہ بحث سنجیدگی یا جھگڑے کا باعث نہ بنے
انس
شاکر
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میرا خیال ہے کہ اس اب مزید بحث نہ کی جائے یہ نہ ہو کہ یہ بحث کسی کی ذاتیات پر جا کر ختم ہو جو کہ کسی بھی لحاظ سے صحیح نہ ہو گا۔
بہتر یہ ہے کہ ایسے معاملات میں صرف علماکرام ہی اپنی رائے دیا کریں ،
میں محدث فورم کے علماکرام سے درخواست کروں گا کہ جہاں بحث لمبی ہو جائے وہاں وہ اپنے علم کے مطابق کچھ جواب دیا کریں تاکہ بحث سنجیدگی یا جھگڑے کا باعث نہ بنے
انس
شاکر
انا للہ وانا الیہ رجعون
مجھے اپنا نظریہ بیان کرنے والوں سے زیادہ اپنا نظریہ دوسروں پر مسلط کرنے والوں سے الجھن ہے، آپ کو پتہ ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں، یہاں جواب دینے کی خود آصف صاحب نے گزارش کی تھی، جب میں نے ان کی پوسٹ کو غیر متفق کیا تو انہوں نے اپنا نظریہ بیان کیا جس کے جواب میں میں نے یہ بات لکھی، اگر اسی طرح سب کو بحث کرنے سے روک دیا جائے تو پھر فورم پر بچتا کیا ہے، پھر فائدہ کیا ہے فورم پر آنے کا؟ بحث اگر زاتیات پر اتر آئے تو واقعی قابل مذمت ہے، محمد ارسلان ملک نے کبھی شخصی حملوں اور ذاتی تنقید پر محیط گفتگو کی حوصلہ افزائی نہیں کی،الحمدللہ، لیکن ان چیزوں کو بنیاد بنا کر سیکھنے اور اپنا موقف بیان کرنے کی آزادی پر ضرب لگانا بھی درست رویہ نہیں، اللہ معاف کرے اوپر گفتگو میں، میں اور آصف صاحب کوئی دست و گریباں نہیں تھے جو آپ نے اس قدر شدت سے اس بحث کی مخالفت کی، میرے خیال میں یہاں آپ کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ لیکن چونکہ آج کل ہر آدمی اپنی غلطیوں کا بہترین جج اور دوسروں کی غلطیوں کا بہترین وکیل ہے، اسی تناظر میں، میں کم از کم تھوڑی ہی امید رکھتا ہوں کہ آپ اور آپ کے ہم خیال لوگ اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
انا للہ وانا الیہ رجعون
مجھے اپنا نظریہ بیان کرنے والوں سے زیادہ اپنا نظریہ دوسروں پر مسلط کرنے والوں سے الجھن ہے، آپ کو پتہ ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں، یہاں جواب دینے کی خود آصف صاحب نے گزارش کی تھی، جب میں نے ان کی پوسٹ کو غیر متفق کیا تو انہوں نے اپنا نظریہ بیان کیا جس کے جواب میں میں نے یہ بات لکھی، اگر اسی طرح سب کو بحث کرنے سے روک دیا جائے تو پھر فورم پر بچتا کیا ہے، پھر فائدہ کیا ہے فورم پر آنے کا؟ بحث اگر زاتیات پر اتر آئے تو واقعی قابل مذمت ہے، محمد ارسلان ملک نے کبھی شخصی حملوں اور ذاتی تنقید پر محیط گفتگو کی حوصلہ افزائی نہیں کی،الحمدللہ، لیکن ان چیزوں کو بنیاد بنا کر سیکھنے اور اپنا موقف بیان کرنے کی آزادی پر ضرب لگانا بھی درست رویہ نہیں، اللہ معاف کرے اوپر گفتگو میں، میں اور آصف صاحب کوئی دست و گریباں نہیں تھے جو آپ نے اس قدر شدت سے اس بحث کی مخالفت کی، میرے خیال میں یہاں آپ کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ لیکن چونکہ آج کل ہر آدمی اپنی غلطیوں کا بہترین جج اور دوسروں کی غلطیوں کا بہترین وکیل ہے، اسی تناظر میں، میں کم از کم تھوڑی ہی امید رکھتا ہوں کہ آپ اور آپ کے ہم خیال لوگ اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گے۔
محمد ارسلان بھائی میں علم سے چھوٹا ہوں یا بڑا میں نے کبھی اس چیز میں بحث و تکرار نہیں کی اور کسی معاملے میں ٹانگ اڑا کر اپنی بات کو منوانے کی کوشش کی ہے اور نہ مجھے عادت ہے ، میری مخالفت کبھی کسی کے لیے نہیں ہوتی اور نہ اس کی ضرورت محسوس کرتا ہوں، جہاں غلطی نظر آتی ہے وہاں اصلاح کیا میں معافی مانگنےسے بھی گریز نہیں کرتا ۔ کس کو کس بات یا رویوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے یہ تاحال مجھے کسی پوچھنے کی ضرروت نہیں ہے ۔
یقینا یہ محاورہ بہترین ہے کہ انسان اپنی غلطی کا بہترین وکیل اور دوسروں کی غلطیوںکا بہترین جج ہوتا ہے ، یہ محاورہ ساجد کے لیے نہیں ہوسکتا اتنا اپنی ذات پر یقین ہے ۔

