• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تاریخ میں سند کی حیثیت

قاسم

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
97
پوائنٹ
0
غیر مقلدین سے یہ سوال ہے کہ کیا تاریخی واقعات اور مناقب کے اسناد میں سند پر وہی قواعد و ضوابط لاگو ہونگے جو کسی حدیث کی سند پر لاگو ہوتے ہیں ؟؟؟؟؟
کیا اس میں کسی قسم کی ضعف کو فروگذاشت نہیں کیا جائیگا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
حافظ ذہبی کے تصانیف سیر اعلام النبلاء اور العبر اور تذکرۃ الحفاظ کے بارے میں آپ لوگوں کی کیا رائے ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر کوئی سند ضعیف پائی گئی تو کیا وہ واقعہ بالکل جھوٹ ٹہرایا جائیگا ؟؟؟؟؟؟؟؟
(غلط جملہ حذف ۔۔۔ انتظامیہ)
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
غیر مقلدین سے یہ سوال ہے
جی جناب جہمی!! ہم اہل السنة والجماعة اہل الحدیث ، ہمشہ اہل البدعة والضلالة مقلدینکو جواب دینے کو حاضر!!!
غیر مقلدین سے یہ سوال ہے کہ کیا تاریخی واقعات اور مناقب کے اسناد میں سند پر وہی قواعد و ضوابط لاگو ہونگے جو کسی حدیث کی سند پر لاگو ہوتے ہیں ؟؟؟؟؟
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ کے عموم کے تحت، تاریخی واقعات اور مناقب کے اسناد میں سند پر وہی قواعد و ضوابط لاگو ہونگے جو کسی حدیث کی سند پر لاگو ہوتے ہیں!!
کیا اس میں کسی قسم کی ضعف کو فروگذاشت نہیں کیا جائیگا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
حافظ ذہبی کے تصانیف سیر اعلام النبلاء اور العبر اور تذکرۃ الحفاظ کے بارے میں آپ لوگوں کی کیا رائے ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بلکل ایسا ہی جیسا کہ کتب احادیث میں منقول مناقب کی احادیث کا معاملہ ہے!!
اگر کوئی سند ضعیف پائی گئی تو کیا وہ واقعہ بالکل جھوٹ ٹہرایا جائیگا ؟؟؟؟؟؟؟؟
جو سند ضعیف پائی گئی اس واقعہ کو غیر ثابت شدہ قرار دیا جائے گا!! اور جو سند موضوع ثابت ہوگی اس واقعہ کو جھوٹ ٹہرایا جائے گا!!!
صرف کلیم حیدر صاحب اور کفایت اللہ صاحب اگر اس کا جواب دیں تو نہایت ہی نوازش ہوگی اس لئے کہ باقی اہل حدثوں کا حال یہ ہے کہ لا یدرون ماذا یخرج من رؤوسہم
اس کے جواب میں تو بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے، مگر کم کہے کو زیادہ جانیے!! ایک ادنی اہل الحدیث طالب علم بھی مقلدین فقہا احناف سے زیادہ علم و فہم رکھتا ہے!! اور اگر آپ کسی مخصوص شخص کا موقف جاننا چاہتے ہوں تو اس سے پرائیوٹ میسج میں رابطہ کریں!! اوپن تھریڈ میں کوئی بھی جواب دے سکتا ہے!! عموما میں ان سوالوں کے جوابات نہیں لکھا کرتا مگر آپ کے عربی فقرہ نے مجبور کیا کہ آپ کو میں ہی جواب دوں!!
