• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بے نمازی کی تکفیر؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
محترم عمران بھائی آپ نے تکاسل کے بارے لکھا تھا تو میں نے ت سستی اور کاہلی کے بارے اپنی سوچ لکھی دوسرا آپ نے امام احمد بن حنبل کا قول لکھا تھا کہ وہ صرف شرک ہے تو میں نے لکھا کہ گستاخ رسول کی آپ بھی اس قول میں سے تخصیص کریں گے تیسرا کسی نے لاالہ الا اللہ سے اور فقط توحید سے جنت جانے والی احادیث کو نے نمازی کے کافر نہ ہونے کی دلیل بنایا تھا تو میں نے وہی گستاخ رسول والی مثال لکھی کہ جس بنیاد پر اس میں ہم توحید والے گستاخ رسول کی تخصیص کرتے ہیں تو نماز میں بھی ہو سکتی ہے اور اسکی مثال میں نے صحابہ سے دی ہے کہ انھوں نے منکرین زکوۃ کے معاملہ میں توحید ہونے کے باوجود اور ان ساری احادیث کا پتہ ہونے کے باوجود کافر کا معاملہ کیا اسلئے یہ تجویز دی کہ ان دلائل کو نکال دیں اور باقی دلائل ٹھیک ہیں ان پر بحث ہو سکتی ہے میرا تو یہ معاملہ تھا مگر محترم عمران بھائی کو غیر متعلقہ لگا اس پر معافی چاہتا ہوں کیانکہ میرا اتنا تجربہ نہیں اسلیے معذرت قبول فرمائیں
دوسرا حذیفہ رضی اللہ عنہ والی دلیل کی تفصیل مجھے پتہ نہیں مگر پھر بھی میرے ناقص علم کے مطابق یہ ایک صحابی کا قول ہے جس کو قران و سنت کے دلائل کی تحت دیکھنا ہو گا جیسے سماع موتی وغیرہ پر-
ارسلان بھائی کا شکریہ - ان کے اس نکتےکی ابھی تک سمجھ نہیں آ سکی کہ سستی کی حد کیا ہے امید ہے باقی بھائی علم میں اضافہ کریں گے اسی حد کے واضح نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تکفیر میں معمولی سا شک ہے اللہ ہدایت دے
باقی ارسلان بھائی شیخ عثیمین کے فتوی کو لکھ دیں تاکہ اسکو سمجھا جا سکے

دوسرا حذیفہ رضی اللہ عنہ والی دلیل کی تفصیل مجھے پتہ نہیں مگر پھر بھی میرے ناقص علم کے مطابق یہ ایک صحابی کا قول ہے جس کو قران و سنت کے دلائل کی تحت دیکھنا ہو گا جیسے سماع موتی وغیرہ پر
اسی لیے تو میں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ ان چیزوں کے بارے پختہ علم نہیں رکھتے ہو حضرت حزیفہ والی روایت مرفوع حدیث کے حکم میں ہے اتنی بڑی بات صحابی خود سے نہیں کہہ سکتا اور یہ دلیل میں اس لیے پیش کی تھی کہ آپ کہتے تھے کہ صحابہ کا موقف بے نماز کے کا فر ہونے کا ہے لیکن یہ صحابی آپ وہ موقف نہین رکھتے جو آپ بیا ن کرتے ہو
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اسی لیے تو میں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ ان چیزوں کے بارے پختہ علم نہیں رکھتے ہو حضرت حزیفہ والی روایت مرفوع حدیث کے حکم میں ہے اتنی بڑی بات صحابی خود سے نہیں کہہ سکتا اور یہ دلیل میں اس لیے پیش کی تھی کہ آپ کہتے تھے کہ صحابہ کا موقف بے نماز کے کا فر ہونے کا ہے لیکن یہ صحابی آپ وہ موقف نہین رکھتے جو آپ بیا ن کرتے ہو
محترم بھائی اس میں کوئی شک نہیں میں آپکی طرح پختہ علم نہیں رکھتا کیوں کہ آپ عالم ہیں اور اتنے معلوماتی فورم سے اتے عرصے سے منسلک ہیں
میں نے صرف اپنی معلومات بتائیں تھیں کہ جیسے ایک صحابی کو باغ میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف کلمہ پر بخشش کی بشارت دی تھی مگر اس کو آگے بتانے سے منع فرمایا تھا لیکن انھوں نے آخر وقت چھپانے کی وعید سے بتا دیا تو میرا خیال تھا کہ اسکو بھی ہم قران و سنت کے تحت اس طرح دیکھتے ہیں اسکی وجہ سے باقی نواقض اسلام کو ساقط نہیں کرتے اور اس کی تفصیل بتاتے ہیں اس وجہ سے میں نے یہ بات لکھ دی تھی
باقی محترم بھائی صحابہ کے اجماع پر میں نے کوئی موقف نہیں دیا بلکہ میں نے تو کیا تھا کہ بے نمازی کے کافر نہ ہونے کےاور ٹھوس دلائل بھی ہو سکتے ہیں
ارسلان
شاکر
 
شمولیت
اکتوبر 09، 2018
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
18
سنن ابی داؤد
حدیث نمبر: 1420

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ يُدْعَى الْمَخْدَجِيّ سَمِعَ رَجُلًا بِالشَّامِ يُدْعَى أَبَا مُحَمَّدٍ ، يَقُولُ : إِنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ ، قَالَ الْمَخْدَجِيُّ : فَرُحْتُ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَأَخْبَرْتُهُ ، فَقَالَعُبَادَةُ : كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ ، فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ ، وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ " .

´ابن محیریز کہتے ہیں کہ` بنو کنانہ کے ایک شخص نے جسے مخدجی کہا جاتا تھا، شام کے ایک شخص سے سنا جسے ابومحمد کہا جاتا تھا وہ کہہ رہا تھا: وتر واجب ہے، مخدجی نے کہا: میں یہ سن کر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے بیان کیا تو عبادہ نے کہا: ابو محمد نے غلط کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: پانچ نمازیں ہیں جو اللہ نے بندوں پر فرض کی ہیں، پس جس شخص نے ان کو اس طرح ادا کیا ہو گا کہ ان کو ہلکا سمجھ کر ان میں کچھ بھی کمی نہ کی ہو گی تو اس کے لیے اللہ کے پاس جنت میں داخل کرنے کا عہد ہو گا، اور جو شخص ان کو ادا نہ کرے گا تو اس کے لیے اللہ کے پاس کوئی عہد نہیں، اللہ چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اسے جنت میں داخل کرے“


تخریج دارالدعوہ: « سنن النسائی/الصلاة ۶ (۴۶۲)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۹۴ (۱۴۰۱)، (تحفة الأشراف: ۵۱۲۲)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ صلاة اللیل ۳ (۱۴)، مسند احمد (۵/۳۱۵، ۳۱۹، ۳۲۲)، سنن الدارمی/الصلاة ۲۰۸ (۱۶۱۸) (صحیح) »


قال الشيخ الألباني: صحيح
 
Top