جب کسی بحث کا نتیجہ کا نکلے تو اُس بحث صرف دوریاں حاصل ہوتی ہیں اور کچھ نہیں ۔

میں اپنی ذات کے بارے میں اتنا جانتا ہوں کہ ہر چھوٹے اور بڑے کی عزت کرتا ہوں مجھے اگر کسی کم علم یا اپنے چھوٹے سے بھی کوئی اچھی بات سننے کو ملتی ہے تو میں اس میں شرم محسوس نہیں کرتا بلکہ اچھی بات کو اپنانے کی کوشش کرتاہوں

بہرحال آپ اپنی بحث اس تھریڈ میں جاری رکھیں
جزاک اللہ خیرا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محمد ارسلان بھائی میں علم سے چھوٹا ہوں یا بڑا میں نے کبھی اس چیز میں بحث و تکرار نہیں کی اور کسی معاملے میں ٹانگ اڑا کر اپنی بات کو منوانے کی کوشش کی ہے اور نہ مجھے عادت ہے ، میری مخالفت کبھی کسی کے لیے نہیں ہوتی اور نہ اس کی ضرورت محسوس کرتا ہوں، جہاں غلطی نظر آتی ہے وہاں اصلاح کیا میں معافی مانگنےسے بھی گریز نہیں کرتا ۔ کس کو کس بات یا رویوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے یہ تاحال مجھے کسی پوچھنے کی ضرروت نہیں ہے ۔
یقینا یہ محاورہ بہترین ہے کہ انسان اپنی غلطی کا بہترین وکیل اور دوسروں کی غلطیوںکا بہترین جج ہوتا ہے ، یہ محاورہ ساجد کے لیے نہیں ہوسکتا اتنا اپنی ذات پر یقین ہے ۔

جب کسی بحث کا نتیجہ کا نکلے تو اُس بحث صرف دوریاں حاصل ہوتی ہیں اور کچھ نہیں ۔

میں اپنی ذات کے بارے میں اتنا جانتا ہوں کہ ہر چھوٹے اور بڑے کی عزت کرتا ہوں مجھے اگر کسی کم علم یا اپنے چھوٹے سے بھی کوئی اچھی بات سننے کو ملتی ہے تو میں اس میں شرم محسوس نہیں کرتا بلکہ اچھی بات کو اپنانے کی کوشش کرتاہوں