 

قاسم

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
97
پوائنٹ
0
ابن داود صاحب : چلئے ہم جہمیہ ہی سہی اس سلسلہ میں ،میں کوئی بحث طوالت اور مبحوث عنہ مسئلہ سے توجہ ہٹنے کی وجہ سے نہیں کرونگا:میں نیا نیا آیا ہوں پتہ نہیں تھا کہ آپ جیسے ذی علم بھی یہاں براجمان ہیں جو کم از کم میرا عربی جملہ تو سمجھ سکا
سوال #١ آیت کا عموم میں مطالبہ سند کے علاوہ اور کون سے قرائن ہیں ؟ ویسے یہ عموم ، خصوص کا اصطلاح بھی تو آپ لوگوں کا نہیں کہیں سے چورایا ہے جیسا کہ آپ کے اکابرین اپنے ردود میں شوافع ، موالک اور حنابلہ کا آڑ لیتے ہیں ۔
سوال #٣ کو میں دوسرے نمبر پر رکھنا چاہوں گا کہ آپ کے قول مطابق ضعیف اور موضوع ماٰلا ایک ہی ہوئے ویسے ماٰلا آپ کی رعایت کیلئے لکھ رہا ہوں ورنہ آپ اور آپ کے اکابرین تو اس کو ابتداء ہی ایک مان رہے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سوال#٢ کو میں تیسرے نمبر پر رکھنا چاہوں گا آپ نے فرمایا کہ:(بلکل ایسا ہی جیسا کہ کتب احادیث میں منقول مناقب کی احادیث کا معاملہ ہے!!) میں نے مناقب احادیث کی بات نہیں میری مراد مناقب ائمہ ہیں اگر اس میں تصحیح و تضعیف کے وہی قواعدلاگو ہونگے تو پھر البانی صاحب نے یہ کام کیوں نہیں کیا اور پہلے کے حفاظ ونقاد نے تصحیح تاریخ دمشق و تضعیفہ وغیرہ جیسے تصانیف کیوں لکھی اورحافظ ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں بعض ضعیف سندوں والے اقوال کیوں لیئے اس پر میں نے کام شروع کیا ہے اور کئی سارے اقوال جمع ہوئے ہیں وہ کیوں اس اقوال کو لے رہیں ہیں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ!
ابن داود صاحب : چلئے ہم جہمیہ ہی سہی اس سلسلہ میں ،میں کوئی بحث طوالت اور مبحوث عنہ مسئلہ سے توجہ ہٹنے کی وجہ سے نہیں کرونگا:میں نیا نیا آیا ہوں پتہ نہیں تھا کہ آپ جیسے ذی علم بھی یہاں براجمان ہیں جو کم از کم میرا عربی جملہ تو سمجھ سکا :
قاسم صاحب! پھر صرف موضوع کے حوالے سے گفتگو کریں!! ورنہ اس عربی دانی پر ایک بات یاد آئی ،پیش کئے دیتا ہوں:
وأما أبو حنيفة فلم يكن مجتهدا لأنه كان لا يعرف اللغة وعليه يدل قوله ولو رماه بأبو قبيس وكان لا يعرف الأحاديث ولهذا ضري بقبول الأحاديث الضعيفة ورد الصحيح منها
صفحہ 581
المنخول من تعليقات الأصول
المؤلف: أبو حامد محمد بن محمد الغزالي
سوال #١ آیت کا عموم میں مطالبہ سند کے علاوہ اور کون سے قرائن ہیں ؟ :
میاں جی کو عموم کے معنی سمجھ نہیں آئیں ہیں!!! اس آیت کے حکم میں عموم کا معنی یہ ہے کہ یہ حکم صرف حدیث کے لئے خاص نہیں!!! بلکہ ہر خبر کے لئے ہے!! خواہ وہ تاریخی واقعہ کی خبر ہویا کوئی اور!!! لہذا جو اصول و ضوابط حدیث کے مقبول ہونے کے لئے ہیں وہی تمام قسم کی اخبار کے لئے ہیں!!! سند کے علاوہ وہ تمام قرائن جو اصول حدیث میں مدنظر رکھے جاتے ہیں وہی تاریخ کے حوالہ سے بھی مد نظر رکھے جائیں گے!!!
