• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تابعین وائمہ اسلام اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
تابعین وائمہ اسلام اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم

سعیدی: مواھب لدنیہ اور ما ثبت بالسنۃ میں ہے کہ مسلمان ہمیشہ سے میلاد شریف منعقد کرتے چلے آئے ہیں جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ حضرت امام اعظم تابعی، امام مالک، اما شافعی اور امام احمد بن حنبل اور تمام تابعین اور تبع تابعین، میلاد شریف مناتے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر میلاد منا کر ایمان کو جلا بخشتے تھے۔ محدثین کرام مثلاً امام بخاری ، امام مسلم، اما م ترمذی، امام نسائی، امام ابودائود، امام ابن ماجہ اور دیگر محدثین نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد پاک کی احادیث کو مجمع کثیر میں اپنے اساتذہ سے سنا اور پھر ان احادیث کو اپنے شاگردوں اورسامعین کے بڑے جلسوں میں بیان کیا اور اسی طرح سلف صالحین اور اولیاء اللہ اور مفسرین اسلام، میلاد پاک کی روایات کو سننے لکھنے اور پڑھنے اور امت رسول تک پہنچانے کا طریقہ اور فریضہ انجام دے کر آپ کا میلاد منایا ہے (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۴، ۵

محمدی :جواب اول
ذکر میلاد اور چیز ہے اور میلاد کو منانا اور چیز ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جواب دوم:
اگر محدثین کرام کے تذکرہ احادیث ولادت نبوی سے میلاد نبوی منانا سمجھا جا سکتا ہے تو انہوں نے صرف احادیث ولادت نبوی کو بیا ن نہیں کیا، انہوں نے احادیث وفات نبوی کا تذکرہ بھی کیا ہے، بقول سعیدی بریلوی وہ بھی اسی طرح مجمع کثیر میں اپنے اساتذہ سے سنا اور ان احادیث کو اپنے شاگردوں اور سامعین کے بڑے بڑے جلسوں میں بیان کیا اور اسی طرح سلف صالحین اور اولیاء اللہ اور مفسرین اسلا م نے وفات نبوی کی روایات کو سنا ،پڑھا اور امت رسول تک پہنچانے کا طریقہ اور فریضہ انجام دیا، چنانچہ کتب احادیث میں بشمول مشکوٰۃ دونوں قسم کی احادیث (ولادت ووفات) موجود مذکور اور مسطور ہیں۔جیسا کہ اسی کتاب ص ۱۵تا ص ۱۹میں آٹھ روایتیں میں نے بخاری ۔مسلم۔دارمی سے نقل کی ہیں۔

تو پھر سعیدی فکر کے مطابق ان محدثین ، سلف صالحین ، اولیاء کرام مفسرین اسلام نے وفات نبوی کی احادیث کو ذکر کر کے وفات نبوی کو منایا حالانکہ سعیدی صاحب اور ان کے ہمنوا اس کے قائل نہیں ہیں تف ہے ایسے طریق استدلال پراور ایسے اجتہاد پر ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جواب سوم:
باقی رہے مواھب لدنیہ سے منقول یہ الفاظ کہ مسلمان ہمیشہ سے میلاد منعقد کرتے چلے آ رہے ہیں تو اس سے مراد امام ابوحنیفہ ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل تابعین اور اتباع تابعین، ہرگز ہرگز نہیں اور نہ اس جملہ سے مراد محدثین صحاح ستہ ہیں بلکہ اس جملہ کی وضاحت علامہ زرقانی نے اس کتاب کی شرح میں یوں فرمائی ہے:
بعد القرون الثلاثۃ التی شھد صلی اللہ علیہ وسلم بخیریتھا فھو بدعۃٌ (شرح زرقانی ج:۱، ص:۱۶۳)
یعنی اہل اسلام سے مراد قرون ثلاثہ کے بعد والے مسلمان مراد ہیں جن تین زمانوں کی تعریف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی ہے۔ (یعنی خیر القرون قرنی ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم ۔کہ بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے پھر صحابہ کرام تابعین اور تبع تابعین کا زمانہ۔ محمدی)۔ پس یہ میلاد منانا بدعت ہے انتھی۔
چونکہ میلاد منانے کا رواج ان تین زمانوں میں نہیں تھا بلکہ ان تین زمانوں کے بعد شروع ہوا ہے اس لئے یہ بدعت ہے امام زرقانی آگے مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
اول من احدث فعل ذلک الملک المظفر ابو سعید صاحب اربل الخ (شرح زرقانی ص:۱۶۴)
کہ سب سے پہلے جس نے محفل میلاد منانے کی بدعت سجائی اور محفل لگائی وہ اربل کا بادشاہ ملک مظفر ابو سعید کو کبری ہے۔

صحاح ستہ والے محدثین کی سن وفات


اور یہ ملک مظفر ۶۳۰میں فوت ہوا۔ گویا یہ ایجاد زمانہ نبوی ، زمانہ صحابہ کرام، زمانہ تابعین، زمانہ تبع تابعین ،زمانہ امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل، زمانہ امام بخاری، مسلم، ترمذی، ابودائود، نسائی اور امام ابن ماجہ، زمانہ امام دارمی، امام بیہقی، امام دارقطنی وغیرہم کے بعد کی ہے کیونکہ امام مالک ۱۹۹ھ میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۶۲۸) اور امام ابوحنیفہ ۱۵۰میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۶۲۸) اور امام شافعی:۲۰۴میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۲۳۰) اور امام احمد بن حنبل :۲۴۱میں فوت ہوئے۔(اسماء الرجال ص ۶۳۰) اور امام بخاری ۲۵۶ھ میں فوت ہوئے (اسماء الرجال ص:۶۳۰)۔ امام مسلم :۲۶۱میں فوت ہوئے اور امام ترمذی :۲۷۹میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۶۳۱) امام ابودائود:۲۷۵میں فوت ہوئے اور امام نسائی ص:۳۰۳میں فوت ہوئے (حاشیہ مقدمہ مشکوٰۃ عبد الحق ص:۹مفتی عمیم الاحسان) اور امام ابن ماجہ :۲۷۳ (اسماء الرجال ص: ۶۳۱) میں فوت ہوئے (اسماء الرجال ص:۶۳۱) اور امام دارمی ص:۲۵۵میں فوت ہوئے اور امام دارقطنی ص:۳۸۵میں فوت ہوئے اور امام بیہقی :۴۵۸میں فوت ہوئے (اسماء الرجال مشکوٰۃ ص:۶۳۲)