بہرحال آپ اپنی بحث اس تھریڈ میں جاری رکھیں
جزاک اللہ خیرا
جزاک اللہ خیرا
اللہ تعالیٰ آپ کے کردار کو مزید بہتر بنائے آمین ،ساجد بھائی! اصل بات جو ہے وہ یہ کہ ہمارے ہاں جو روایتی انداز میں فریقین محوِ گفتگو ہوتے ہیں ان میں سے اکثر گفتگو کسی منطقی انجام تک نہیں پہنچ پاتیں اور گفتگو کا رُخ علمی کلام سے زیادہ ذاتیات پر تنقید اور شخصی حملوں کی طرف ہو جاتا ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر آپ نے یہاں بھی اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے تو یہ بات قابلِ تحسین ہے، لیکن ضروری نہیں کہ ہر گفتگو کا مذکورہ حال ہو، بلکہ بعض ممبران اچھے انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، ان میں سے ایک یہ خاکسار بھی ہے، الحمدللہ، لہذا آپ نے اپنی ذات کے حوالے سے جو باتیں کیں ان میں سے اکثر کو میں جانتا ہوں، آپ واقعی میں ماشاءاللہ ایک اچھے انداز میں بات کو سننے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بس یہی حسنِ ظن ہمارے بارے میں بھی رکھ لیں۔ ابتسامہ
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اللہ تعالی ہمیں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے رکھے اور ہماری محبت اور نفرت ہمیشہ اللہ تعالی کی رضا کے لیے ہو آمین
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محترم محمد ارسلان صاحب!
آپ کے دل کی کیفیت کا تعلق آپ کے رب کے ساتھ ہے۔ مجھے اس میں جھانک دیکھنے کا مکلف نہیں بنایا گیا۔
آپ نے جو باتیں لکھیں، ان پر ایک پرائیویٹ پیغام جناب کو چند دن قبل بھیجا تھا لیکن اس میں کی گئی استدعا پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں اپنے رب سے ملتجی ہوں
یارب
جس جس نے جان بوجھ کر ترکِ نماز کو ‘‘کفر اصغر’’ لکھا، گردانا، جانا، یا اس پر اصرار کیا، جس کے نتیجے میں بعض بےنماز لوگوں کو تحفظ ملا اور بعض نے اس مذکورہ وجہ سے ترک نماز کو معمول بنا لیا، ان سب کے گناہوں کو ترک نماز کو ‘‘کفر اصغر’’ کہنے، لکھنے، اور اس پر اصرار کرنے والوں پر بھی ڈالنا، قیامت کے دن بھی میں اسی بات کی گواہی دوں گا کہ رسول اللہ ﷺ کی حدیت مقدسہ کے مطابق
من ترک الصلاۃ متعمدا فقد کفر۔
جس کسی نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اُس نے کفر کیا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محترم محمد ارسلان صاحب! آپ کے دل کی کیفیت کا تعلق آپ کے رب کے ساتھ ہے۔ مجھے اس میں جھانک دیکھنے کا مکلف نہیں بنایا گیا۔
بے شک، (إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ)
آپ نے جو باتیں لکھیں، ان پر ایک پرائیویٹ پیغام جناب کو چند دن قبل بھیجا تھا لیکن اس میں کی گئی استدعا پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں اپنے رب سے ملتجی ہوں
آپ کے پرائیوٹ پیغام ملنے کے بعد، جس میں آپ کی طرف سے یہ کہا گیا تھا کہ میں آپ کی پوسٹ کو "غیر متفق" کرنے کی وجہ بیان کر دوں، تاکہ کسی قسم کی بدگمانی کو آپ اپنے ذہن میں جگہ نہ دے سکیں،اسی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جب میں نے وضاحت بیان کی، لیکن وضاحت کرنے کے باوجود بھی دھات کے تین پات والی صورتحال ہی برقرار رہی ہے۔
جس جس نے جان بوجھ کر ترکِ نماز کو ''کفر اصغر'' لکھا، گردانا، جانا، یا اس پر اصرار کیا، جس کے نتیجے میں بعض بےنماز لوگوں کو تحفظ ملا اور بعض نے اس مذکورہ وجہ سے ترک نماز کو معمول بنا لیا، ان سب کے گناہوں کو ترک نماز کو ''کفر اصغر'' کہنے، لکھنے، اور اس پر اصرار کرنے والوں پر بھی ڈالنا
ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں،(محترم محمد ارسلان صاحب!آپ کے دل کی کیفیت کا تعلق آپ کے رب کے ساتھ ہے۔ مجھے اس میں جھانک دیکھنے کا مکلف نہیں بنایا گیا)دوسری طرف آپ فرما رہے ہیں (جس جس نے جان بوجھ کر ترکِ نماز کو ''کفر اصغر'' لکھا، گردانا، جانا، یا اس پر اصرار کیا، جس کے نتیجے میں بعض بےنماز لوگوں کو تحفظ ملا) کیا یہ آپ کے قول و فعل میں تضاد ہونے کی کھلی نشانی نہیں ہے، آپ پھر سمجھ نہیں آتی کہ آپ جیسا شخص اس طرح کی بات کر سکتا ہے، محترم آپ کے کہنے پر آپ کی بدگمانی دور کرنے کے لئے وضاحت کر بیٹھا ہوں، کیونکہ میں اللہ کے فضل سے حق بات کہتا ہوں، اور اس پختگی کے ساتھ بات کرتا ہوں کہ جو مخالفت کرے گا اس کو جواب دوں گا ، اور اپنی غلطی نکل آنے کی صورت میں رجوع کر لوں گا۔ بس اسی وجہ سے آپ کو وضاحت کر دی آپ شاید اس کو میری کمزوری سمجھ بیٹھے، اللہ کے فضل سے ایسی بات نہیں ہے، میں کسی کو وضاحتیں کرنے کا ذمہ دار نہیں ہوں، اور نہ ہی اس بات کو اہمیت دیتا ہوں کہ ہر کسی کے پوچھنے پر وضاحتیں کرتا رہوں، لیکن خیر مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا، آئندہ خیال رکھوں گا، ویسے بھی جب تک کسی کے پالا نہ پڑے اس کی حقیقت کھل کر سامنے نہیں آتی، دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں۔ شاید ساجد تاج بھائی نے اسی وجہ سے کہا ہو گا کہ یہ گفتگو زاتیات پر نہ آ جائے ، دراصل اس وقت میں اس بات کو اپنے اوپر لے گیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ آپ کو سمجھتے ہوں گے اور شاید اسی وجہ سے کہا ہو گا ۔واللہ اعلم