اب اگر آپ اصول حدیث سے واقف نہیں تو اور بات ہے!! اگر معاملہ یہ ہے تو بتلا دیجئے!! کچھ غور و فکر کرتے ہیں کہ آپ کو اصول حدیث کی تعلیم کس طرح دی جا ئے!!
ویسے یہ عموم ، خصوص کا اصطلاح بھی تو آپ لوگوں کا نہیں کہیں سے چورایا ہے جیسا کہ آپ کے اکابرین اپنے ردود میں شوافع ، موالک اور حنابلہ کا آڑ لیتے ہیں ۔ :
ارے جناب!! ابھی پیراگراف میں آپ نے کہا تھا کہ صرف موضوع سے متعلق گفتگو کریں گے!! مگر کوئی بات نہیں !! ابھی آپ نئے نئے آئیں ہیں !! ویسے مری پچھلی تحریر سے آپ کو اندازہ تو ہو جانا چاہئے تھا کہ اس کا جواب تو آپ کو کما حقہ دیا جائے گا!!
ایک بات ذرا اچھی طرح ذہن میں بٹھا لیں!! امام مالک اور ان کے شاگرد یا ان سے منسوب مالکہ ہوں، یا امام شافعی اور ان کے شاگرد یا ان سے منسوب شوافع ہوں یا امام احمد بن حنبل اور ان کے شاگرد یا ان سے منسوب حنابلہ ہوں، یا کوئی اور امام اور ان کے شاگرد ہوں!!! یہ تمام کہ تمام اہل الحدیث ہیں، گر وہ مقلد نہ ہوں!!!!
اور امام ابو حنفیہ ، اور فقہا احناف اور فقہا فقہ جعفریہ، یہ اہل الرائے ہیں خواہ مقلد ہوں یا نہ ہوں!!!
اور رہی بات چوری کی تو میاں جی! چوری کا الزام تو آپ کے "امام اعظم" پر منقول ہے!!
بد نہ بولے زیر گردوں گر کوئی میری سنے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے

سوال #٣ کو میں دوسرے نمبر پر رکھنا چاہوں گا کہ آپ کے قول مطابق ضعیف اور موضوع ماٰلا ایک ہی ہوئے ویسے ماٰلا آپ کی رعایت کیلئے لکھ رہا ہوں ورنہ آپ اور آپ کے اکابرین تو اس کو ابتداء ہی ایک مان رہے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟ :
ارے میاں!! لگتا ہے کہ آپ بھی علم الحدیث میں اپنے امام اعظم کی طرح ہی ہیں!! یعنی کہ علم الحدیث سے نا آشنا!!!
مقبول اور مردود ہونے کے اعتبار سے ضعیف اور موضوع احادیث دونو ں مردود ہیں!! اب اس جملہ کی مزید وضاحت بھی آپ کو درکار ہو، تو شاید پھر آپ کو اردو بھی سکھلانی پڑے گی!!!!
سوال#٢ کو میں تیسرے نمبر پر رکھنا چاہوں گا آپ نے فرمایا کہبلکل ایسا ہی جیسا کہ کتب احادیث میں منقول مناقب کی احادیث کا معاملہ ہے!!) میں نے مناقب احادیث کی بات نہیں میری مراد مناقب ائمہ ہیں :
جناب من! ہم نے مناقب ائمہ اور تاریخ کے متعلق ہی آپ کو جواب دیا ہے، کہ مناقب ائمہ میں کسی کا قول ہو یا تاریخ کی کوئی اور خبر، ان اخبار و اقوال کے مقبول و مردود ہونے کا پیمانہ وہی ہے جو احادیث کے مقبول اور مردود ہونے کا پیمانہ ہے۔ جس طرح مناقب کے حوالہ سے بھی احادیث مقبول و مردود ہیں اسی طرح مناقب ائمہ کے حوالہ سے اقوال بھی مقبول و مردود ہیں!!!
