• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تاریخ اور حدیث میں فرق

شمولیت
نومبر 24، 2012
پیغامات
265
ری ایکشن اسکور
502
پوائنٹ
73
تاریخ اور حدیث میں فرق
نمبر تاریخ حدیث
1
تاریخ کی بنیاد افواہوں پر رکھی جاتی ہے جنہیں بعد میں قرائن وقیاسات سے ترتیب دے کر مرتب کرلی جاتی ہے ۔ حدیث کا مواد عینی شاہدوں کے بیانات پر مشتمل ہوتاہے ۔ان شاہدوں میں کچھ ایسے بھی تھے جو سفر وحضر غرض یہ کہ ہر وقت آپ ﷺ کے ساتھ اور آپ کی صبحت میں رہتے تھے ۔ مثلاً، سیدناانس رضی اللہ عنہ سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ،سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ ۔
2 مؤرخ کے لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ وضاحت کرے کہ اس نے مواد کن ذرائع سے حاصل کیا تاکہ دیکھا جاسکے کہ آیا وہ قابل اعتما د ہیں یا نہیں ؟ محدث کے لئے یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ ان تمام ذرائع اسانید کا ذکر کرے پھر ان ذرائع کا بھی قابل اعتماد ہونا ضروری ہوتا ہے ۔
3 تاریخ لکھنے والے مؤرخ یا ادارے معقول معاوضے پاتے ہیں اور حکومتوں کا اس تاریخ نویسی پر لاکھوں روپیہ خرچ ہوتا ہے ۔ محدث کا کچھ لینا تو درکنار بلکہ انہوں نے اپنا تن من دھن سب کچھ اس راستہ پر نثار کردیا ۔
4 تاریخ کے سلسلے میں غلط نویسی پر کوئی قدغن نہیں ہوتی ۔ لہٰذا مؤرخ اپنی رائے کے مطابق بات کرنے میں آزاد ہوتا ہے ۔ غلط بیانی کی صور ت میں جہنم کی وعید کی تلوار ہر وقت سر پر لٹکی رہتی ہے ۔ لہٰذا پورے جزم واحتیاط اور وثوق سے بات کہتا ہے یا پھر چپ رہتا ہے ۔ [/QUOTE
لنک
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اگر تاریخ اور حدیث میں یہی فرق ہے تو پھر چند سوال سامنے ااتے ہیں کہ
۱) تاریخ اسلام کا کیا مقام رہ جاتا ہے کیا وہ بھی اسی طرح رطب و یابس کا مجموعہ ہے ؟
۲) ہمارے بے شمار مسائل کا تعلق تاریخی روایات پر ہے ان کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ؟
۳) آخر تاریخ میں ایسا رویہ کیوں اختیار کیا گیا جب کہ قرآن تو بغیر تحقیق کیے کوئی بھی خبر قبول کرنے سے منع کرتا ہے ؟
۴) انہی تاریخ روایات کی بنیاد پر ہم نے بے شمار رواۃ حدیث کو جرح و تعدیل بھی کی ہے تو ان کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ؟ وغیرہ وغیرہ
 
Top