اب آتے ہیں آپ کی گفتگو کی طرف، محترم آپ نے جو بات کی ، اس بات کے زمرے میں صرف میں نہیں بہت سارے لوگ آتے ہیں، کیونکہ آپ نے "جس جس" کے الفاظ استعمال کئے، اس کی زد میں میں، شیخ البانی، سلف صالحین میں سے ایک جماعت، محدث فتویٰ سائٹ پر جواب دینے والے مفتی حضرات ، فتویٰ سائٹ لانچ کروانے والے ادارہ محدث کے صاحبین اور دیگر لوگ اس کی زد میں آتے ہیں۔

معاملہ یہیں تک بس نہیں بلکہ اس سے آگے اور بھی بہت سارے مسائل ہیں، ایسا بدعتی جس کی بدعت شرک تک نہ پہنچی ہو اس کے پیچھے ہمارے بھائی شیخ انس نضر ، نماز کے جواز کے قائل ہیں، اب آپ ایک عدد بد دعا یہاں بھی دیجئے کہ بدعتی جس کو پناہ دینے کی بھی حدیث میں ممانعت ہیں ان کے پیچھے نماز کے جواز کا فتویٰ دینے والے کے فتوے سے جس جس کی نمازیں ضائع ہوئیں ہیں ان کا بوجھ اِن پر بھی ڈالنا۔

آگے چلتے ہیں، محدث فورم کے اکثر سینئیر اراکین شیعہ کے تمام تر کفریہ عقائد کے باوجود انہیں کافر ماننے کو تیار نہیں ہیں، آپ ان اراکین کے بارے میں بھی کوئی بددعا دے دےدیجئے۔