ان مذکورہ محدثین کا آخری زمانہ :۴۵۸ہے تو گویا ان محدثین کے زمانہ مبارک میں یہ میلاد کی بدعت ابھی شروع نہیں ہوئی تھی بلکہ کم از کم پوری ایک صدی سوا صدی بعد ۶۰۰میں شروع ہوئی۔ تو جب یہ بات واضح ہو گئی اور حقیقت کھل کر سامنے آ گئی تو سعیدی کا اس فقرہ سے کہ مسلمان ہمیشہ سے میلاد منعقد کرتے چلے آئے ہیں،ان پاک باز ہستیوں ،سنت کے پروانوں اور قاطعین بدعت کے ذمہ بدعت میلاد منانے کا طومار کھڑا کرنا صرف عوام کالانعام کو دھوکا دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتا کیونکہ امام زرقانی نے ان سے مراد ملک مظفر اور ابن دحیہ اور ان کے ہمنوا جو بعد میں ہوئے ، مراد لیا ہے اسی لئے تو اس محفل کے انعقاد کو بدعت کا نام دیا ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ فتح الباری شرح بخاری میں:
واتفقوا ان الآخر من کان من اتباع التابعین ممن یقبل قولہ من عاش الی حدود العشرین و مأتین وفی ہذا الوقت ظہرت البدع ظہورافاحشا (الی قولہ) وتغیرت الاحوال تغیر شدیدا (فتح الباری باب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ج۷ص۸دارالسلام)
کہ تبع تابعین دو سوبیس سال تک زندہ رہے اور اسی وقت سے بدعتیں پھیلنے لگیں اور دین میں بہت کچھ تغیر و تبدل واقع ہو گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جواب چہارم:
بات ہو رہی ہے میلاد منانے کی اسی لئے تو سعیدی صاحب نے اپنے رسالہ کا نام بھی یہی لکھاہے کہـ۔ ہم میلاد کیوں مناتے ہیں؟۔ تو سعیدی صاحب کو چاہئے تھا کہ دلائل بھی میلاد منانے کے دیتے حالانکہ سعیدی بریلوی میلادی نے جو دلائل دئیے ہیں وہ ولادت نبوی کے ہیں جو دعویٰ کے مطابق نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جواب پنجم:
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ولادت اور پیدائش کا تذکرہ اپنی ولادت کے دن ہی میں کیا تھا؟ اور محدثین احادیث ولادت نبوی کو صرف ولادت کے دن ہی محفل قائم کر کے بیان کرتے تھے؟ اور کیا یہ سب حضرات ایسا جلسہ اور ایسی محفل ۱۲ربیع الاول میں منعقد کرتے تھے؟ تا کہ تمہاری دلیل بنے۔ اگر ایسا نہیں اور لازماً ایسا نہیں تو آپ کا استدلال کیسے درست ہو سکتا ہے ۔

پوری ملت بریلوت جمع ہوکر بھی کوئی ایک باسند صحیح حوالہ پیش نہیں کرسکتی کہ صحابہ ، تابعین اور محدثین نے احادیث ولادت نبوی کو ولادت کے دن وہی محفل قائم کرکے پڑھا ہو ،سنا ہو اور بیان کیا ہو۔

محدثین کے تذکرہ ولادت نبوی سے زیادہ سے زیادہ یہی ثابت ہو گاکہ جیسے محدثین کرام بغیر کسی تاریخ مقررہ کے اپنے شاگردوں کو احادیث ولادت بمع احادیث وفات اور دیگر ابواب و مسائل بیان کیا کرتے تھے اسی طرح آج بھی بغیر کسی وقت کی تعیین کے جب چاہو، تذکرہ ولادت مع تذکرہ وفات، تذکرہ شان محمدی ، تذکرہ شفاعت محمدی، تذکرہ معراج محمدی، تذکرہ صلاۃ محمدی، تذکرہ قیام محمدی، تذکرہ رکوع و سجود محمدی ، تذکرہ اطمینان در رکوع و سجود محمدی،تذکرہ انصاف محمدی، تذکرہ تجارت محمدی، تذکرہ خیرات محمدی، تذکرہ حج محمدی، تذکرہ زکوٰۃ محمدی، تذکرہ روزہ محمدی، رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک محمدی وغیرہ وغیرہ کر سکتے ہو۔

تو جس چیز کا التزام شریعت نے نہیں کیا، اسے لازمی ٹھہرانا اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ تم دین میں زیادتی کر رہے ہو اسی کو بدعت کہا جاتا ہے ۔اسی لئے علامہ امام فاکہانی مالکی اور دیگر علماء کرام علماء اسلام جو محفل میلاد کے التزام کو بدعت قرار دیتے ہیں وہ اپنی جگہ پر بالکل صحیح بات کہتے ہیں۔ اسی بناء پر علامہ زرقانی شارح مواھب لدنیہ نے اس محفل میلاد کو بدعت قرار دیا ہے ۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
Top