اگر اس میں تصحیح و تضعیف کے وہی قواعدلاگو ہونگے تو پھر البانی صاحب نے یہ کام کیوں نہیں کیا:
کیوں!! کیا آپ نے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کو اس کام پر مامور کیا تھا کہ آپ ان سے یہ شکایت کر رہیں ہیں!! شیخ البانی نے اللہ کی توفیق سے احادیث کی تحقیق میں بہت بڑا کام کیا ہے!! اور ایک بات اور بتلا دوں ایسا بھی نہیں کہ انہوں نے کسی مناقب و تاریخ کی اخبار پر کوئی تصحیح و تضعیف نہیں کی!! ہاں اتنا ہے کہ شیخ البانی نے کسی تاریخ کی کتاب یا مناقب کی کتاب کی روایات پر مستقل کام نہیں کیا!! ورنہ ان کی کتب میں بے شمار جگہ تاریخ اور اقوال پر تصحیح و تضعیف موجود ہے!!!
مزید یہ کہ کتب تاریخ پر بھی تصحیح و تضعیف کا کام کیا گیا ہے جس کی اشاعت بھی ہوئی ہے، اگر آپ کے علم میں نہیں تو اور بات ہے!!
اور پہلے کے حفاظ ونقاد نے تصحیح تاریخ دمشق و تضعیفہ وغیرہ جیسے تصانیف کیوں لکھی اورحافظ ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں بعض ضعیف سندوں والے اقوال کیوں لیئے اس پر میں نے کام شروع کیا ہے اور کئی سارے اقوال جمع ہوئے ہیں :
جناب من ! آپ ایسا کیجئے کہ تاریخ طبری کا مقدمہ پڑھیئے ، آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ تصانیف کیوں لکھی گئی!! اور تمام روایا ت و اقوال کو نہ صرف تاریخ کی کتب میں ، بلکہ تمام مروی احادیث کو احادیث کی کتب میں بھی جمع کیا گیا ہے! خواہ وہ صحیح ہوں ضعیف ہوں یا موضوع!!!اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ آج کوئی کذاب اپنی طرف سے کوئی حدیث پیش کر دے تو اس سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ اس حدیث کو کتب سے دکھلائے!!! آج اگر کوئی شخص ایک ایسی حدیث پیش کرتا ہے، جو کتب میں موجود نہیں تو وہ یقینا جھوٹا ہے!! اگر تمام روایا ت احادیث کو نقل نہ کیا گیا ہوتا ، تو امین اکاڑوی دیوبندی جیسے کذاب نہ جانے کتنی احادیث گڑھ چکے ہوتے!!! اس امین اکاڑوی کذاب نے اب بھی احادیث گڑھیں ہیں!!! لیکن یہ بات واضح ہو گئی کہ اس نے گڑھیں ہیں! کیونکہ وہ احادیث کی کسی کتاب میں منقول نہیں!!! اب آپ کو معلوم ہو گیا ہوگا کہ یہ ضعیف و موضوع روایات و اقوال کو بھی کتابوں میں کیوں درج کیا جاتا ہے!!!
وہ کیوں اس اقوال کو لے رہیں ہیں۔ :
"لے رہیں "سے آپ کی مراد نقل کرنا ہے تو !! اس لئے کہ امین اکاڑوی دیوبندی جیسے کذاب اپنے "امام اعظم" کی شان میں مزید روایات و اقوال نہ گڑھ پائے!! جو ان کتب کے لکھے جانے سے قبل گڑھے گئے ہیں!! اب انہیں مناقب میں اقوال بھی کسی کتاب سے دکھلانے پڑیں گے!! یوں سمجھئے کہ اس طرح روایا ت و اقوال کو گڑھنے کی فیکٹری بند کر دی گئی ہے!!!!
اور اگر "لے رہیں" سے آپ کی مراد قبول کرنا ہے تو!! کسی روایت یا قول کو کتاب میں نقل کرنا اسے قبول کرنا نہیں ہوتا!!
 
Top