کیا یہ طریقہ ہوتا ہے کسی علمی گفتگو میں کلام کرنے کا؟ محترم آپ کسی حنفی مقلد کے ساتھ گفتگو نہیں کر رہے، اہلسنت و الجماعت اہلحدیث کے ساتھ تعلق رکھنے والے ایک شخص سے گفتگو کر رہے ہیں۔ الحمدللہ
رسول اللہ ﷺ کی حدیت مقدسہ کے مطابق
من ترک الصلاۃ متعمدا فقد کفر۔
جس کسی نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اُس نے کفر کیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ۔۔۔سورۃ البقرۃ
آپ ایک حدیث پر اپنی مرضی کا مفہوم چسپاں کر رہے ہیں، ہمارے فہم کے مطابق اگر آپ بے نمازی کے کافر ہونے کے قائل ہیں تو دلائل پیش کیجئے، ان احادیث کے کیا آپ منکر ہیں جن میں آخرت میں عقیدہ توحید کی وجہ سے جہنم سے نکالے جانے کا ذکر ہے، جن کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا۔ لیکن چونکہ آپ کے ہاں علمی دلائل کی اہمیت نہیں ہیں، آپ صرف اپنی اَنا پر زد پڑنے کو اہمیت دیتے ہیں، اور شخصیت کی طرف رجحان بھی آپ کا زیادہ ہے۔ اسی لئے آپ کے سامنے دلائل کا ذکر کرنا کوئی زیادہ مفید ثابت نہیں ہو سکتا، محترم دین کے کسی مسئلے پر گفتگو کرنا ہو تو اپنی اَنا کو ترجیح نہیں دیتے، آپ میرے بے نمازی کو "کفر اصغر" کہنے پر سیخ پا ہو رہے ہیں، جب کہ یہ علمی مسئلہ ہے، تو آپ اللہ تعالیٰ پر بھی معاذ اللہ ثم معاذاللہ اعتراض کریں گے ، رب العالمین نے شراب کے کثیر نقصانات کے ساتھ کچھ فائدے بھی بیان کئے ، تو اگر کوئی ان قلیل فوائد کو مدنظر رکھ کر شراب کا استعمال کرے تو کیا آپ اللہ تعالٰی پر بھی یہ بات کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے کیوں شراب کے تھوڑے فائدے ساتھ بتائے، پھر لوگوں نے اس کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ نعوذباللہ، کیا آپ اللہ تعالیٰ سے زیادہ جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں؟ جس نے اپنے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ بات کہلوائی کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گا (مفہومِ حدیث)

محترم آخر میں گزارش ہے کہ اپنے رویے میں تبدیلی لائیں، آپ چاہے جتنا بھی اپنے آپ کو اہلحدیث کہلوا لیں، لیکن جب تک دوسروں کی بات سن کر، ان کے دئیے گئے دلائل پر غوروفکر کر کے ان کا مطمئن جواب دینے، یا اپنی غلطی اور موقف کی کمزوری کی صورت میں رجوع کا مزاج نہیں اپنائیں گے، آپ اپنے آپ کو کیسے اہلحدیث سمجھتے ہیں؟
اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت عطا فرمائے آمین اور ہم سب کو صراطِ مستقیم پر گامزن فرمائے آمین

نوٹ: اب آپ کی کسی بھی ایسی پوسٹ جو محض ذاتیات پر ہو گی، اس کا جواب نہیں دیا جائے گا صرف علمی گفتگو کرنے کی صورت میں جواب دیا جائے گا۔ ان شاءاللہ
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ایک شخص کہتا ہے کہ زکوٰۃ فرض جان کر صرف خلیفہ کو نہ دینے پر اصرار کی وجہ سے قتل ہوا، اس کا کفر بھی کفر اصغر ہے
آپ نے ارشاد فرمایا:
اس معاملے پر کبھی تحقیق نہیں کی۔
گذارش ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی تحقیق میں مسئلہ زکوٰۃ کو مسئلہ نماز پر ہی قیاس کیا تھا۔ اس لئے آپ بھی تحقیق فرما لیں تاکہ آپ کے موقف کو سمجھ کر اور آپ کی علمی قابلیت دیکھ کر آپ کو جواب دیا جا سکے۔

شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کی اس بات کو میں نے پہلی بار سنا ہے، اس کی مزید وضاحت درکار ہے، اس جمعے کو خان پور کانفرنس میں جمعے کا خطبہ ہے لیکن میری اُن تک رسائی مشکل ہے، ورنہ میں خود ان سے پوچھ لوں۔
محترم شیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب تو یہ بھی فرمایا کرتے ہیں کہ اگر کوئی شخص رات کو سونے سے پہلے صبح اُٹھنے کے لئے اس وقت کا آلارم لگائے جبکہ فجر کا وقت گذر چکا ہو تو اُسی وقت سے کافر ہو جاتا ہے کیونکہ اُس نے فجر کی نماز کے لئے نہ اُٹھنے کا ارادہ کر لیا ہے۔
آپ مزید تحقیق کے لئے محترم استاذ (عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ) اور دیگرعلماء سے پوچھ لیں۔
اس کے بعد آپ سے بات کریں گے۔

واضح رہے کہ آپ کے تمام نکات کا فردا فرداجواب تیار کر رکھا ہے۔
 
Top