• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تاتاریوں کی خودساختہ شریعت الیاسا کے کچھ احکامات جن کا ذکر علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے کیا

شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
تاتاریوں کی خودساختہ شریعت الیاسا کے کچھ احکامات جن کا ذکر علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے کیا

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے الیاسا کے کچھ احکام ذکر کئے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں ۔
جس نے زنا کیا اسے قتل کیاجائے گا چاہے شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ جس نے عمل قوم لوط کیا اسے قتل کیاجائے گا جس نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا اسے قتل کیاجائے گا جس نے جادو کیا اسے قتل کیا جائے گا جس نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کیااسے قتل کیاجائے گا جس نے اس میں غوطہ لگایا اسے قتل کیاجائے گا جس نے کسی قیدی کو کھانا ، پینا یا لباس اپنے گھر والوں کی اجازت کے بغیر دیا اسے قتل کر دیاجائے گا جسے سود ملا اور اس نے لینے سے انکار نہ کیا اسے قتل کر دیا جائے گا جس نے قیدی کو کھانا کھلایا یا ایک دوسرے کی طرف کھانے کی چیز پھینکی اسے قتل کر دیا جائے گا البتہ ایک دوسرے کے ہاتھ سے چیز لے دے سکتے ہیں(پھینکیں نہ) کسی نے کسی کو کھانے کی کوئی چیز کھلائی تو پہلے خود اس میں سے کھائے (اگر کھلایا جانے والا شخص امیر ہو قیدی نہ ہو)اگر کسی نے کھایا اور اپنے پاس موجود کسی کو نہ کھلایا تو قتل کر دیا جائے گا جس نے کسی جانور کو ذبح کیا تو بدلے میں اسے ذبح کیاجائے گا بلکہ اس کا پیٹ چاک کرکے اس کا دل نکالا جائے گا یہ تمام احکام انبیاء کرام پر نازل ہونے والے احکام کے خلاف ہیں اب جس نے بھی محمد ﷺپر ناز ہونے والی محکم شریعت کو چھوڑ کر سابقہ منسوخ شدہ شریعتوں کے مطابق اپنے فیصلے کرائے تووہ شخص کافر ہوگیا جب اس طرح کرنے والا کافر ہے تو پھر اس شخص کاکیاحکم ہے جو الیاسا کے ان سابقہ احکام کو تسلیم کرتا ہے اور انہیں شریعت محمدی ﷺپر مقدم رکھتا ہے ایسا کام جو بھی کرتا ہے وہ باجماع المسلمین کافر ہے(البدایۃ والنہایۃ 13/139)۔
یہ ابن کثیر رحمہ اللہ کاواضح قول ہے جس میں اس شخص کے کفر پر اجماع نقل کیاگیا ہے جو شریعت الٰہیہ منسوخ شدہ کے مطابق فیصلے کراتے ہوں جیسے تورات وغیرہ جب اللہ کی نازل کردہ منسوخ شدہ سابقہ شریعت سے فیصلہ کرانا بھی کفر ہے تو پھر لوگوں کے بنائے قوانین کے مطابق فیصلے کرانے والے کے کفر میں کیا شک ہوسکتا ہے ؟ایسے شخص کا کفر تو یقینی ہے ۔
 
Top